ملک میں پیڑولیم مصنوعات کے تسلی بخش ذخائر موجود ہیں پی ایس او

بروقت درآمد نہ ہونے کے باعث پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قلت پیدا ہوگئی ہے، پیٹرولیم ریٹیلرز ایسوسی ایشن


Business Reporter June 02, 2020
یکم جون کو ملک بھر میں پی ایس او نے 48 ہزار میٹرک ٹن سے زائد پیٹرولیم مصنوعات فروخت کیں، ترجمان۔ فوٹو، فائل

NEW YORK: پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی (پی ایس او) کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ایندھن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے وافر مقدار موجود ہے اور تمام پیٹرولیم مصنوعات کے تسلی بخش ذخائر دست یاب ہیں۔

بیان کے مطابق پاکستان بھر میں تمام پی ایس او فیول اسٹیشنز پر فیول کی ترسیل معمول کے مطابق جاری ہے۔یکم جون کو ملک بھر میں پی ایس او نے 48 ہزار میٹرک ٹن سے زائد پیٹرولیم مصنوعات فروخت کیں۔ ٹرمینلز اور ڈیپوز کو چوبیس گھنٹے فعال رکھا جا رہا ہے۔رواں ماہ گیس کے 60 ہزار میٹرک ٹن کے 5 مزید کارگو موصول ہوں گے۔

دوسری جانب آل پاکستان پٹرولیم ریٹیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی بر وقت درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں پٹرول، ڈیزل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہوگئی ہےجس کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔ پی ایس او کے علاوہ تمام کمپنیوں نے ملکی ضروریات کے مطابق عالمی منڈی سے تیل کی خریداری میں غیر ضروری تاخیر کی اور پٹرول اور ڈیزل کا اسٹاک رکھنے کے قوانین کوبھی نظر انداز کر دیا جس سے ملک میں تیل کی قلت پیدا ہو گئی ہے جس کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: حکومت کا پیٹرولیم لیوی بلند ترین سطح پر لے جانے کا انکشاف

آن لائن منعقد ہونے والے اجلاس میں ملک بھر سے آل پاکستان پٹرولیم ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے رہنماﺅں نے شرکت کی جن سے خطاب کرتے ہوئے غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی درآمد میں تاخیر سے حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ عوام بھی پٹرول کی عدم دست یابی کی وجہ سے قیمتوں میں کمی کے فائدے سے محروم رہے ہیں۔

ان کا کہن تھا کہ اس وقت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرول پمپوں کی سپلائی بند کی ہوئی ہے اور اگر کسی کو پٹرول یا ڈیزل مل بھی رہا ہے تو ضروریات سے بہت کم جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ جبکہ صارفین پریشان ہو رہے ہیں،اس صورت حال میں ملک بھر میں ٹرانسپورٹ سیکٹر بری طرح متاثر ہو سکتا ہے جبکہ کرائے بھی بڑھ سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں