نیب کا گرفتاری کے لیے شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ

قومی احتساب بیورو نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قائد حزب اختلاف کو طلب کیا تھا


ویب ڈیسک June 02, 2020
قومی احتساب بیورو نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قائد حزب اختلاف کو طلب کیا تھا . فوٹو : فائل

نیب کی ٹیم آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو گرفتار کیے بغیر ان کی رہایش گاہ سے واپس روانہ ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے ذرائع کے مطابق نیب لاہور کی ٹیم آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیش نہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہایش گاہ پہنچی تھی۔ ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم کے پاس شہباز شریف کی گرفتاری کے وارنٹ بھی موجود تھے تاہم انہیں گرفتار کیے بغیر ہی ماڈل ٹاؤن سے ہید کوارٹر واپس پہنچ گئی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری کےلیے لاہور میں ان کے گھر پہنچی تھی۔ معاملے کا علم ہوتے ہی مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب اور ن لیگ کے دیگر قائدین بھی موقعے پر پہنچ گئے تھے۔

نیب میں عدم پیشی

نیب نے سابق وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوئے۔ شہباز شریف نے نیب میں پیش نہ ہونے کے حوالے سے تفصیلی جواب بھجواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ 69 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں اور کینسر کے مریض ہیں۔

ویڈیو لنک اور اسکائپ پر تفتیش کی پیشکش

شہباز شریف نے کہا کہ لاہور سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس پھیل رہا ہے جس کے باعث وہ نیب میں پیش نہیں ہوسکتے، لہذا نیب نے جو تحقیقات کرنی ہیں وہ ویڈیو لنک اور اسکائپ کے ذریعے جواب لے سکتا ہے۔

عبوری ضمانت کی درخواست

شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے جس پر سماعت کل ہوگی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ان کا کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔

گرفتاریاں کرتے تھک جائیں گے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے

صدر مسلم لیگ ن پنجاب رانا ثناء اللہ نے لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف سمیت دیگر ن لیگی رہنماؤں کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شہباز شریف کی گرفتاری حیلے بہانوں سے کرنی ہیں تو کریں، یہ گرفتاریاں کرتے کرتے تھک جائیں گے لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، عدلیہ اپنا کردار ادا کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں