شہریوں سے کروڑوں روپے ’’لوٹنے‘‘ کے بعد بھی گراں فروشوں کا پیٹ نہیں بھرا
کمشنر اور سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث رمضان میں جی بھر کرمہنگا گوشت بیچنے کے بعد بھی مرغی کا گوشت 420 روپے کلو فروخت
شہری انتظامیہ اور سندھ حکومت کی مشینری عید کی تعطیلات میں مصروف رہی جس کا فائدہ اٹھاکر پولٹری مافیا نے لاک ڈاؤن میں ہونے والے کاروباری نقصان کی کسر بھرپور طریقے سے پوری کرلی۔
شہر میں گائے اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کا فرق ختم ہوگیا اور مرغی کا گوشت 420 سے 440 روپے کلو فروخت ہونے لگا،کراچی میں شہری انتظامیہ نے گراں فروشوں کو رمضان کے دوران کھلی چھٹی دے دی تھی، پھل فروش، دودھ فروش اور سبزی فروشوں کے ساتھ پولٹری مافیا بھی عید کی تعطیلات میں شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتی رہی، رمضان سے قبل 220 سے 240 روپے کلو فروخت ہونے والا مرغی کا گوشت عید کے تیسرے اور چوتھے روز 420 سے 440 روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے۔
عید سے قبل ہی مرغی کے گوشت کی سرکاری قیمت 214 روپے کلو تھی لیکن شہر بھر میں مرغی چاند رات تک 380 روپے کلو میں فروخت ہوتی رہی،رمضان کے پورے مہینے جاری رہنے والی گراں فروشی عید کی تعطیلات میں پورے عروج پر رہی، مرغی فروشوں کا کہنا ہے کہ قیمت کم یا زیادہ ہونے سے ان کے منافع پر کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ قیمت زیادہ ہونے سے فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دکانداروں کے مطابق لاک ڈاؤن نرم ہونے بالخصوص فوڈ سینٹرز، ریسٹورینٹ کھلنے سے مرغی کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے اس کے مقابلے میں سپلائی محدود ہے فارمز اور ہول سیل کی سطح پر مرغی کا نرخ کنٹرول نہیں کیا جاتا اور دکانداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری نرخ کی پابندی کریں۔
کم آمدن والے طبقے کا کہنا ہے کہ مرغی کی قیمت غریب طبقہ کی پہنچ سے دور جاچکی ہے دالیں سبزیاں پہلے ہی مہنگی ہیں آخر بچوں کو کیا کھلائیں، ادھر مرغی ہی کیا شہر بھر میں پھل سبزیاں، گائے کا گوشت اور اجناس بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات کی وجہ سے عوام کا مہنگائی سے مقابلہ بھی دشوار تر ہوگیا ہے۔
شہر میں گائے اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کا فرق ختم ہوگیا اور مرغی کا گوشت 420 سے 440 روپے کلو فروخت ہونے لگا،کراچی میں شہری انتظامیہ نے گراں فروشوں کو رمضان کے دوران کھلی چھٹی دے دی تھی، پھل فروش، دودھ فروش اور سبزی فروشوں کے ساتھ پولٹری مافیا بھی عید کی تعطیلات میں شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتی رہی، رمضان سے قبل 220 سے 240 روپے کلو فروخت ہونے والا مرغی کا گوشت عید کے تیسرے اور چوتھے روز 420 سے 440 روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے۔
عید سے قبل ہی مرغی کے گوشت کی سرکاری قیمت 214 روپے کلو تھی لیکن شہر بھر میں مرغی چاند رات تک 380 روپے کلو میں فروخت ہوتی رہی،رمضان کے پورے مہینے جاری رہنے والی گراں فروشی عید کی تعطیلات میں پورے عروج پر رہی، مرغی فروشوں کا کہنا ہے کہ قیمت کم یا زیادہ ہونے سے ان کے منافع پر کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ قیمت زیادہ ہونے سے فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دکانداروں کے مطابق لاک ڈاؤن نرم ہونے بالخصوص فوڈ سینٹرز، ریسٹورینٹ کھلنے سے مرغی کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے اس کے مقابلے میں سپلائی محدود ہے فارمز اور ہول سیل کی سطح پر مرغی کا نرخ کنٹرول نہیں کیا جاتا اور دکانداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری نرخ کی پابندی کریں۔
کم آمدن والے طبقے کا کہنا ہے کہ مرغی کی قیمت غریب طبقہ کی پہنچ سے دور جاچکی ہے دالیں سبزیاں پہلے ہی مہنگی ہیں آخر بچوں کو کیا کھلائیں، ادھر مرغی ہی کیا شہر بھر میں پھل سبزیاں، گائے کا گوشت اور اجناس بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات کی وجہ سے عوام کا مہنگائی سے مقابلہ بھی دشوار تر ہوگیا ہے۔