مہمند ڈیم 2025 اور بھاشا ڈیم 2028 میں مکمل ہو جائیں گے چیئرمین واپڈا
ڈیم میں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، چیف جسٹس
چیئرمین واپڈا (ریٹائرڈ) لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے جب کہ بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوجائے گا۔
سپریم کورٹ میں دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈیم میں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، ڈیم میں جو زمین استعمال ہو رہی ہے اس میں جو مسئلے ہیں انہیں حل کریں، مہند ڈیم میں عثمان خیل اور برہان خیل کی زمین کا مسئلہ چل رہا ہے۔
جس پر واپڈا حکام نے جواب دیا کہ مہند ڈیم کی تعمیر کیلئے ٹھیکیدار نے اپنا کام شروع کر رکھا ہے، وہاں 32 گھرانے ہیں اور وہ زمین ابھی ہمیں درکار نہیں، پہلے مرحلے میں جو زمین چاہیے تھی وہ ہم حاصل کر چکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے طلب کرلی۔ اسٹیٹ بینک حکام نے عدالت کو بتایا کہ ڈیم فنڈ سٹاک ایکسچینج میں انوسٹ کیا جائے تو زیادہ منافعے کے ساتھ خطرہ بھی ہوگا، ڈیم فنڈز کا پیسہ جہاں انویسٹ کیا گیا وہاں نفع بھی ٹھیک ہے اور سکیورٹی بھی ہے۔
عدالت نے کہا کہ کوئی پاکستانی ایسی جگہ سے پیسے بھیجنا چاہتا ہو جہاں پاکستانی بینک نہ ہو جس پر بینک حکام نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانے کے حوالے سے ایمبیسیز کو خط لکھ دیئے گئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خط لکھنے سے کیا ہوگا، کسی سے فون پر بات کریں، ایسی صورت میں متعلقہ سفارتخانوں کو رقوم کی پاکستان منتقلی کا پتہ ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ مہمند ڈیم پر تعمیر کی کیا صورتحال ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مہمند ڈیم کی منظوری سی ڈی ڈیبلو پی کے پاس زیر التواء ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کا کنٹریکٹ تو پہلے ہی دیا جا چکا ہے، بھاشا ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی۔ واپڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دیامیر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو چکا ہے اور مہمند ڈیم پر کام شیڈول کے مطابق جاری ہے۔
چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کا پہلا یونٹ 2024 میں آپریشنل ہو جائے گا، مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے، بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوجائے گا۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 6 ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ میں دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈیم میں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، ڈیم میں جو زمین استعمال ہو رہی ہے اس میں جو مسئلے ہیں انہیں حل کریں، مہند ڈیم میں عثمان خیل اور برہان خیل کی زمین کا مسئلہ چل رہا ہے۔
جس پر واپڈا حکام نے جواب دیا کہ مہند ڈیم کی تعمیر کیلئے ٹھیکیدار نے اپنا کام شروع کر رکھا ہے، وہاں 32 گھرانے ہیں اور وہ زمین ابھی ہمیں درکار نہیں، پہلے مرحلے میں جو زمین چاہیے تھی وہ ہم حاصل کر چکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے طلب کرلی۔ اسٹیٹ بینک حکام نے عدالت کو بتایا کہ ڈیم فنڈ سٹاک ایکسچینج میں انوسٹ کیا جائے تو زیادہ منافعے کے ساتھ خطرہ بھی ہوگا، ڈیم فنڈز کا پیسہ جہاں انویسٹ کیا گیا وہاں نفع بھی ٹھیک ہے اور سکیورٹی بھی ہے۔
عدالت نے کہا کہ کوئی پاکستانی ایسی جگہ سے پیسے بھیجنا چاہتا ہو جہاں پاکستانی بینک نہ ہو جس پر بینک حکام نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانے کے حوالے سے ایمبیسیز کو خط لکھ دیئے گئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خط لکھنے سے کیا ہوگا، کسی سے فون پر بات کریں، ایسی صورت میں متعلقہ سفارتخانوں کو رقوم کی پاکستان منتقلی کا پتہ ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ مہمند ڈیم پر تعمیر کی کیا صورتحال ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مہمند ڈیم کی منظوری سی ڈی ڈیبلو پی کے پاس زیر التواء ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کا کنٹریکٹ تو پہلے ہی دیا جا چکا ہے، بھاشا ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی۔ واپڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دیامیر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو چکا ہے اور مہمند ڈیم پر کام شیڈول کے مطابق جاری ہے۔
چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کا پہلا یونٹ 2024 میں آپریشنل ہو جائے گا، مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے، بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوجائے گا۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 6 ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔