ٹیکس ایشو پر آئی سی سی اور بھارت میں ’ای میل جنگ‘

2021 اور 2023 کے ورلڈ کپ ایونٹس کی میزبانی چھیننے کا انتباہ


Sports Desk May 27, 2020
بی سی سی آئی تلملا اٹھا،بلیک میلنگ اورمنفی ہتھکنڈے شروع کردیے۔ فوٹو: فائل

ٹیکس ایشو پر آئی سی سی اور بھارت میں 'ای میل جنگ' تیز ہوگئی۔


انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور بھارتی بورڈ میں ٹیکس استثنیٰ کا معاملہ شدت اختیار کرنے لگا اور اس حوالے سے دونوں باڈیز کے درمیان 'ای میل جنگ' چھڑ چکی ہے۔ بھارت میں عالمی ایونٹس پر پہلے ٹیکس استثنیٰ حاصل تھامگر 2016 کے ٹی 20 ورلڈ کپ سے حکومت نے ٹیکس کاٹ لیا، جس کی ادائیگی کا آئی سی سی تاحال مطالبہ کررہا ہے، بھارت کو اب 2021 میں ٹی 20 اور 2023 میں ون ڈے ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا ہے،آئی سی سی معاملات کو حتمی شکل دینے سے قبل بھارتی حکومت کی جانب سے ٹیکس چھوٹ کی یقین دہانی چاہتی ہے۔


اس حوالے سے آئی سی سی کے جنرل کونسل اور کمپنی سیکریٹری جوناتھن ہال نے بی سی سی ای کو ای میل بھیجی جس میں پوچھا گیا ہے کہ وہ اب تک حکومت سے ٹیکس استثنیٰ کیلیے ہونے والی بات چیت کے شواہد پیش کرے، ساتھ میں واضح کیا کہ ٹیکس استثنیٰ کی ایونٹ سے 18 ماہ قبل تصدیق ضروری تھی، یہ ڈیڈ لائن اب گزر چکی ہے، ساتھ میں میزبانی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا گیا کہ 18 مئی کے بعد سے کسی وقت بھی ٹی 20 ورلڈ کپ کے حقوق بھارت سے واپس لیے جا سکتے ہیں۔


دوسری جانب بی سی سی آئی نے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کو وجہ بناتے ہوئے ڈیڈ لائن میں 30 جون یا لاک ڈاؤن اٹھنے کے ایک ماہ بعد تک کی توسیع مانگ لی ہے، ذرائع نے کہا کہ ٹیکس میں چھوٹ کا اختیار حکومت کے پاس ہے بورڈ اس بارے میں کچھ نہیں کرسکتا، بی سی سی آئی کو یہ بات بھی ہضم نہیں ہورہی کہ انھیں اتنی سخت ای میل بھیجی جا سکتی ہے۔


آفیشل نے کہاکہ آئی سی سی کی بزنس باڈی آئی بی سی کونسل کے ڈائریکٹرز پر مشتمل اور کوئی بھی ہمارے خلاف اتنا سخت موقف اختیار نہیں کرسکتا، آئی سی سی میں 2، 3 انفرادی لوگ موجود ہیں جو ذاتی ایجنڈا کے تحت یہ حرکت کررہے ہیں۔


ایک اور آفیشل نے کہاکہ نشریاتی ادارے کا جو آئی سی سی کے ساتھ معاہدہ ہے اس کا 45 فیصد ریونیو بھارت میں ہونے والے ایونٹس سے حاصل ہوگا، اسے پہلے ہی انگلینڈ میں ورلڈ کپ سے نقصان ہوچکا، پہلے نشریاتی ادارے سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔


ادھر آئی سی سی نے ترجمان نے کہاکہ ٹیکس استثنیٰ اہم معاملہ اور اس حوالے سے وہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔


 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں