پاک آسٹریلیا ون ڈے سیریزکئی اعتبارسے یادگاربن گئی
تینوں میچز دو روز تک جاری رہے،دوسرا مقابلہ اگست میں شروع ہوکر ستمبر میں ختم ہوا
پاک آسٹریلیا ون ڈے سیریز کئی اعتبار سے ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
خصوصاً دو روز تک جاری رہنے والے میچز قابل ذکر ہیں، سیریز کا دوسرا میچ اگست میں شروع ہوا اور ستمبر میں ختم ہوا، کھیل کی تاریخ میں کبھی ایسا واقعہ نہیں گذرا ہو گا،آسٹریلوی ایک روزہ کپتان مائیکل کلارک شام 6 بجے میچ کے آغاز اور 2 بجے شب اختتام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سخت گرمی کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا، یو اے ای آنے سے قبل ہم یہی سن رہے تھے کہ میچز بہت تاخیر سے شروع ہوں گے، کیا لوگ انھیں دیکھنے اسٹیڈیم آئیں گے؟
مگر سب نے دیکھا کہ تینوں میچز میں شائقین کی مناسب تعداد اسٹیڈیم میں موجود رہی،امارات کا کرائوڈ بہترین تھا، کلارک نے مزید کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمیں پاکستان میں کھیلنے کا موقع نہیں مل پایا،مگر اسی کے ساتھ یہ اچھی بات رہی کہ اتنی عمدہ ٹیم سے یو اے ای میں مقابلہ کیا۔
اس سیریز سے ظاہر ہوتا ہے کہ امارات میں کرکٹ کا روشن مستقبل ہے۔ دوسری جانب پاکستانی ون ڈے کپتان مصباح نے کہا کہ مشکل کنڈیشنز کی وجہ سے ہمیں منفرد اوقات میں میچز کھیلنا پڑے، عام وقت میں آغاز سے کھلاڑیوں، آفیشلز اور آرگنائزرزکو مشکل ہوتی مگر آئیڈیل صورتحال وہی تھی۔
سیریز کے دوران گرمی سے نمٹنا خصوصاً کینگروز کیلیے سخت چیلنج ثابت ہوا،ٹوئنٹی 20 قائد جارج بیلی نے اس حوالے سے کہا کہ ویسے تو تینوں ون ڈے کے دوران موسم گرم تھا تاہم ابوظبی کے دوسرے میچ جیسا تجربہ ہمیں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
یاد رہے 2 بجے میچ کے اختتام پر میڈیا کانفرنس ہوتی تھی، پلیئرز کو اسٹیڈیم سے ہوٹل جاتے جاتے تقریباً ساڑھے تین بج جاتے اور پھر صبح 5 بجے ہی سونے کا موقع ملتا تھا۔
خصوصاً دو روز تک جاری رہنے والے میچز قابل ذکر ہیں، سیریز کا دوسرا میچ اگست میں شروع ہوا اور ستمبر میں ختم ہوا، کھیل کی تاریخ میں کبھی ایسا واقعہ نہیں گذرا ہو گا،آسٹریلوی ایک روزہ کپتان مائیکل کلارک شام 6 بجے میچ کے آغاز اور 2 بجے شب اختتام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سخت گرمی کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا، یو اے ای آنے سے قبل ہم یہی سن رہے تھے کہ میچز بہت تاخیر سے شروع ہوں گے، کیا لوگ انھیں دیکھنے اسٹیڈیم آئیں گے؟
مگر سب نے دیکھا کہ تینوں میچز میں شائقین کی مناسب تعداد اسٹیڈیم میں موجود رہی،امارات کا کرائوڈ بہترین تھا، کلارک نے مزید کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمیں پاکستان میں کھیلنے کا موقع نہیں مل پایا،مگر اسی کے ساتھ یہ اچھی بات رہی کہ اتنی عمدہ ٹیم سے یو اے ای میں مقابلہ کیا۔
اس سیریز سے ظاہر ہوتا ہے کہ امارات میں کرکٹ کا روشن مستقبل ہے۔ دوسری جانب پاکستانی ون ڈے کپتان مصباح نے کہا کہ مشکل کنڈیشنز کی وجہ سے ہمیں منفرد اوقات میں میچز کھیلنا پڑے، عام وقت میں آغاز سے کھلاڑیوں، آفیشلز اور آرگنائزرزکو مشکل ہوتی مگر آئیڈیل صورتحال وہی تھی۔
سیریز کے دوران گرمی سے نمٹنا خصوصاً کینگروز کیلیے سخت چیلنج ثابت ہوا،ٹوئنٹی 20 قائد جارج بیلی نے اس حوالے سے کہا کہ ویسے تو تینوں ون ڈے کے دوران موسم گرم تھا تاہم ابوظبی کے دوسرے میچ جیسا تجربہ ہمیں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
یاد رہے 2 بجے میچ کے اختتام پر میڈیا کانفرنس ہوتی تھی، پلیئرز کو اسٹیڈیم سے ہوٹل جاتے جاتے تقریباً ساڑھے تین بج جاتے اور پھر صبح 5 بجے ہی سونے کا موقع ملتا تھا۔