غوطہ خوروں کی چرنا آئی لینڈ کے قریب وہیل شارک کے ساتھ تیراکی
غوطہ خور نے وہیل شارک کے جسم کو چھوا اور دم کوپکڑا،70کے عشرے میں اس مچھلی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا تھا
مبارک ولیج کے غوطہ خوروں نے چرنا آئی لینڈ کے قریب وہیل شارک کے ساتھ انوکھی ڈائیونگ کرڈالی، مہم جوئی کے دوران کئی مواقعوں پر غوطہ خور نے وہیل شارک کے جسم کے مختلف حصوں جبکہ دم کوچھوا اور زیرسمندر واٹرپروف کیمرے کی مدد مناظرکوعکس بند بھی کرلیا۔
مبارک ولیج کے مقامی غوطہ خوردو بھائیوں یاسر اور شہزاد نے سمندر میں موجود نادرونایاب نسل کی وہیل شارک کے ساتھ تیراکی کی،پاؤں میں تیراکی کے دوران فلیپر پہنے ماہی گیریاسر انوکھی مہم جوئی کے دوران وہیل شارک کے انتہائی قریب تیراکی کی جبکہ کئی مواقعوں پر تیراک یاسرنے وہیل شارک کے جسم کے مختلف حصوں کو چھواجبکہ اس کی دم کوپکڑا،اس منظر کو زیر سمندر واٹر پروف کیمرے سے عکس بند کرلیا گیا۔
مقامی ماہی گیروہیل شارک کو جسم پر مخصوص سفید دھبوں کی وجہ سے ٹائیگرشارک بھی کہتے ہیں،وہیل شارک کو سندھی زبان میں اندھی منگر جبکہ بلوچی میں بارن کہا جاتا ہے۔
مقامی ماہی گیروں کے مطابق مخصوص شوق کی بنا پر اکثروبیشترمبارک ولیج کے مقامی لوگ وہیل شارک اوردوسری آبی حیات کے ساتھ تیراکی کرتے ہیں، تاہم زیرسمندرویڈیو کی فلمبندی پہلی مرتبہ کی گئی ہے،مبارک ولیج کے قریب سمندر میں وہیل،ڈولفن اور کچھوؤں کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم علی خان کیمطابق وہیل شارک کے دانت نہیں ہوتے،البتہ یہ خطرے کی صورت میں مدمقابل پراپنے دم سے حملہ آورہوتی ہے،ان کا کہناہے کہ سندھی زبان میں اسے اندھی منگرجبکہ بلوچی میں بارن کہتے ہیں۔
معظم علی خان کے مطابق گذشتہ کئی برسوں کے دوران پاکستانی سمندروں میں یہ اب تک 170بار دکھائی دی ہے، سن 70کے عشرے میں اس مچھلی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا تھا،ماہی گیر اس کے جسم سے نکلنے والی چربی کو اپنی لانچوں کے پیندے میں تہہ کی شکل میں لگاتے تھے،جبکہ اس کے جگر سے نکلنے والے تیل کو بھی متفرق کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
مبارک ولیج کے مقامی غوطہ خوردو بھائیوں یاسر اور شہزاد نے سمندر میں موجود نادرونایاب نسل کی وہیل شارک کے ساتھ تیراکی کی،پاؤں میں تیراکی کے دوران فلیپر پہنے ماہی گیریاسر انوکھی مہم جوئی کے دوران وہیل شارک کے انتہائی قریب تیراکی کی جبکہ کئی مواقعوں پر تیراک یاسرنے وہیل شارک کے جسم کے مختلف حصوں کو چھواجبکہ اس کی دم کوپکڑا،اس منظر کو زیر سمندر واٹر پروف کیمرے سے عکس بند کرلیا گیا۔
مقامی ماہی گیروہیل شارک کو جسم پر مخصوص سفید دھبوں کی وجہ سے ٹائیگرشارک بھی کہتے ہیں،وہیل شارک کو سندھی زبان میں اندھی منگر جبکہ بلوچی میں بارن کہا جاتا ہے۔
مقامی ماہی گیروں کے مطابق مخصوص شوق کی بنا پر اکثروبیشترمبارک ولیج کے مقامی لوگ وہیل شارک اوردوسری آبی حیات کے ساتھ تیراکی کرتے ہیں، تاہم زیرسمندرویڈیو کی فلمبندی پہلی مرتبہ کی گئی ہے،مبارک ولیج کے قریب سمندر میں وہیل،ڈولفن اور کچھوؤں کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم علی خان کیمطابق وہیل شارک کے دانت نہیں ہوتے،البتہ یہ خطرے کی صورت میں مدمقابل پراپنے دم سے حملہ آورہوتی ہے،ان کا کہناہے کہ سندھی زبان میں اسے اندھی منگرجبکہ بلوچی میں بارن کہتے ہیں۔
معظم علی خان کے مطابق گذشتہ کئی برسوں کے دوران پاکستانی سمندروں میں یہ اب تک 170بار دکھائی دی ہے، سن 70کے عشرے میں اس مچھلی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا تھا،ماہی گیر اس کے جسم سے نکلنے والی چربی کو اپنی لانچوں کے پیندے میں تہہ کی شکل میں لگاتے تھے،جبکہ اس کے جگر سے نکلنے والے تیل کو بھی متفرق کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔