ایئر فورس کے اہلکار کی تفتیش میں شرکت یقینی بنانے کا حکم

فوج کے حراستی مراکز میں قید شہریوں کی اہل خانہ سے ملاقات کرانیکی ہدایت


Staff Reporter December 06, 2013
درخواست گزار کی جانب سے ملزم کو 7نومبر کو گرفتارکرنے کا الزام بے بنیاد ہے،پولیس۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے وزارت دفاع اور کراچی بیس کے کمانڈر کو ہدایت کی ہے کہ وہ کمسن بچی کے اغوا میں ملوث ایئر فورس کے اہلکار کو تفتیش میں تعاون کا پابند کریں۔

، حراستی مراکز میں قید شہریوں کی ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرائی جائے ، جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسلم بٹ،ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل اور ایڈیشنل ایدوکیٹ جنرل میران محمد شاہ بھی پیش ہوئے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بینچ کو بتایا کہ شاہ فیصل کالونی کا رہائشی محمد جاویدعرف جاوید مہاجر سانحہ 12مئی 2007 اور ٹارگٹ کلنگ کے 9مقدمات میں ملوث اور کئی مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہے، محمد فیصل اور تنویر احمد بھی قتل کے مقدمات میں ملوث اور پولیس کی تحویل میں ہیں،شعیب غفران،اکبر خان اور مومن خان فوجی حراستی مرکز میں قید ہیں۔

مسمات امینہ خاتون کی درخواست کی سماعت کے موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار کا بیٹا محمد جاوید قتل کے 9 مقدمات میں ملوث ہے، اس کے خلاف ایئر پورٹ تھانے میں 7، شاہ فیصل کالونی اور ماڈل کالونی تھانے میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔



پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار کی جانب سے ملزم کو 7نومبر کو گرفتارکرنے کا الزام بے بنیاد ہے ملزم جاوید مہاجر کو11نومبرکوگرفتار کیا گیا اور ملزم سانحہ 12 مئی میں ہونے والی ہلاکتوں سمیت ٹارگٹ کلنگ کے کئی مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا،درخواست میں کہا گیا تھا کہ محمد جاوید کو 7نومبر کورینجرز اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا۔

مسمات رفیعہ فیصل کی درخواست کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے رپورٹ میں بتایا کہ درخواست گزار کا شوہر محمد فیصل الدین سہراب گوٹھ تھانے میں درج قتل کے 2 مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا، اس کے خلاف مقدمات کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا ہے اسی طرح عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار مسمات فرحت بانوکا خاوند بھی قتل کے مقدمے میں پولیس کو مطلوب تھا اور اس کے خلاف بھی مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا ہے، سیف اللہ کی درخواست کی سماعت کے موقع پرعدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار کا بھائی ٖحافظ احسان اللہ فوجی حراستی مرکز میں قید ہے اور 1776لاپتہ افراد کی فہرست میں اس کانام 650ویں نمبر پردرج ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انھوں نے سیکریٹری داخلہ کے پی کے کو خط لکھا ہے کہ حافظ احسان اللہ کا حراستی مرکز بتایا جائے تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا،عدالت نے سیکریٹری داخلہ کے پی کے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ حراستی مرکز کا نام بتایا جائے جہاں حافظ احسان اللہ قید ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔