بلوچستان میں پبلک ٹرانسپورٹر نے احتیاطی تدابیر کی دھجیاں اڑادیں

مسافروں کی اسکریننگ اور نشستوں پر سوار کرواتے ہوئے سماجی فصلے کا اہتمام بھی نہیں کیا جارہا

اسکریننگ کے بغیر بسوں میں سیٹ بائے سیٹ لوگوں کو بٹھایا گیا، مسافر۔ فوٹو: فائل

بلوچستان میں بین الصوبائی ،بین الاضلاعی اور لوکل ٹرانسپورٹ بحال ہونے کے بعد احتیاطی تدابیر کی دھجیاں اڑادی گئیں۔

صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے بند کی گئی پبلک ٹرانسپورٹ ڈھائی ماہ بعد بحال ہوگئی تاہم بسوں میں جراثیم کش اسپرے کرنے، وین اور کوچز میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اورمسافر وں کی تعداد کم اور ہینڈ سنیٹائزر کی دست یابی کی حکومت ہدایات پر عمل درآمد نہیں دیکھائیگیا۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والے مسافروں کی اسیکریننگ کا انتظام بھی نہیں کیا گیا اور نہ ہی بخار میں مبتلا اور ماسک کے بغیر سفر کرنے والوں کو سوار ہونے سے روکنے کا اہتمام کیا گیا۔


کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد سفرکرنے والے مسافروں نے بتایا کہ مسافر بسوں میں سیٹ بائے سیٹ لوگوں کو بٹھایا گیا، سوار ہونے سے قبل بس ٹرمینل پر اسکریننگ کا کوئی بندوبست نہیں تھا جبکہ اکثر مسافر حتیٰ کہ بس کے عملے نے بھی بغیر ماسک اور گلوز پہنے اپنا سفر مکمل کیا۔ جب کہ مسافروں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک راستہ میں کسی بھی ضلعے کی انتظامیہ نے مسافر بسوں میں ایس او پیز پرعملدرآمد کا جائزہ نہیں لیا۔

کوئٹہ شہر میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے حکومتی ہدایات اور ایس اوپیز کی دھجیاں بکھیر دی گئیں۔ نوجوان معمر افراد اور بچے نہ صرف لوکل بسوں میں ایک دوسرے سے جڑ کر بیٹھے رہے بلکہ رش کے باعث ان لوکل بسوں میں مسافر کھڑے ہوکر سفر کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ اس دوران کوئٹہ شہر کے مجسٹریٹس، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے لوکل بسوں کیلئے بنائے گئے ایس اوپیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے مؤثر نگرانی ہوتی نہیں دیکھی گئی۔

عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کو ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کا پابند بناے، خلاف ورزی کے مرتکب شہریوں اور ٹرانسپورٹرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ کوئٹہ شہر اور صوبے کو ایک بہت بڑے انسانی المیہ سے محفوظ رکھا جاسکے۔
Load Next Story