راولپنڈی میں 8 سالہ گھریلو ملازمہ زہرہ قتل کیس میں اہم پیش رفت

ملزمان بچی پر تشدد کی وڈیو بناتے اور پنجرے میں بند کردیتے تھے۔

ملزمان بچی پر تشدد کی وڈیو بناتے اور پنجرے میں بند کردیتے تھے۔

آٹھ سالہ گھریلو ملازمہ تشدد، زیادتی اور قتل کیس کی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

پولیس نے دل دہلا دینے والے واقعے میں ملوث میاں بیوی کے موبائل فونز سے بچی پر تشدد کی وڈیوز برآمد کرلیں، ملزمان بچی پر تشدد کے دوران وڈیو بھی بناتے تھے اور اسے پرندوں کے بڑے پنجرے میں بند کردیتے تھے۔


31 مئی کو زہرہ بی بی نے غلطی سے ملزم محسن صدیقی کے 4 قیمتی مکاؤ طوطوں میں سے ایک طوطے کو اڑادیا تھا جس پر بچی پر بدترین تشدد کیا گیا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

زہرہ بی بی تشدد قتل کیس کی تفتیش کے پولیس آفیسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملزم محسن صدیقی اور ان کی بیوی نے 8 سالہ زہرہ بی بی کو گھر میں 8 ماہ رہنے کے عوض بچی کے باپ کو 80 ہزار روپے دیے تھے، لیکن ابھی 4 ماہ ہی مکمل ہوئے تھے کہ اس کو تشدد سے قتل کردیا گیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اب تک چائلڈ پورن گرافی کے حوالے سے کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا اس لیے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، ملزم حسن صدیقی قیمتی پرندوں کی بریڈنگ کے علاوہ پلاٹوں کی خریدو فروخت بھی کرتا تھا۔
Load Next Story