پنجاب میں آثارقدیمہ کے تحفظ اور بحالی کے 10 منصوبوں پر کام شروع کرنے کی تیاریاں
آئندہ مالی سال کے دوران عجائب گھروں سمیت مختلف منصوبوں کی تزین و آرائش پر کام کیا جائے گا
پنجاب حکومت آئندہ مالی سال کے دوران آثارقدیمہ کے تحفظ اور بحالی کے 10 منصوبوں پر کام شروع کرے گی۔
مشیر سیاحت پنجاب آصف محمود نے کہا ہے کہ آثارقدیمہ کی بحالی اورسیاحت کا فروغ ان کا مشن ہے، تاریخی مقامات کی بحالی اور آرائش و تزئین سے ہی سیاحوں کوان مقامات کی طرف مائل کیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2021-2020 کے دوران ہم نے شالامارباغ سمیت 10 اہم تاریخی مقامات کی بحالی اورآرائش وتزئین کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان مقامات میں ٹیکسلا میوزیم، شالامار باغ، قلعہ روہتاس اور لاہور قلعہ میں موجود عجائب گھر شامل ہیں۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شعبہ سیاحت یہاں تاریخی مقامات پر اپنے معلوماتی کاؤنٹر قائم کرے گا، شالامارباغ میں قصہ خوانی کا انعقاد ہوگا جب کہ یہاں مغلیہ دور کا لباس پہنے چوبدار تعینات کئے جائیں گے جن کے ساتھ کھڑے ہوکرسیلفی بنائی جاسکے گی۔
آثار قدیمہ پنجاب کے ڈائریکٹرملک مقصود نے بتایا کہ لاہورمیں قدیم چوبرجی عمارت کا 90 فیصدکام مکمل ہوچکا ہے یہ منصوبہ اسی سال مکمل ہوجائے گا، پی ایچ اے کی طرف سے چوبرجی عمارت کے ساتھ خوبصورت پارک بھی بحال کیا گیا ہے۔ شالامار باغ مغل فن تعمیر یادگار اور عظیم مثال ہے۔ یونیسکو نے باغ کی انفرادیت کے باعث اس کو 1981 میں ورلڈ ہیریٹیج سائیٹ ڈکلئیر کیا تھا۔ محکمہ آثار قدیمہ باغ میں آنے والے سیاحوں کے لئے خصوصی ترقیاتی پروگرام مرتب کررہا ہے۔ شالامار باغ ہمارا قومی ورثہ ہے اور گیلپ سروے کے مطابق لاہور میں سیاحوں کے لئے دوسری مقبول ترین جگہ ہے۔
شالامار باغ مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے لاہور میں 1641-1642 میں تعمیر کرایا تھا، یہ باغ ایک مستطیل شکل میں ہے اور اس کے ارد گرد اینٹوں کی ایک اونچی دیوار ہے، باغ کے تین حصے ہیں جن کے نام فرح بخش، فیض بخش اور حیات بخش ہیں۔اس میں 410 فوارے، 5 آبشاریں اور آرام کے لیے کئی عمارتیں ہیں اور مختلف اقسام کے درخت ہیں، 1981 میں یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا تھا۔ اورنج لائن منصوبے کی وجہ سے اسے عالمی ثقافتی ورثے سے نکالے جانے کے خدشات پیداہوئے تھے تاہم گزشتہ برس آذربائیجان کے شہرباکومیں ہونیوالے یونیسکوکے عالمی ورثہ کمیٹی کے 43 ویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیرسیاحت پنجاب راجہ یاسرہمایوں نے کی تھی اوروہ اس تاریخی ورثے کی بحالی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے عالمی ورثہ کمیٹی کوقائل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
مشیر سیاحت پنجاب آصف محمود نے کہا ہے کہ آثارقدیمہ کی بحالی اورسیاحت کا فروغ ان کا مشن ہے، تاریخی مقامات کی بحالی اور آرائش و تزئین سے ہی سیاحوں کوان مقامات کی طرف مائل کیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2021-2020 کے دوران ہم نے شالامارباغ سمیت 10 اہم تاریخی مقامات کی بحالی اورآرائش وتزئین کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان مقامات میں ٹیکسلا میوزیم، شالامار باغ، قلعہ روہتاس اور لاہور قلعہ میں موجود عجائب گھر شامل ہیں۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شعبہ سیاحت یہاں تاریخی مقامات پر اپنے معلوماتی کاؤنٹر قائم کرے گا، شالامارباغ میں قصہ خوانی کا انعقاد ہوگا جب کہ یہاں مغلیہ دور کا لباس پہنے چوبدار تعینات کئے جائیں گے جن کے ساتھ کھڑے ہوکرسیلفی بنائی جاسکے گی۔
آثار قدیمہ پنجاب کے ڈائریکٹرملک مقصود نے بتایا کہ لاہورمیں قدیم چوبرجی عمارت کا 90 فیصدکام مکمل ہوچکا ہے یہ منصوبہ اسی سال مکمل ہوجائے گا، پی ایچ اے کی طرف سے چوبرجی عمارت کے ساتھ خوبصورت پارک بھی بحال کیا گیا ہے۔ شالامار باغ مغل فن تعمیر یادگار اور عظیم مثال ہے۔ یونیسکو نے باغ کی انفرادیت کے باعث اس کو 1981 میں ورلڈ ہیریٹیج سائیٹ ڈکلئیر کیا تھا۔ محکمہ آثار قدیمہ باغ میں آنے والے سیاحوں کے لئے خصوصی ترقیاتی پروگرام مرتب کررہا ہے۔ شالامار باغ ہمارا قومی ورثہ ہے اور گیلپ سروے کے مطابق لاہور میں سیاحوں کے لئے دوسری مقبول ترین جگہ ہے۔
شالامار باغ مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے لاہور میں 1641-1642 میں تعمیر کرایا تھا، یہ باغ ایک مستطیل شکل میں ہے اور اس کے ارد گرد اینٹوں کی ایک اونچی دیوار ہے، باغ کے تین حصے ہیں جن کے نام فرح بخش، فیض بخش اور حیات بخش ہیں۔اس میں 410 فوارے، 5 آبشاریں اور آرام کے لیے کئی عمارتیں ہیں اور مختلف اقسام کے درخت ہیں، 1981 میں یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا تھا۔ اورنج لائن منصوبے کی وجہ سے اسے عالمی ثقافتی ورثے سے نکالے جانے کے خدشات پیداہوئے تھے تاہم گزشتہ برس آذربائیجان کے شہرباکومیں ہونیوالے یونیسکوکے عالمی ورثہ کمیٹی کے 43 ویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیرسیاحت پنجاب راجہ یاسرہمایوں نے کی تھی اوروہ اس تاریخی ورثے کی بحالی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے عالمی ورثہ کمیٹی کوقائل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔