خیبر پختنونخوا حکومت کو رواں مالی سال کے دوران 900 ارب روپے کے بجٹ میں 131 ارب کے خسارے کا سامنا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیرخزانہ و صحت تیمور سلیم جھگڑا نے مشیر برائے اطلاعات اجمل خان وزیر کے ہمراہ پری بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چیلنجنگ حالات میں بجٹ تیارکررہے ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے ہمیں بڑی مشکلات پیش آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خسارہ آمدنی و اخراجات میں ہوتا ہے، ہمارا بجٹ خسارے کا ہوگا، پہلی ترجیح صحت ہے جو بجٹ میں سرفہرست ہوگی، ترقیاتی بجٹ ہم حقیقت پسندانہ دیں گے، دہرے ٹیکس اور غیر ضروری ٹیکسز ختم کرکے ریلیف دیں گے، ترقیاتی کاموں کا فوکس جاری منصوبوں پر ہوگا اور سروسز ڈیلیوری بھی ہماری ترجیح ہوگی۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے وسائل میں کمی آئی ہے، مرکز نے جنوری میں 25 ارب قبائلی اضلاع کے لیے دئیے اور صوبے نے 6 سے 8 ارب روپے قبائلی اضلاع کو فراہم کیے، آئندہ مالی سال کے دوران ہمارا ترقیاتی بجٹ متاثر ہوگا جس کے لیے ہم نے بجٹ کے چار ڈرافٹ بنائے ہیں جن پر حالات کے مطابق عمل درآمد ہوگا، ایسے سال میں خسارہ تو ہونا ہی ہے جس پر حیرانگی نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے سال دو سے ڈھائی ارب روپے بجلی منافع کی مد میں ماہانہ ملیں گے، ہم نے 611 کی بجائے 540 ارب کی آمدنی کے مطابق اس سال کی پلاننگ کی، اس سال مرکزسے قبائلی اضلاع کے لیے 40 ارب روپے ملے ہیں، این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے کی وجہ سے اگلے سال بھی مرکز ہی قبائلی اضلاع کے لیے فنڈنگ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی منافع کی مد میں 15 ارب اس سال ملے ہیں، دو بجلی منصوبوں کے لیے منافع کی مد میں ڈھائی ارب ملے ہیں، ہمیں بجلی منافع براہ راست منتقل کیا جائے اس مسٔلے کے حل کے لیے کوشاں رہیں گے۔