وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست ماہرین کی رائے طلب

سندھ ہائیکورٹ کی سینئر وکلا عبدالقادر ہالیپوٹہ، عبدالحفیظ لاکھو اور بیرسٹر صلاح الدین کو ہدایت

محمود اختر نقوی نے پشاور کی پریس کانفرنس کے حوالے سے وزیراعظم کیخلاف رٹ دائر کی ۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق شاہ پر مشتمل سنگل بینچ نے وزیراعظم نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق ماہرین سے معاونت طلب کرتے ہوئے سینئر وکلا عبدالقادر ہالیپوٹہ، عبدالحفیظ لاکھو اور بیرسٹر صلاح الدین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس نکتے پر آئینی حیثیت کی وضاحت کریں۔

درخواست گزار محمود نقوی نے وزیراعظم نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ انھوں نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کراچی میں جج خوفزدہ ہیں، اسلیے ملزمان کے خلاف فیصلہ نہیں دیتے۔ درخواست گزار کے مطابق وزیر اعظم کا یہ بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے انھیں آئین کے آرٹیکل 204کے تحت نوٹس جاری کیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق وزیر اعظم کے یہ الفاظ انتہائی شدید ہیں اور توہین عدالت کے مترادف ہے۔




اس سے پہلے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پر توہین عدالت کے الزامات عائد ہوچکے ہیں کیونکہ آئین وزیر اعظم کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ استثنیٰ کی آڑ میں عدلیہ کامضحکہ اڑائیں اور اسکینڈلائزکریں۔ فاضل بینچ نے آبزرو کیا کہ توہین عدالت اور وزیراعظم کے استثنا سے متعلق آئین کے آرٹیکل 204, 248 کی مناسب وضاحت ہو،اس لیے سینئر آئینی ماہرین سے معاونت طلب کرنا انتہائی مناسب ہوگا۔ درخواست گزار محمود اختر نقوی اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق قانونی و فنی پہلووں سے آگاہ نہیں جواس بارے میں ہائیکورٹ آفس نے اعتراضات کیے تھے ۔ واضح رہے کہ فاضل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دینے کے لیے بھی چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے سفارش کی تھی تاہم فاضل چیف جسٹس نے پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
Load Next Story