ملک بھر میں عیدالفطر مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی گئی
برسوں کے بعد آج ملک بھر میں ایک ہی روز عید الفطر منائی جارہی ہے
کورونا وبا اور پی آئی اے طیارہ حادثے کے باعث ملک بھر میں عید الفطر سادگی سے منائی گئی۔
ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات میں عید الفطر کی نماز کے اجتماعات منعقد کیے گئے، نماز کے بعد ملک کی سلامتی، ترقی، خوشحالی اور کورونا وبا کے خاتمے کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر و فلسطین کی آزادی اور مسلم ممالک میں جاری فتنہ و فساد کے خاتمے کے لئے بھی اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی گئی۔
ایک ہی دن عید
پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے بیشتر علاقوں میں 30 جب کہ ملک کے دیگر حصوں میں 29 روزے ہوئے۔ کئی برس بعد ملک بھر میں ایک ہی روز عید الفطر منائی گئی۔
روایت سے ہٹ کر عید
عیدالفطر کے موقع پر خصوصی پیغام ٹویٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس مرتبہ قوم روایت سے ہٹ کر عید الفطر کی خوشیاں منائے۔ سب سے پہلے ہم ان خاندانوں کے لیے دستِ دعا بلند کریں جن کے پیارے ہوائی جہاز کو پیش آنے والے سانحے میں ان سے بچھڑ گئے یا وباء (COVID 19) کے نتیجے میں ان سے جدا ہوگئے۔
بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عید کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک ایسے وقت میں عید منارہے ہیں جب کورونا کی خطرناک وباء پھیلی ہوئی ہے جبکہ پاکستان کے مسلمان کورونا کی وباء کا سامنا کرنے کے ساتھ طیارہ حادثے کا دکھ بھی سہہ رہے ہیں ، عوام اس صورت حال میں سادگی سے عید منائیں، عید کو اپنے شہداء اور اس طبی عملے کے نام کیا جائے جو عام لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے اپنی اور اپنے خاندان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہمیں عید کے اس موقع پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے ہمیں ماہ صیام میں روزہ رکھنے، عبادت کرنے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا موقع فراہم کیا، ہمیں اپنے ان بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو کوویڈ 19 سے کسی بھی طرح متاثر ہوئے ہیں، اس وقت پوری قوم ایک بڑی آزمائش سے گزر رہی ہے، کورونا وائرس جیسی عالمی وباء نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے ہماری معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جس کا براہ راست اثرات ہمارے متوسط طبقات، روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والوں اور سفید پوش طبقے کو شدید معاش بحران کا سامنا ہے۔ صاحب استطاعت اور مخیر حضرات مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے خاندانوں کی مدد کریں۔