کورونا کی وبا سے ملک کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا مشیر خزانہ

رواں سال مہنگائی 8.5 کے بجائے 9.1 فیصد رہی، قومی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کردی گئی

عوام اور کاروبار پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے ، عبدالحفیظ شیخ فوٹو: فائل

مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا سے ملک کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے برائے 20-2019 کے حوالے سے منعقدہ میڈیا بریفنگ کے دوران عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت کو اقتصادی بحران ورثے میں ملا، ہمارے اخراجات آمدنی سے کافی زیادہ تھے، برآمدات میں اضافہ صفر تھا جب کہ ڈالر کو سستا رکھنے کی وجہ سے درآمدات دوگنا ہوگئیں، زرمبادلہ کے ذخائر گر کر نصف رہ گئے، ہم بیرونی محاذ پر دیوالیے کے قریب پہنچ چکے تھے۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں اخراجات میں کمی کی پالیسی میں کامیابی ہوئی، پہلی دفعہ متوازن پالیسی سے اخراجات اورآمدن میں توازن لایا گیا، خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی۔ 20 ارب ڈالر کے خسارے کو کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں، پہلی بار پورے سال میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا، کسی وزارت کوضمنی گرانٹ کی مدمیں کوئی فنڈ جاری نہیں ہوا۔ موجودہ حکومت نے ماضی کے قرضے واپس کرنے کے لئے قرضے لیے، ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا پروگرام کیا، موثر حکمت عملی سے پانچ ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے گئے، پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس سرپلس رہا ہے، ہماری آمدنی اخراجات سے زیادہ رہی۔


حفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس سےعالمی معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا کی آمدنی میں 3 سے 4 فیصد کمی ہوگی، ہم نے کورونا سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، کورونا سے نمٹنے کے لیے 1240 ارب کا ایک پیکج دیا ، زرعی شعبے کو ریلیف کے لئے 50 ارب روپے دیے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اربوں روپے کی سبسڈی دی اور آٹا، چینی سمیت اشیائے ضروریہ سستی کیں، ہم نے چھوٹے کاروبار کے 3 ماہ کے بل معاف کیے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے مستحکم ہوتی ہوئی معیشت کو بھی دھچکا لگا، کوروناسے پہلے پاکستانی معیشت 3 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع تھی لیکن رواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی، بڑے صنعتی شعبے کی ترقی منفی 7.78 فیصد رہنے کا امکان ہے، تھوک اور پرچون کاروبار کی ترقی کی شرح میں 3.42 فیصد کمی ہوئی، سروسز سیکٹر کی ترقی کی شرح 0.59 فیصد جب کہ فنانس اور انشورنس سیکٹر میں 0.79 فیصد کی بہتری آئی۔ صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 2.64 اور ٹرانسپورٹ میں منفی 7.1 فیصد رہی۔ رواں سال ایف بی آر ٹیکسوں سے 3900 ارب روپے حاصل ہوں گے، ہم نے نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1600 ارب روپے وصول کئے ہیں، درآمدات میں کمی سے ریونیو متاثر ہوا ورنہ ریونیو گروتھ 27 فیصد سے زیادہ رہتی۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں سال فی کس آمدنی 2 لاکھ 24 ہزار کے ہدف کے برعکس 2 لاکھ 14 ہزار جب کہ مہنگائی 8.5 کے بجائے 9.1 فیصد رہی۔ موجودہ حالات میں عوام اور کاروبار پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے ، ہماری کوشش ہے کہ آئندہ بجٹ میں لوگوں کو سہولتیں دیں اور نئے ٹیکس نہ لگائے جائیں، پہلے سے عائد ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی۔
Load Next Story