سپریم کورٹ کی سرکاری گھروں پر قبضے خالی کروانے کیلئے آخری مہلت
کئی سرکاری افسران نے گھر الاٹ کرواکے کرایہ پر دے رکھے ہیں، چیف جسٹس
PESHAWAR:
سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کروانے کیلئے وزارت ہاؤسنگ کو آخری مہلت دے دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سرکاری گھروں پر قبضوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کروانے کیلئے وزارت ہاوسنگ کو آخری مہلت دیتے ہوئے قرار دیا کہ عدالتی حکم ہونے کے باوجود وزارت ہاوسنگ نے تمام قابضین سے سرکاری رہائش گاہوں کو خالی نہیں کروایا، وزارت ہاوسنگ کی رپورٹ غیر تسلی بخش اور جھوٹ پر مبنی ہے،آئندہ سماعت پر سیکرٹری ہاوسنگ کی دستخط شدہ رپورٹ دی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ افسران ذاتی رہائش گاہیں ہونے کے باوجود سرکاری گھر الاٹ کروا لیتے ہیں، کئی سرکاری افسران نے گھر الاٹ کرواکے کرایہ پر دے رکھے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری ہاوسنگ نے کہا کہ 52گھروں کو خالی کرواکے محکمانہ کارروائی شروع کر دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری گھروں پر ابھی بھی قبضہ ہے ، لوگ ہمیں وزارت ہاوسنگ سے متعلق شکایات بھجواتے رہتے ہیں، سرکاری گھروں پر قبضے کو فوراً پولیس لے کر خالی کروائیں، سرکاری رہائش گاہیں صرف سرکاری ملازمین کیلئے ہیں نجی لوگوں کیلئے نہیں، اگر وزارت ہاوسنگ نے سرکاری رہائش گاہیں خالی نہ کروائیں تو اپ لوگ نوکریوں سے جائیں گے، دوماہ کے اندر کارروائی کر کے رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ماہ کیلئے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کروانے کیلئے وزارت ہاؤسنگ کو آخری مہلت دے دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سرکاری گھروں پر قبضوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کروانے کیلئے وزارت ہاوسنگ کو آخری مہلت دیتے ہوئے قرار دیا کہ عدالتی حکم ہونے کے باوجود وزارت ہاوسنگ نے تمام قابضین سے سرکاری رہائش گاہوں کو خالی نہیں کروایا، وزارت ہاوسنگ کی رپورٹ غیر تسلی بخش اور جھوٹ پر مبنی ہے،آئندہ سماعت پر سیکرٹری ہاوسنگ کی دستخط شدہ رپورٹ دی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ افسران ذاتی رہائش گاہیں ہونے کے باوجود سرکاری گھر الاٹ کروا لیتے ہیں، کئی سرکاری افسران نے گھر الاٹ کرواکے کرایہ پر دے رکھے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری ہاوسنگ نے کہا کہ 52گھروں کو خالی کرواکے محکمانہ کارروائی شروع کر دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری گھروں پر ابھی بھی قبضہ ہے ، لوگ ہمیں وزارت ہاوسنگ سے متعلق شکایات بھجواتے رہتے ہیں، سرکاری گھروں پر قبضے کو فوراً پولیس لے کر خالی کروائیں، سرکاری رہائش گاہیں صرف سرکاری ملازمین کیلئے ہیں نجی لوگوں کیلئے نہیں، اگر وزارت ہاوسنگ نے سرکاری رہائش گاہیں خالی نہ کروائیں تو اپ لوگ نوکریوں سے جائیں گے، دوماہ کے اندر کارروائی کر کے رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ماہ کیلئے ملتوی کردی۔