پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر کے ٹھیکے کی نیلامی کیخلاف حکم امتناع جاری

مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے والی کمپنی کو ٹھیکہ دیا جا رہا ہے، درخواست گزار، ایڈووکیٹ جنرل و دیگر کو نوٹس جاری


Staff Reporter December 07, 2013
ارکان پارلیمنٹ کے نامزدگی فارم اور حلف نامے سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کیا جائے گا،عدالت میں الیکشن کمیشن کی یقین دہانی ۔ فوٹو ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے دھابے جی میں100ملین گیلن پانی جمع کرنے کی استعداد کے حامل پمپنگ اسٹیشن کا ٹھیکہ جاری کرنے سے روک دیا ہے۔

جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، چیئرمین واٹر بورڈ اور نجی کمپنیوں کو 18دسمبر کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت کی، بلال اے خواجہ ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیاہے کہ ان کے موکل کی کمپنی بھی 100ایم جی ڈی کے پمپنگ اسٹیشن کی تعمیرکے ٹھیکے میں شامل تھی، اس کے علاوہ میسرز پاک اوسس پرائیویٹ لمیٹیڈ سمیت دیگر 2 کمپنیاں بھی اس عمل میں شریک تھی لیکن پاک اوسس مطلوبہ معیارات پر پوری نہیں اترتی تھی اور اس کی جانب سے جمع کرائی جانے والی دستاویزات نامکمل تھیں اس لیے اسے مسترد کردینا چاہیے تھا لیکن واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام اس اہم خامی کے باوجود اسی کمپنی کو ٹھیکہ دینا چاہتے ہیں ،درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک مدعا علیہان کو ٹھیکہ دینے سے روکاجائے۔



علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کے نامزدگی فارم اور حلف نامے میں ترمیم اور اللہ تعالیٰ کا نام شامل کرنے کیلیے اسلامی نظریاتی کونسل سے 30دن میں مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور کونسل کی سفارشات پر عمل کیا جائیگا، یہ بات جمعہ کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دورکنی بینچ کو بتائی گئی اور اس یقین دہانی پر الیکشن کمیشن کے خلاف حاجی گل کی توہین عدالت کی درخواست نمٹادی گئی۔

توہین عدالت کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلیے کاغذات نامزدگی فارم جاری کیے ،اس ضمن میں سندھ ہائیکورٹ واضح حکم دے چکی ہے کہ نامزدگی فارم اور اراکین اسمبلی کے حلف کی تیاری کیلیے اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت کی جائے اور کونسل کی سفارشات کی روشنی میں نامزدگی فارم اور حلف نامہ تیار کیا جائے مگر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فارم اور حلف نامے میں ترمیم کے بغیر انتخابات کا اعلان کردیا گیا جو کہ توہین عدالت کے مترادف ہے، درخواست میں کہا گیاہے کہ انتخابی نامزدگی فارم قرآن و سنت اور آئین کے آرٹیکل 2(a)، 62(D)(E)(F)،227، 31 اور قرار داد مقاصد سے متصادم ہے،نامزدگی فارم میں لکھا گیا ہے کہ ''میں حلفیہ اقرار کرتا ہوں'' اس کی جگہ مسلمانوں کیلیے لکھا جانا چاہیے کہ ''میں اللہ کی قسم کھا کر حلفیہ اقرار کرتا ہوں''اس کے بغیر مسلمان کا حلف نامکمل ہے اور آئین کے آرٹیکل 62کی کھلی خلاف وزری ہے،سورۃ نور کی آیت نمبر6اور7میں گواہی کیلیے حلف کا طریقہ بالکل واضح ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں