دماغ کی چوٹ سے زندگی بدل گئی

موسیقی سے شغف نہ رکھنے والا ماہر موسیقار بن گیا

موسیقی سے شغف نہ رکھنے والا ماہر موسیقار بن گیا۔ فوٹو : فائل

دماغ میں لگنے والی چوٹ بیشتر اوقات سنگین نقصان سے دوچار کرتی ہے اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے، مگر اکتالیس سالہ ڈیرک اماٹو کے سر میں لگنے والی چوٹ نے اس کی زندگی بدل ڈالی۔

ایک دوست کے گھر میں منعقدہ پارٹی میں فٹ بال کھیلنے کے دوران گیند سوئمنگ پول میں چلی گئی۔ ڈیرک کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ فٹ بال نکالنے کے لیے سوئمنگ پول کے کم گہرائی والے حصے میں لگایا جانے والا غوطہ اس کی زندگی یکسر بدل دے گا اور اسے ایک ایسے فن میں طاق بنادے گا جس سے اسے کبھی دل چسپی نہیں رہی۔

ڈیرک نے پول کے اتھلے پانی میں غوطہ لگایا جس کے نتیجے میں اس کا سر سنگی فرش سے جا ٹکرایا۔ اس تصادم نے ڈیرک کو ایک نادر مرض میں مبتلا کردیا جسے طبی اصطلاح میں Acquired Savant Syndrome کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں مبتلا ہونے والے لوگوں میں اچانک وہ صلاحیتیں پیدا ہوجاتی ہیں جو پیدائشی طور پر ان میں موجود نہیں ہوتیں۔ ڈیرک اس بیماری کے نتیجے میں ایک ماہر موسیقار بن گیا۔

دنیا میں اب تک تیس ہی افراد ایسے ہیں جو اس مرض میں مبتلا ہوئے مگر ان میں سے ڈیرک ہی ایسا شخص ہے جسے موسیقی ترتیب دینے میں بنا کسی محنت کے مہارت حاصل ہوگئی۔ اس حادثے سے پہلے ڈیرک کو موسیقی سے کوئی خاص شغف نہیں تھا۔ وہ بس شوقیہ طور پر کبھی کبھار گٹار کے تاروں سے چھیڑ چھاڑ کرلیا کرتا تھا، اور سُروں کی زبان پڑھنے اور لکھنے سے بھی یکسر نابلد تھا۔ مگر اب وہ آٹھ مختلف آلات موسیقی ایک پیشہ ور موسیقار جیسی مہارت سے بجا سکتا ہے۔ یوٹیوب پر اس کی ویڈیو دیکھ اور سن کر یقین نہیں ہوتا کہ اس شخص نے موسیقی کی باقاعدہ تربیت نہیں لی۔


ڈیرک اکتوبر 2006ء میں پیش آنے والے اس حادثے کے بارے میں، جس نے اس کی زندگی بدل ڈالی، کہتا ہے،''سوئمنگ پول کے فرش سے ٹکرانے کے بعد میں بے ہوش نہیں ہوا تھا۔ میرے سر میں شدید درد ہورہا تھا۔ میں بہ مشکل سوئمنگ پول سے باہر نکل پایا تھا۔ میری سماعت بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ مجھے لگ رہا تھا جیسے کانوں سے خون کا اخراج ہورہا ہے۔ اردگرد موجود دوست بول رہے تھے مگر مجھے صرف ان کے لب ہلتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔ میں ان کی آوازیں سننے سے قاصر تھا۔''

ڈیرک کو سنگین چوٹ آئی تھی اور اس کی سماعت بھی 35 فی صد متاثر ہوگئی تھی۔ اسے اب بھی سر درد کی شکایت ہوجاتی ہے اور بہت سی باتیں بھی اس کی یادداشت میں محفوظ نہیں رہ پاتیں مگر ڈیرک کا کہنا ہے کہ قدرت نے جو کچھ اسے بخش دیا ہے اس کی یہ قیمت بہت معمولی ہے۔ وہ یہ صلاحیت کسی اور ذریعے سے حاصل نہیں کرسکتا تھا۔

ڈیرک اس حادثے سے قبل ایک عام سا شخص تھا۔ اس کے پاس نہ تو رہنے کے لیے ذاتی گھر تھا اور نہ ہی کوئی مستقل ملازمت۔ اس کی زندگی کا رخ متعین نہیں تھا مگر اب وہ کل وقتی موسیقار کے طور پر کام کررہا ہے، اور اس کے دو میوزک البم زیرتکمیل ہیں۔ ڈیرک اس حادثے سے پہلے بھی سُروں کی زبان پڑھنے سے قاصر تھا اور آشنا اب بھی نہیں ہے۔ ڈیرک کا کہنا ہے کہ اس کے پردۂ تصور پر سفید و سیاہ دائرے اُبھرتے ہیں جو اس کی انگلیوں کو ہدایت کرتے ہیں کہ آلات موسیقی پر حرکت کیسے دی جائے۔

بدقسمتی سے یہ بھی ممکن ہے کہ ڈیرک کو جو صلاحیت حاصل ہوئی ہے وہ اس سے محروم ہوجائے۔ اسے اپنی اس صلاحیت پر قدرت حاصل نہیں ہے اور نہ ہی ڈاکٹر اس کی موجودہ دماغی کیفیت کو برقرار رکھنے پر قادر ہیں۔ ڈیرک کا کہنا ہے کہ اگر قدرت نے اس سے یہ صلاحیت واپس لی تو وہ تباہ ہوجائے گا۔
Load Next Story