ملک میں کورونا وائرس کے مزید 4734 نئے کیسز کی تصدیق
مریضوں کی تعداد 93 ہزار 983 تک جا پہنچی، 1935 افراد انتقال کرچکے
ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 93 ہزار 983 تک جا پہنچی۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 4734 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 97 مریض انتقال کرگئے۔
کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 93 ہزار 983 اور اموات کی تعداد 1935 ہوگئی ہے جب کہ 32 ہزار 581 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔
سندھ میں 34 ہزار 889، پنجاب میں 35 ہزار 308، خیبر پختونخوا میں 12 ہزار 459، بلوچستان میں 5 ہزار 776، اسلام آباد 4 ہزار 323، آزاد کشمیر میں 345 اور گلگت بلتستان میں 897 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 22 ہزار 185 ٹیسٹ کیے گئے جس کے نتیجے میں اب تک مجموعی طور پر 6 لاکھ 60 ہزار 508 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیرا سد عمر نے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ 100دن میں 1900پاکستانی کورونا سے جاں بحق ہوئے، اللہ کا شکر ہے دنیا کے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا زیادہ مہلک نہیں، ہر انسانی جان قیمتی ہے اور ہمیں اس کی قدر کرنی ہے۔ حکومت کی کورونا کے پھیلاؤ میں کمی اولین ترجیح ہے لیکن مہینوں اور سالوں کے لیے قوموں کو بند نہیں کیا جاسکتا، کرونا بارے شکایات موصول کرنے کے لیے ہیلپ لائن قائم کی جارہی ہے اور معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک موبائل ایپلی کیشن لانچ کی جا رہی ہے۔ اگر ہمارے فیصلے سے ایک شخص کی بھی زندگی خطرے میں پڑے تو یہ ناقابل معافی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ہمیں وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے کیونکہ اسے روکا نہیں جاسکتا اور اس میں اتنی کمی کرنی ہے کہ نظام صحت مفلوج نہ ہو۔ قومی پالیسی بناتے وقت ہر معاملے کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ کورونا سے بچنے کیلیے اپنے طرز عمل میں تبدیلی لائیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں،ایس او پیز کی خلاف ورزی پر انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ سخت کارروائی کی جائے۔
اسد عمر نے کہا کہ چاہتے ہیں زندگی کا پہیہ چلتا رہے اور لوگ روزگار کماتے رہیں، پاکستان میں اس وقت 884علاقوں میں لاک ڈا ئون ہے۔کورونا ٹیسٹنگ کے نظام کو بہتر کرنے کیلیے بہت کام کیا ، 22سے 23ہزار ٹیسٹ ایک دن میں کرنے کی صلاحیت حاصل کی گئی۔ اسپتالوں میں بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھائی گئی۔ ضرورت کے مطابق وینٹی لیٹرز موجود ہیں،ڈاکٹرز اور طبی عملے کو حفاظتی سامان پہنچا یا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا صورتحال میں پاکستان کے اقدامات کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔جو لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے وہ اپنی زندگیوں کے ساتھ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں، تمام لوگوں کو اس مرض کو شکست دینے کے لیے اپنی زندگی میں تبدیلی لانا ہوگی۔
کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر:
کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔
سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 4734 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 97 مریض انتقال کرگئے۔
کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 93 ہزار 983 اور اموات کی تعداد 1935 ہوگئی ہے جب کہ 32 ہزار 581 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔
سندھ میں 34 ہزار 889، پنجاب میں 35 ہزار 308، خیبر پختونخوا میں 12 ہزار 459، بلوچستان میں 5 ہزار 776، اسلام آباد 4 ہزار 323، آزاد کشمیر میں 345 اور گلگت بلتستان میں 897 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 22 ہزار 185 ٹیسٹ کیے گئے جس کے نتیجے میں اب تک مجموعی طور پر 6 لاکھ 60 ہزار 508 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیرا سد عمر نے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ 100دن میں 1900پاکستانی کورونا سے جاں بحق ہوئے، اللہ کا شکر ہے دنیا کے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا زیادہ مہلک نہیں، ہر انسانی جان قیمتی ہے اور ہمیں اس کی قدر کرنی ہے۔ حکومت کی کورونا کے پھیلاؤ میں کمی اولین ترجیح ہے لیکن مہینوں اور سالوں کے لیے قوموں کو بند نہیں کیا جاسکتا، کرونا بارے شکایات موصول کرنے کے لیے ہیلپ لائن قائم کی جارہی ہے اور معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک موبائل ایپلی کیشن لانچ کی جا رہی ہے۔ اگر ہمارے فیصلے سے ایک شخص کی بھی زندگی خطرے میں پڑے تو یہ ناقابل معافی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ہمیں وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے کیونکہ اسے روکا نہیں جاسکتا اور اس میں اتنی کمی کرنی ہے کہ نظام صحت مفلوج نہ ہو۔ قومی پالیسی بناتے وقت ہر معاملے کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ کورونا سے بچنے کیلیے اپنے طرز عمل میں تبدیلی لائیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں،ایس او پیز کی خلاف ورزی پر انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ سخت کارروائی کی جائے۔
اسد عمر نے کہا کہ چاہتے ہیں زندگی کا پہیہ چلتا رہے اور لوگ روزگار کماتے رہیں، پاکستان میں اس وقت 884علاقوں میں لاک ڈا ئون ہے۔کورونا ٹیسٹنگ کے نظام کو بہتر کرنے کیلیے بہت کام کیا ، 22سے 23ہزار ٹیسٹ ایک دن میں کرنے کی صلاحیت حاصل کی گئی۔ اسپتالوں میں بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھائی گئی۔ ضرورت کے مطابق وینٹی لیٹرز موجود ہیں،ڈاکٹرز اور طبی عملے کو حفاظتی سامان پہنچا یا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا صورتحال میں پاکستان کے اقدامات کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔جو لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے وہ اپنی زندگیوں کے ساتھ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں، تمام لوگوں کو اس مرض کو شکست دینے کے لیے اپنی زندگی میں تبدیلی لانا ہوگی۔
کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر:
کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔
سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔