کورونا وائرس اہم سوالات جن کا جواب بہت ضروری ہے

خواتین اور پندرہ سال تک کے بچے کورونا وائرس سے شاذ و نادر ہی متاثر ہوتے ہیں

فوٹو : فائل

چنگا بھلاعلی نارمل زندگی گزار رہا تھا۔ لاک ڈاؤن کے دنوں میں گھر سے کم کم باہر نکلتا، زیادہ تر وقت گھر میں گزارنا، عید کے دنوں میں گھر سے باہر وقت گزارا۔ دوستوں سے گپ شپ کی ۔ مارکیٹ میں خریداری کی۔ بچوں کے لیے کپڑے خریدے۔ عید کے دوسرے دن طبیعت خراب ہوئی، شروع میں ہلکا بخار ہوا، گلہ خراب ہونے لگا، پسینے آنے لگے، آہستہ آہستہ جسم میں دردیں شروع ہو گئیں۔

علی سمیت سارے گھر والے پریشان ہو گئے۔ خون کا ٹیسٹ کرایا۔ سب ٹھیک تھا۔ گھر والوں نے کورونا ٹیسٹ کا مشورہ دیا۔ گھر والے سمجھ دار اور پڑھے لکھے تھے۔ اس لیے ٹیسٹ سے پہلے ہی علی کو گھر میں ایک علیحدہ ہوادار کمرہ دے دیا۔ NIH سے ٹیسٹ کروایا تو کورونا Postive آگیا۔ پریشانی بڑھ گئی۔ گھر والوں نے علی کو تمام لوازمات کے ساتھ علیحدہ کمرے میں رکھ دیا۔ ڈاکٹروں کے مشورہ کے ساتھ دیکھ بھال شروع کر دی گئی۔ پہلا ہفتہ بڑا مشکل تھا۔ بخار مسلسل رہتا۔ جسم میں اتنی درد یں ہوتیں کہ اٹھنا محال تھا۔ مگر علی کو کورونا کی علامات اور تکلیف کا اندازہ تھا اس لیے پریشان نہ ہوا۔

دردوں کے لیے پیرا سٹامول کا استعمال کرتارہا۔ گھر والے پینے کے لیے ڈسپوزایبل برتنوں میں سوپ ، جو کا دلیہ، مینگو ملک شیک پھلوں کا جوس، کیئر کی گولیاں اور دودھ میں ہلدی، زیتون کا تیل اور شہد ملا کر دیتے رہے۔ راقم سے بھی مشورہ جاری رہا۔ ایک ہفتہ بعد طبیعت بہتر ہونا شروع ہوئی۔ علی کے ٹیسٹ Postive آنے کے بعد گھر کے پانچ دوسرے افراد کا بھی ٹیسٹ کروایا گیا۔ کیونکہ گھر والوں نے علی کو پہلے ہی قرنطینہ کر لیاتھا۔ اس لیے گھر کے دوسرے تمام افراد کا ٹیسٹ Nagtive آیا۔ علی کی صحت اچھی تھی اس لیے اس نے بیماری کا مقابلہ کیا۔ سات دن بعد طبعیت بحال ہونے لگی۔ بارھویں دن ٹیسٹ کروایا تو الحمد للہ نیگٹو آ گیا۔

علی اور گھروالوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ میں نے بھی مبارکباد دی۔ علی نے گھر میں ایک ہفتہ مزید آرام کیا۔ اب ماشاء اللہ روبہ صحت ہے اور اپنے کام پہ جا رہا ہے۔ اب وہ کسی دوسرے مریض کی جان بچانے کے لیے اپنا پلازمہ عطیہ دینے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ علی کی کہانی سے بہت سارے سوالات ذہن میں آتے ہیں، عوام میں شعور صحت پیدا کرنے کی خاطر یہ سوالات اور ان کے جوابات درج ذیل ہیں:

سوال نمبر1: گھر میں کسی کو کورونا ہو جائے تو دوسرے افراد کیسے اس سے بچ سکتے ہیں؟

جواب: گھر میں اگر کسی بھی فرد میں علی جیسی علامات ہوں تو اس کو فوری طوری پر علیحدہ کمرے میں منتقل کر دیا جائے۔ اس کا ٹیسٹ کروایا جائے۔ ٹیسٹ پازیٹو ہونے کی صورت میں گھر کے دوسرے افراد متاثرہ شخص سے کسی قسم کا رابطہ رکھنے سے پرہیز کریں۔

سوال نمبر2 : علی کورونا سے صحت یاب ہو چکا ، کیا اس کو دوبارہ کورونا ہو سکتا ہے؟

جواب: علی کو کورونا ہوا، وہ صحت یاب ہوگیا۔ اب اس کے خون میں کورونا کے وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوگئی ہیں۔ اب وہ کورونا سے محفوظ ہے۔اب کورونا وائرس دوبارہ اسے متاثر نہیں کر سکتا۔

سوال نمبر3 : کیا علی اپنا پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے؟

جواب: کورونا کے مریضوں کی جان بچانے کے لیے پلازمہ تھراپی شروع ہو چکی ہے۔ علی کے خون میں اب کورونا کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہو چکی ہیں۔ اس کا پلازمہ کورونا کے مریضوں میں بذریعہ انجکشن دیا جا سکتا ہے اور یوں سیریس مریضوں کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

سوال نمبر4 : کورونا کے لیے کون کون سے تشخیصی ٹیسٹ دستیاب ہیں؟

جواب: کورونا کی تشخیص کے لیے ناک کے ذریعے یا گلے سے Swab لے کر PCR ٹیسٹ کیا جاتا ہے جواسلام آباد میں NIH اور لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں مفت ہوتا ہے۔ NIH کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان پہ بہت زیادہ دباؤ ہے وہ روزانہ 500-1000 ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ اللہ ان کو جزائے خیر دے۔آمین۔ 1000 ٹیسٹوں میں 30% کیسوں میں ٹیسٹ Postive آ رہا ہے۔

سوال نمبر 5 : کورونا کا اینٹی باڈیز ٹیسٹ کیا ہے اور اس کی کیا افادیت ہے؟


جواب: عالمی ادارہ صحت (WHO ) نے کورونا کی تشخیص کے لیے اب Rapit Antibodies ٹیسٹ کی بھی اجازت دی ہے۔ یہ ٹیسٹ خون کا سیمپل لے کر کیا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ کے لیے کٹس بھی آنا شروع ہو گئی ہیں۔ اگر آپ کا اینٹی باڈیز ٹیسٹ Postive آئے اور آپ کے خون میں اینٹی باڈیز امینوگلوبولن IGG اورIGM کی مقدار پازیٹو آئے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جسم میں کورونا کے خلاف قوتِ مدافعت موجود ہے، آپ پر کورونا وائرس نے حملہ کیا تھا مگر آپ کے جسم کے مدافعتی نظام نے اس کا مقابلہ کر کے اسے بے اثر کر دیا۔ اگر آپ کا اینٹی باڈیز ٹیسٹ نیگٹو آئے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ابھی تک کورونا کے حملے سے محفوظ ہیں۔

سوال نمبر 6 : کیا کسی دفتر میں موجود تمام لوگوں کا PCR ٹیسٹ کرانے کا فائدہ ہے؟

جواب: اگر کسی دفتر یا ادارے میں دوچار ورکرز اور اہلکاروں کا ٹیسٹ پازیٹو آئے تو پھر ان تمام لوگوں کا ٹیسٹ ہونا چاہیے جو ان کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ بغیر علامات کے پورے دفتر کے لوگوں کا ٹیسٹ کرانے کا کوئی خاص فائدہ نہیں۔ اس کے لیے بہتر ہے کہ جن لوگوں میں سردرد، بخار اور گلہ خراب کی شکایت ہو ان کا ٹیسٹ کروایا جائے اور اگر ان کا ٹیسٹ پازیٹو آئے تو پھر دوسرے لوگوں کا ٹیسٹ کروایا جائے۔ ایک دم سارے لوگوں کا ٹیسٹ کروایا جائے تو اس کا اس لیے کوئی فائدہ نہیں کیونکہ جن لوگوں کا ٹیسٹ پازیٹو آئے گا وہ دوبارہ کسی ایسی جگہ جائیں گے جہاں متاثرہ افراد ہوں گے تو پھر ان لوگوں کو کورونا سے متاثر ہونے کا خدشہ موجود رہے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ صرف ان لوگوں کا ٹیسٹ کرایا جائے جن میں کسی قسم کی علامات ہوں۔

سوال نمبر7: کورونا کے مریض اگر کسی اور بیماری میں مبتلا ہیں تو کیا انہیں دوسرے امراض کی ادویات جاری رکھنی چاہیے؟

جواب: کورونا سے متاثرہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابطیس، دل کی بیماری، گردے کی خرابی، جگر کی خراب کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کورونا سے بچنے کے لیے کوئی دوا لینے کے ساتھ ساتھ دوسرے امراض کی ادویات جاری رکھیں تا کہ ان کے مرض کی شدت میں اضافہ نہ ہو کیونکہ کورونا کی صورت میں اگر دوسرے امراض کا علاج نہ کیا جائے تو پھر اس وجہ سے کورونا سے ہونے والی دوسرے پیچیدگیوں کی وجہ سے موت واقع ہو سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگر آپ کورونا پازیٹو ہیں تو پھر آپ جو ادویات پہلے لیتے رہے ہیں۔ انہیں جاری رکھیں تا کہ مرض کی شدت میں اضافہ نہ ہو۔

سوال نمبر 8 : کورونا کے مریضوں کو کس قسم کی غذا کھانی چاہیے؟

جواب: کورونا کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرنطینہ میں رہتے ہوئے اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں۔ اگر آپ کے گھر کا کوئی فرد قرنطینہ میں ہے تو اس کی صحت کا خیال رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ مریض کو زیادہ سے زیادہ پینے والی اشیاء سوپ، جوس، فریش فروٹ، پروٹین والی غذا، جو کا دلیہ، ساگودانہ دیں۔ مریض کا نظام انہضام درست ہونا چاہیے۔ مریض میں قوت مدافعت پیدا کرنے کے لیے دودھ یا گرم پانی میں ایک چمچ ہلدی، دوچمچ شہد، دوچمچ زیتون آئل ڈال کر دیں تاکہ اس کے جسم میں بیماری کے خلاف لڑنے کی قوت پیدا ہو۔

سوال نمبر 9 : کیا کورونا سے چھوٹی عمر کے بچے متاثر ہو سکتے ہیں؟

جواب: اللہ کا شکر کہ چھوٹی عمر سے لیکر پندرہ سال تک کے بچے کورونا سے شاذ و نادر متاثر ہوتے ہیں۔ بچوں کا مدافعتی نظام بہت مضبوط ہوتا ہے۔ کورونا ان پہ حملہ ضرور کرتا ہے مگر ان کے جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز اس کا مقابلہ کر کے کورونا وائرس کو بے اثر کر دیتی ہیں۔

سوال نمبر 10 : کیا یہ تاثر درست ہے کہ کورونا سے لڑکیاں اور عورتیں متاثر نہیں ہوتیں؟

جواب: کورونا متاثرین کے ڈیٹا کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ 100 میں سے80-70 فیصد مرد متاثر ہوتے ہیں۔ عورتیں اور جوان لڑکیاں کورونا سے کم متاثر ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے کہ ابھی تک پاکستان میں کورونا سے خواتین کم متاثر ہوئی ہیں۔

سوال نمبر 11 :کورونا سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب: کورونا سے بچنے کے لیے ضروی ہے کہ حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے۔ سماجی فاصلے برقرار رکھے جائیں۔ ماسک کا لازمی استعمال کیا جائے۔ بار بار ہاتھ دھوئیں۔ معانقوں اور مصافحوں سے پرہیز کیا جائے۔
Load Next Story