آنتوں کی سوزش کی بیماری کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا
کوروناکے نتیجے میں معاشی صورتحال خراب ہونے کے باعث لوگ ذہنی پریشانیوں کا شکار ہیں، ماہرین صحت
WASHINGTON:
کوروناوائرس کی وباکے نتیجے میں پریشان کن معاشی صورتحال کی وجہ سے آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری یعنی ''ایریٹیبل باول سنڈروم''کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔
مرض میں مبتلا لوگوں کا پیٹ اکثر خراب رہتا ہے، مریضوں کو ڈائریا، قبض، گیس، پیٹ میں درد اور مروڑ سمیت دیگر شکایات کا سامنا رہتا ہے، اسٹریس اور گھبراہٹ جیسے ذہنی امراض کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
شہریوں کوچاہیے کہ وہ صحت مندانہ طرززندگی اختیار کریں، روزانہ ورزش کریں اور متوازن غذا کا استعمال کرکے پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہیں، ان خیالات کا اظہار ماہرین طب نے ورلڈ ڈائجسٹ ہیلتھ ڈے کی مناسبت سے ہونے والے آن لائن سیمینار سے خطاب میںکیا جس کا انعقاد پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی نے دوا ساز ادارے گیٹس فارما کے تعاون سے کیا تھا۔
ماہر امراض پیٹ و جگر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری جسے انگریزی میں Irritable Bowel Syndrome کہتے ہیں، بیک وقت آسان اور انتہائی مشکل بیماری ہے ،دائمی سوزش کی بیماری کی علامات ڈائریا، قبض، پیٹ میں گیس اور مروڑ ہونا ہے۔
پروفیسر امان اللہ عباسی نے کہاکہ آج کل کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کا پیٹ بھی خراب ہو جاتا ہے اور تقریبا 25سے 30فیصد مریضوں کو کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے پیٹ کے امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے،آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں، اس مرض میں مبتلا مریضوں کو ایسی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں یا تو ان کو ڈائریا ہوجائے یا قبض کا سامنا کرنا پڑے۔
پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ کورونا کے نتیجے میں معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے جس کی وجہ سے لوگ ذہنی پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہیں اور یہی ذہنی پریشانیاں آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کاایک اہم سبب بن رہی ہیں، پیٹ کے امراض میں مبتلا 75 فیصد لوگوں کو اسی مرض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سیمینار سے ڈاکٹر حفیظ اللہ اور ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا اور پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ ریشہ دار غذاؤں کا استعمال کریں، پانی زیادہ سے زیادہ پیئں اور پیٹ کی خرابی بشمول ڈائریا اور قبض کے دوران اسپغول کی بھوسی کا استعمال کریں۔
کوروناوائرس کی وباکے نتیجے میں پریشان کن معاشی صورتحال کی وجہ سے آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری یعنی ''ایریٹیبل باول سنڈروم''کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔
مرض میں مبتلا لوگوں کا پیٹ اکثر خراب رہتا ہے، مریضوں کو ڈائریا، قبض، گیس، پیٹ میں درد اور مروڑ سمیت دیگر شکایات کا سامنا رہتا ہے، اسٹریس اور گھبراہٹ جیسے ذہنی امراض کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
شہریوں کوچاہیے کہ وہ صحت مندانہ طرززندگی اختیار کریں، روزانہ ورزش کریں اور متوازن غذا کا استعمال کرکے پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہیں، ان خیالات کا اظہار ماہرین طب نے ورلڈ ڈائجسٹ ہیلتھ ڈے کی مناسبت سے ہونے والے آن لائن سیمینار سے خطاب میںکیا جس کا انعقاد پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی نے دوا ساز ادارے گیٹس فارما کے تعاون سے کیا تھا۔
ماہر امراض پیٹ و جگر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری جسے انگریزی میں Irritable Bowel Syndrome کہتے ہیں، بیک وقت آسان اور انتہائی مشکل بیماری ہے ،دائمی سوزش کی بیماری کی علامات ڈائریا، قبض، پیٹ میں گیس اور مروڑ ہونا ہے۔
پروفیسر امان اللہ عباسی نے کہاکہ آج کل کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کا پیٹ بھی خراب ہو جاتا ہے اور تقریبا 25سے 30فیصد مریضوں کو کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے پیٹ کے امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے،آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں، اس مرض میں مبتلا مریضوں کو ایسی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں یا تو ان کو ڈائریا ہوجائے یا قبض کا سامنا کرنا پڑے۔
پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ کورونا کے نتیجے میں معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے جس کی وجہ سے لوگ ذہنی پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہیں اور یہی ذہنی پریشانیاں آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کاایک اہم سبب بن رہی ہیں، پیٹ کے امراض میں مبتلا 75 فیصد لوگوں کو اسی مرض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سیمینار سے ڈاکٹر حفیظ اللہ اور ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا اور پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ ریشہ دار غذاؤں کا استعمال کریں، پانی زیادہ سے زیادہ پیئں اور پیٹ کی خرابی بشمول ڈائریا اور قبض کے دوران اسپغول کی بھوسی کا استعمال کریں۔