پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے باجود مہنگائی میں اضافہ
پھل آٹا دال چینی، مرغی کا گوشت سستا ہونے کے بجائے قیمتیں بڑھ گئیں
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود عوام کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی ریلیف نہ مل سکا، پھل آٹا دال چینی، مرغی کا گوشت سستا ہونے کے بجائے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور شہری انتظامیہ کے پاس کرونا کی وباءکی روک تھام سے فرصت نہیں ہے اور عوام کو ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ حکومت نے مارچ کے مہینے سے عالمی منڈی میںخام تیل کی قیمتوںمیںزبردست کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا اور مارچ میں117.09روپے فی لیٹر فروخت ہونے والے پٹرول کی قیمت اس وقت 42.65روپےکمی سے74.99روپے کی سطح پر ہے۔ مجموعی طور پر پیٹرول کی قیمتوں میں 36 فی صد کمی ہوئی۔
ڈیزل کی قیمت 37 فیصد کمی کے بعد 127.50روپے لٹر سے 46.93روپے کمی کے ساتھ 80.57 روپے ہوگئی۔تاہم پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں نمایاں کمی کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں ایک فیصد کمی بھی نہیں آسکی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا گراف نیچے اور مہنگائی کا گراف اوپر کی جانب گامزن ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران آٹے،چینی،کھانا پکانے میں استعمال ہونے والے تیل و گھی،مرغی و گائے و بکرے کے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ محض دالوں اور بعض سبزیوں کی قیمتوں میں کمی رہی۔
عوام کے روزمرہ استعمال میں آٹے کو بنیادی حیثیت حاصل ہے اور گزشتہ ایک ماہ سے آٹے کی قیمت میںمسلسل اضافے کا رجحان ہے،اس وقت چکی کا آٹا55روپے کلو سے بڑھکر58روپے اور فائن آٹا45روپے کلو سے بڑھکر48روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے۔ دکانداروں کے مطابق گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کے خاتمے کے بعد گندم کی بوری میں200روپے کلو کمی کا اعلان کیا گیا تھا،تاہم مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں کمی کے اثرات تاحال نہیں دیکھے گئے۔
بازار میں ایک ماہ قبل80تا82روپے کلو فروخت ہونے والی چینی اس وقت85تا86روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے ،یوٹیلیٹی اسٹورز پر حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی چینی نسبتاً سستی مگر باریک ہے اور عام چینی کے مقابلے میں اس کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔کھاناپکانے میں استعمال ہونے والا اچھے برانڈ کا تیل کا فی لٹر پیکٹ 210روپے سے بڑھکر220روپے اور ایک کلو گھی کا پیکٹ 200روپے کے بجائے 210روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
ایک ماہ کے دوران البتہ دالوں کی قیمت میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔ ،دال مسور فی کلو180سے گھٹ کر150روپے اور دال ماش 250سے گھٹ کر240روپے میں فروخت ہورہی ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل سطح پر دالوںکی قیمت میں15تا20روپے کلو کا فرق دیکھا گیا ،دال مونگ 230روپے سے بڑھکر250روپے کلو پر پہنچ گئی ہے۔
اس عرصے میں سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤکے حوالے سے ملا جلا ردعمل دیکھا گیا۔ پیا زکی قیمت50روپے سے کم ہوکر30روپے کلو پر آگئی،آلو40تا50روپے کلو کی سطح پر مستحکم رہا۔ ٹماٹر 20روپے سے بڑھکر30روپے کلو پر جا پہنچا۔ گوبھی40سے بڑھ کر70روپے کلو ،بھنڈی60سے بڑھ کر120روپے کلو ہوگئی جبکہ ادرک 80روپے پاؤ سے گھٹ کر70روپے،لہسن 80روپے پاؤسے گھٹ کر60 روپے اور رمضان المبارک میں400روپے کلو میں فروخت ہونے والا لیموں 160روپے کلو پر آگیا ہے۔
گائے کے گوشت کی قیمت600روپے کلو سے بڑھکر700روپے ،بکرے کے گوشت کی قیمت800تا1000سے بڑھکر1200تا1400روپے اوربرائلر مرغی کی فی کلو قیمت220سے بڑھ کر 340اور 360روپے تک پہنچ گئی ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور شہری انتظامیہ کے پاس کرونا کی وباءکی روک تھام سے فرصت نہیں ہے اور عوام کو ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ حکومت نے مارچ کے مہینے سے عالمی منڈی میںخام تیل کی قیمتوںمیںزبردست کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا اور مارچ میں117.09روپے فی لیٹر فروخت ہونے والے پٹرول کی قیمت اس وقت 42.65روپےکمی سے74.99روپے کی سطح پر ہے۔ مجموعی طور پر پیٹرول کی قیمتوں میں 36 فی صد کمی ہوئی۔
ڈیزل کی قیمت 37 فیصد کمی کے بعد 127.50روپے لٹر سے 46.93روپے کمی کے ساتھ 80.57 روپے ہوگئی۔تاہم پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں نمایاں کمی کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں ایک فیصد کمی بھی نہیں آسکی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا گراف نیچے اور مہنگائی کا گراف اوپر کی جانب گامزن ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران آٹے،چینی،کھانا پکانے میں استعمال ہونے والے تیل و گھی،مرغی و گائے و بکرے کے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ محض دالوں اور بعض سبزیوں کی قیمتوں میں کمی رہی۔
عوام کے روزمرہ استعمال میں آٹے کو بنیادی حیثیت حاصل ہے اور گزشتہ ایک ماہ سے آٹے کی قیمت میںمسلسل اضافے کا رجحان ہے،اس وقت چکی کا آٹا55روپے کلو سے بڑھکر58روپے اور فائن آٹا45روپے کلو سے بڑھکر48روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے۔ دکانداروں کے مطابق گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کے خاتمے کے بعد گندم کی بوری میں200روپے کلو کمی کا اعلان کیا گیا تھا،تاہم مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں کمی کے اثرات تاحال نہیں دیکھے گئے۔
بازار میں ایک ماہ قبل80تا82روپے کلو فروخت ہونے والی چینی اس وقت85تا86روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے ،یوٹیلیٹی اسٹورز پر حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی چینی نسبتاً سستی مگر باریک ہے اور عام چینی کے مقابلے میں اس کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔کھاناپکانے میں استعمال ہونے والا اچھے برانڈ کا تیل کا فی لٹر پیکٹ 210روپے سے بڑھکر220روپے اور ایک کلو گھی کا پیکٹ 200روپے کے بجائے 210روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
ایک ماہ کے دوران البتہ دالوں کی قیمت میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔ ،دال مسور فی کلو180سے گھٹ کر150روپے اور دال ماش 250سے گھٹ کر240روپے میں فروخت ہورہی ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل سطح پر دالوںکی قیمت میں15تا20روپے کلو کا فرق دیکھا گیا ،دال مونگ 230روپے سے بڑھکر250روپے کلو پر پہنچ گئی ہے۔
اس عرصے میں سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤکے حوالے سے ملا جلا ردعمل دیکھا گیا۔ پیا زکی قیمت50روپے سے کم ہوکر30روپے کلو پر آگئی،آلو40تا50روپے کلو کی سطح پر مستحکم رہا۔ ٹماٹر 20روپے سے بڑھکر30روپے کلو پر جا پہنچا۔ گوبھی40سے بڑھ کر70روپے کلو ،بھنڈی60سے بڑھ کر120روپے کلو ہوگئی جبکہ ادرک 80روپے پاؤ سے گھٹ کر70روپے،لہسن 80روپے پاؤسے گھٹ کر60 روپے اور رمضان المبارک میں400روپے کلو میں فروخت ہونے والا لیموں 160روپے کلو پر آگیا ہے۔
گائے کے گوشت کی قیمت600روپے کلو سے بڑھکر700روپے ،بکرے کے گوشت کی قیمت800تا1000سے بڑھکر1200تا1400روپے اوربرائلر مرغی کی فی کلو قیمت220سے بڑھ کر 340اور 360روپے تک پہنچ گئی ہے۔