ڈاکٹر پلوشہ نے لندن میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا

پلوشہ نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر انسانیت کی خدمت کو ترجیح دیتے ہوئے ہمت و حوصلے کی مثال قائم کردی

پلوشہ نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر انسانیت کی خدمت کو ترجیح دیتے ہوئے ہمت و حوصلے کی مثال قائم کردی ۔ فوٹو : ایکسپریس

کورونا ایمرجنسی کے دوران یورپی ممالک میں شعبہ صحت سے وابستہ پاکستانی مرد و زن نے انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے نئی مثالیں قائم کر کے میزبان ملک کے باسیوں کو داد دینے پر مجبور کر دیا۔

کورونا کے دوران ہیلتھ آف انگلینڈ میں پاکستان کی قبائلی بیٹی پلوشہ غفور نے بھی آئی سی یو میں درجنوں برطانوی شہریوں کی جان بچا کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا، 32 سالہ ڈاکٹر پلوشہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے نیم قبائلی علاقہ ایف آر ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک چھوٹے سے گاؤں کھوئی بھارہ سے ہے، شدت پسندی نے بھی گزشتہ ادوار میں یہاں کے لوگوں کو تعلیم سے کافی دور رکھا۔


تحصیل درندازہ کا یہ وہ علاقہ ہے جہاں ماضی میں خواتین کیلئے تعلیم حاصل کرنا تو دور گھر سے نکلنا بھی معیوب سمجھا جاتا لیکن محنت نے قبائلی طالبہ کے ڈاکٹر بننے کے خواب کو نہ صرف پورا کیا بلکہ کورونا میں پلوشہ نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر انسانیت کی خدمت کو ترجیح دیتے ہوئے ہمت و حوصلے کی مثال قائم کردی۔

 
Load Next Story