آئی سی سی چیئرمین کی مسند کیلیے جوڑ توڑ میں تیزی
جنوبی افریقی بورڈ کی جانب سے بھی الیکشن لڑنے کے اشارے ملنے لگے
آئی سی سی چیئرمین کی مسند کیلیے جوڑ توڑ میں تیزی آنے کا امکان ہے تاہم کس امیدوار کی لابی مضبوط ہوگی ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین ششانک منوہرآئندہ مدت کے لیے امیدوار نہیں ہوں گے، آئین کے مطابق موجودہ ڈائریکٹرزمیں سے ایک اور گذشتہ 6 سال سے عہدے پر نہ رہنے والا کوئی سابق ڈائریکٹر بھی امیدوار بن سکتا ہے،انگلش بورڈ کے چیئرمین کولن گریوز کو سب سے مضبوط امیدوار خیال کیا جا رہا تھا، یہ توقع بھی ہو رہی تھی کہ انھیں بھارتی لابی کی حمایت بھی حاصل ہوگی،مگر بی سی سی آئی عہدیداروں کی جانب سے اپنا امیدوار میدان میں اتارنے کے بیانات سے صورتحال تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔
بھارت کی جانب سے سارو گنگولی کا نام لیا جارہا ہے لیکن ان کی مخالفت کرنے والے بھی موجود ہیں،عدالتی حکم کی وجہ سے سری نواسن بی سی سی آئی کی جانب سے نامزد نہیں کیے جا سکتے لیکن سابق ڈائریکٹر ہونے کی وجہ سے الیکشن لڑنے کے اہل ہیں، وہ اب بھی خاصے بااثر اور ان کے حق میں بھی کافی لوگ موجود ہیں،کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے ڈائریکٹر گریم اسمتھ نے سارو گنگولی کی حمایت کردی تو صدر کرس نینزانی مخالفت میں سامنے آ گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق جنوبی افریقہ بھی امیدوار میدان میں اتار سکتا ہے، سنگاپور کے عمران خواجہ اس وقت آئی سی سی کے وائس چیئرمین ہیں لیکن انھیں ایسوسی ایٹ ممالک کی بھی حمایت حاصل ہونے کا امکان نہیں، بھارتی حمایت کے بغیر وہ انتہائی کمزور امیدواروں میں شامل ہوں گے۔اس صورتحال میں جوڑ توڑ میں خاصی تیزی آنے کا امکان ہے۔
آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین ششانک منوہرآئندہ مدت کے لیے امیدوار نہیں ہوں گے، آئین کے مطابق موجودہ ڈائریکٹرزمیں سے ایک اور گذشتہ 6 سال سے عہدے پر نہ رہنے والا کوئی سابق ڈائریکٹر بھی امیدوار بن سکتا ہے،انگلش بورڈ کے چیئرمین کولن گریوز کو سب سے مضبوط امیدوار خیال کیا جا رہا تھا، یہ توقع بھی ہو رہی تھی کہ انھیں بھارتی لابی کی حمایت بھی حاصل ہوگی،مگر بی سی سی آئی عہدیداروں کی جانب سے اپنا امیدوار میدان میں اتارنے کے بیانات سے صورتحال تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔
بھارت کی جانب سے سارو گنگولی کا نام لیا جارہا ہے لیکن ان کی مخالفت کرنے والے بھی موجود ہیں،عدالتی حکم کی وجہ سے سری نواسن بی سی سی آئی کی جانب سے نامزد نہیں کیے جا سکتے لیکن سابق ڈائریکٹر ہونے کی وجہ سے الیکشن لڑنے کے اہل ہیں، وہ اب بھی خاصے بااثر اور ان کے حق میں بھی کافی لوگ موجود ہیں،کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے ڈائریکٹر گریم اسمتھ نے سارو گنگولی کی حمایت کردی تو صدر کرس نینزانی مخالفت میں سامنے آ گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق جنوبی افریقہ بھی امیدوار میدان میں اتار سکتا ہے، سنگاپور کے عمران خواجہ اس وقت آئی سی سی کے وائس چیئرمین ہیں لیکن انھیں ایسوسی ایٹ ممالک کی بھی حمایت حاصل ہونے کا امکان نہیں، بھارتی حمایت کے بغیر وہ انتہائی کمزور امیدواروں میں شامل ہوں گے۔اس صورتحال میں جوڑ توڑ میں خاصی تیزی آنے کا امکان ہے۔