ٹوئٹر اکاؤنٹس کی تصدیق کےلیے ’’بلیوٹک فیچر‘‘ کی بحالی پر غور

ٹوئٹر نے اہم شخصیات کے جعلی اکاؤنٹس کے تدارک کےلیے اکاؤنٹ ویری فکیشن سروس شروع کی تھی جسے معطل کردیا گیا تھا

تصدیق شدہ اکاؤنٹس میں صارف کے نام کے ساتھ بلیو ٹک ظاہر ہوجاتا ہے، فوٹو : فائل

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر، صارفین کے اکاؤنٹس کی تصدیق کےلیے اپنے مشہور زمانہ فیچر ''بلیو ٹک'' (blue tick) کی بحالی پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔


سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر عوام اور خواص میں بہت مقبول اور مستند سمجھی جاتی ہے جس میں صارفین مختصر پوسٹس یعنی ''مائیکرو بلاگنگ'' کے ذریعے اپنا پیغام دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔ فیس بک یا انسٹاگرام کے برعکس، ٹوئٹر میں تصاویر یا ویڈیوز کے بجائے تحریر پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ ٹوئٹر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ نجی و سرکاری اداروں کے علاوہ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت، کئی ممالک کے سربراہان اہم ''سرکاری اعلانات'' تک کے لیے ٹوئٹر پر ''ٹویٹس'' کا سہارا لیتے ہیں۔

بدقسمتی سے سماجی رابطے کی دیگر ویب سائٹس کی طرح ٹوئٹر پر بھی جعلی اکاؤنٹس کی بھر مار ہوگئی اور کئی ممالک کے سربراہان، شوبز شخصیات اور نامور کھلاڑیوں کے نقلی اکاؤنٹس بنائے جانے لگے جن کے ذریعے گمراہ کن ٹویٹس کی بہتات ہوگئی جس سے سچ کے بجائے جھوٹ نے فروغ پایا اور خبر کی تصدیق کرنا محال ہوگیا۔ اس پر چند برس قبل ٹوئٹر انتظامیہ نے اپنے اہم صارفین کے اکاؤنٹس کی تصدیق کرنا شروع کردی۔




 

جس صارف کے اکاؤنٹ کی تصدیق ہوجاتی اس پر نیلے رنگ کا ایک نشان یعنی ''بلیو ٹِک'' نمودار ہوجاتا جو اس اکاؤنٹ کے ''تصدیق شدہ'' ہونے کو ظاہر کرتا؛ اور یوں اسی نام سے بننے والے دیگر ٹوئٹر اکاؤنٹس سے صارفین دھوکا نہیں کھاتے یا کم از کم محتاط ضرور ہوجاتے۔ کئی جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹس کو تصدیق نہ ہونے پر بند بھی کردیا گیا تھا تاہم کئی ملکوں میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے دوران ٹوئٹر کے ذریعے پروپیگنڈا مہم اور نتائج پر اثرا انداز ہونے کے الزامات کی تحقیقات کے دوران بلیو ٹِک فیچر 2017 میں ترجیح سے ہٹ گیا۔

ٹوئٹر کی جانب سے دوبارہ سے ''بلیو ٹِک'' فیچر کے آغاز کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ایک صارف نے ٹویٹ کی جس میں اکاؤنٹ کی تصدیق کےلیے دی گئی درخواست کے آپشن کا اسکرین شاٹ دیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹویٹر دوبارہ اس پر کام کر رہا ہے۔ ٹویٹر انتظامیہ نے صارف کے دعوے کی تردید نہیں کی تاہم یہ ضرور واضح کیا کہ ابھی یہ ''ہولڈ'' پر ہے اور اس پر کام جاری ہے۔
Load Next Story