سعودی عرب کا رواں برس صرف علامتی تعداد کو حج کی اجازت دینے پر غور

اس حوالے سے حتمی فیصلہ جلد کرلیا جائے گا جس کا اعلان خادم حرمین شریفین شاہ سلمان خود کریں گے


ویب ڈیسک June 09, 2020
تمام ممالک کو کوٹے کو 20 فیصد تک کرنے کا امکان ہے، فوٹو : فائل

سعودی حکومت نے کورونا وائرس وبا کی وجہ سے رواں برس حاجیوں کی تعداد کو نہایت مختصر ترین رکھنے پر غور شروع کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہونے کے بعد رواں برس حج میں عازمین کی تعداد کو بڑے پیمانے پر کم کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے۔ رواں برس جولائی کے آخر میں حج انتظامات سے متعلق اجلاس میں سعودی حکام نے عازمین کی تعداد مختصر کرنے پر غور کیا، صرف علامتی تعداد کو مناسک حج ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ فریضہ بھی ادا ہوجائے اور کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کا خدشہ بھی کم سے کم ہو۔

علاوہ ازیں بزرگ عازمین حج پر مکمل پابندی اور صحت کے حوالے سے سخت اقدامات پر بھی گفت وشنید کی گئی تاہم ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے جس کا اعلان خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز خود کریں گے۔اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ تمام ممالک کے حج کے کوٹے سے صرف 20 فیصد کی اجازت دی جائے تاہم اس طرح سعودی معیشت بھی پڑے گا۔

ہر سال دنیا بھر سے لگ بھگ 25 لاکھ مسلمان حج کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب آتے ہیں جس سے معیشت میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہوتا ہے تاہم سعودی حکومت کے اعلیٰ حکام نے معیشت کے بجائے صحت اور عوام کی جانوں کو ترجیح دینا کا فیصلہ کیا ہے۔

قبل ازیں یہ اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں تھیں کہ خدا ںخواستہ حج کو دیگر مماک کے لیے منسوخ کردیا جائے گا اورصرف چند مقامی افراد یہ فریضہ تمام عالم اسلام کی جانب سے ادا کریں گے تاہم ایسی اطلاعات کو رد کردیا گیا ہے اور ممکن ہے حج کے لیے تمام ممالک سے مختصر تعداد کو اجازت دی جائے گی تاکہ ہر ملک کا فریضہ ادا ہوجائے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے، کئی دنوں تک کرفیو کے نفاذ کے بعد مقامات مقدسہ کو کھول دیا گیا ہے تاہم جدہ میں تاحال کرفیو نافذ ہے ایسی صورت حال کے باعث سعودی عرب نے دو ماہ قبل مسلمانوں سے حج کی تیاریاں مؤخر کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔