خیبر پختونخوا میں پہلی بار صنفی تشدد کا اندراج موبائل ایپ پر
یہ ایپ ایک منفرد نظام کے تحت اردو، انگریزی، پشتو، چینی اور عربی سمیت 8 مختلف زبانوں میں دستیاب ہو گی
خیبر پختونخوا میں پہلی بار خواتین، بچوں اور ٹرانسجینڈرز کے خلاف تشدد کے واقعات کی شکایات درج کرانے کیلئے ویب سائٹ اور موبائل ایپ کا آغاز کر دیا گیا۔
خیبر پختونخوا میں پہلی بار خواتین ، بچوں اور ٹرانسجینڈرز کے خلاف تشدد کے واقعات کی شکایات درج کرانے کیلئے ویب سائٹ اور موبائل ایپ کا آغاز کردیا گیا جو کہ ایک منفرد نظام کے تحت اردو، انگریزی، پشتو، چینی، عربی سمیت 8 مختلف زبانوں میں دستیاب ہو گی۔
اس ایپ میں تشدد کا شکار ہونے والی خاتون داد رسی کیلئے گھر بیٹھے رجوع کرسکتی ہے مذکورہ ویب سائٹ اور موبائل ایپ نجی تنظیم زمونگ جوندون کی جانب سے بنائے گئے وومن پروٹیکشن ونگ کا حصہ ہے جس کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے چئیر پرسن وومن پروٹیکشن ونگ وفا وزیر نے کہا کہ ایپ کے ذریعے خواتین، بچے اور ٹرانسجینڈرز اب کہیں سے بھی تشدد کے واقعے کی رپورٹ درج کراسکتے ہیں جبکہ وومن پروٹیکشن ونگ کا عملہ ایک گھنٹہ میں شکایت کنندہ سے رجوع کر کے معاملہ متعلقہ حکام تک پہنچائے گا۔
انہوں نے کہا وومن پروٹیکشن ونگ کے پاس قانونی ماہرین ، ماہر نفسیات ، پولیس اور ایف آئی اے کے ساتھ رابطے کیلئے خصوصی ٹیم موجود ہے۔ ایپ پر شکایت کا اندراج ہوتے ہی تمام اداروں کو فوری مطلع کیا جائے گا۔
اس سے قبل خواتین کو اپنی شکایت درج کرنے کے لئے مختلف محکمہ جات سے رجوع کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے اکثر کو خواتین کو مسائل کے اندراج کیلئے مشکلات کا سامنا تھا وومن پروٹیکشن ونگ ایپ کے ذریعے صارفین کو شکایات کے اندراج کیلئے ایک پلیٹ فارم میسرآئے گا جبکہ ان کی شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا۔
خیبر پختونخوا میں پہلی بار خواتین ، بچوں اور ٹرانسجینڈرز کے خلاف تشدد کے واقعات کی شکایات درج کرانے کیلئے ویب سائٹ اور موبائل ایپ کا آغاز کردیا گیا جو کہ ایک منفرد نظام کے تحت اردو، انگریزی، پشتو، چینی، عربی سمیت 8 مختلف زبانوں میں دستیاب ہو گی۔
اس ایپ میں تشدد کا شکار ہونے والی خاتون داد رسی کیلئے گھر بیٹھے رجوع کرسکتی ہے مذکورہ ویب سائٹ اور موبائل ایپ نجی تنظیم زمونگ جوندون کی جانب سے بنائے گئے وومن پروٹیکشن ونگ کا حصہ ہے جس کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے چئیر پرسن وومن پروٹیکشن ونگ وفا وزیر نے کہا کہ ایپ کے ذریعے خواتین، بچے اور ٹرانسجینڈرز اب کہیں سے بھی تشدد کے واقعے کی رپورٹ درج کراسکتے ہیں جبکہ وومن پروٹیکشن ونگ کا عملہ ایک گھنٹہ میں شکایت کنندہ سے رجوع کر کے معاملہ متعلقہ حکام تک پہنچائے گا۔
انہوں نے کہا وومن پروٹیکشن ونگ کے پاس قانونی ماہرین ، ماہر نفسیات ، پولیس اور ایف آئی اے کے ساتھ رابطے کیلئے خصوصی ٹیم موجود ہے۔ ایپ پر شکایت کا اندراج ہوتے ہی تمام اداروں کو فوری مطلع کیا جائے گا۔
اس سے قبل خواتین کو اپنی شکایت درج کرنے کے لئے مختلف محکمہ جات سے رجوع کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے اکثر کو خواتین کو مسائل کے اندراج کیلئے مشکلات کا سامنا تھا وومن پروٹیکشن ونگ ایپ کے ذریعے صارفین کو شکایات کے اندراج کیلئے ایک پلیٹ فارم میسرآئے گا جبکہ ان کی شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا۔