بحرانی حالات میں فنکاروں کیلئے خوشخبری

وفاقی بجٹ میں آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کیلئے ایک ارب مختص

وفاقی بجٹ میں آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کیلئے ایک ارب مختص۔ فوٹو: فائل

کرونا وائرس کے اس دور میں خوف ، بھوک ، بیروزگاری سمیت دیگر مسائل کے سائے منڈلانے دکھائی دیتے ہیں۔ زندگی کے تمام شعبوں سے وابستہ افراد کورونا سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ جہاں بہت زیادہ قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے، وہیں مالی طور پر تباہی کا تخمینہ لگانا فی الحال ناممکن ہے۔ کیونکہ تاحال دنیا کے زیادہ تر ممالک کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور وباء کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان ممالک کی فہرست میں اب ایک نام پاکستان کا بھی ہے جہاں کورونا وائرس نے بڑی تیزی کے ساتھ لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔

یہ ایک الگ بحث ہے کہ اس کی ذمہ دار حکومت ہے یا عوام ؟ مگر حقیقت بس اتنی ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ نیوز چینلز ہوں یا قومی اخبارات کی شہہ سرخیاں، صرف اور صرف کورونا کے بارے میں تفصیلات سنائی اور شائع نظر آتی ہیں۔ ایسے حالات میں وفاقی حکومت نے سال 2020/21ء کیلئے بجٹ پیش کیا۔

بہت سی امیدیں اور توقعات ماضی کی طرح پوری نہ ہوئیں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں نے رواں مالی سال کے بجٹ کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے، لیکن جہاں اکثریت بجٹ کیخلاف بات کرتی نظر آرہی ہے، وہیں پاکستان شوبز انڈسٹری کیلئے قائم آرٹسٹ ویلفئیر فنڈ کی رقم میں 75 کروڑ روپے کا اضافہ کرکے اسے ایک ارب کردیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے بجٹ میں اس فیصلے نے فنکار برادری کے اداس چہروں پر مسکراہٹ کو لوٹا دیا ہے۔ وفاقی حکومت کے اس اقدام کو ناصرف فنکاروں نے سراہا ہے بلکہ اس کو مستحق فنکاروں کیلئے ہے خوش آئند بھی قرار دیا ہے۔

اس حوالے سے ' ایکسپریس' سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر اداکار خالد عباس ڈار نے آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کو ایک ارب روپے دینے پر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کریڈٹ کسی کو نہیں مل سکتا۔ یہ خالصتاً وزیراعظم عمران خان کی سوچ کا ثمر ہے جو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کیلئے اتنا بڑا اقدام کیا گیا ہے۔ ویسے تو وزیراعظم خود بہت بڑے انٹرٹینر رہ چکے ہیں اور کھیل کے میدان میں جس طرح انہوں نے پوری دنیا کو انٹرٹین کیا، اس کی مثال نہیں ملتی۔ اب اس کی تقسیم کیلئے ،صاف طریقہ کار بنانے کی ضرورت ہے۔اس کو امداد کا نام نہ دیا جائے کیونکہ ایک فنکار ملک و قوم کا اثاثہ ہوتا ہے ، تو اپنے اثاثوں کو بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 35برس قبل بھی فنکاروں کیلئے کچھ مراعات کا اعلان ہوا تھا لیکن پی ٹی وی کے تمام مراکز کے جنرل منیجر حضرات نے فنکاروں کی بجائے اپنے عزیز و اقارب کو نواز دیا تھا۔

دوسری جانب فن و ثقافت کے ٹھیکے داروں نے جس طرح فنکاروں کے گلے میں روٹیاں پہنا کر احتجاج کیا وہ درست نہیں ہے۔ ایک فنکار تو انتہائی حساس ہوتا ہے، اگر اس کے ساتھ ایسا کیا جائے گا تو پھر فنکار کی عزت نفس مجروح ہوگی جوکہ ٹھیک نہیں ہے۔ میں اس موقع پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وزیراعظم عمران خان کے دل میں یہ خیال پیدا کیا اور انہوں نے اتنے مسائل والے حالات میں فنکاروں کیلئے سوچا۔ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیںگے۔

سینئر اداکار مصطفی قریشی اور غلام محی الدین نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کی رقم میں اضافے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ آرٹسٹوں کی اس فنڈ سے مالی مدد ہوگی اور حقدار فنکاروں کو ان کا حق ملنا بھی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس فنڈ کی تقسیم کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینی چاہیے جو مستحق فنکاروں تک یہ فنڈ پہنچائے۔ اس کمیٹی میں حکومتی ارکان کے ساتھ ساتھ فلم، ٹی وی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صدر مملکت کے مشکور ہیں جو فنکاروں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ماضی میں بھی اس طرح کے اقدامات کے بعد فنکاروں کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے، اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ مستحق فنکاروں میں فنڈ تقسیم کرنے کیلئے بنائی جانیوالی کمیٹی میں بیوروکریسی کے ساتھ فنکاروں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ حقداروں تک ان کا حق پہنچ سکے۔ ویسے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے شوبز سرگرمیاں ختم ہوکر رہ گئی ہیں، ایسے میں آرٹسٹ ویلفئیر فنڈ کی مدد سے فنکاروں کو سپورٹ ہوگی جوکہ بہت ضروری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کا یہ اقدام فنکار برادری کیلئے تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں ہے۔

گلوکارہ شاہدہ منی، شازیہ منظور اور سارہ رضا خان نے کہا کہ دیر آئے پر درست ائے۔ فنکاروں کی سپورٹ کے حوالے یہ اقدام تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔ اب اس رقم سے بہت سے فنکار مستفید ہونگے۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کو سراہتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ فنون لطیفہ کے تمام شعبوں کی سپورٹ کیلئے اور بھی مثبت اقدامات سامنے آئینگے۔

دنیا بھر میں فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے ثقافتی ادارے اپنا کردار ادا کرتے ہیں لیکن ہمارے ہاں فنکاروں کی اکثریت کوان سے شکایت ہی رہتی ہے۔ مگر اس بار ہمیں امید ہے کہ فنکاروں کیلئے مختص کی گئی رقم صرف فنکاروں کو ہی ملے گی۔ کیونکہ فنکار برادری شدید مالی مشکلات سے دوچار ہے اور کام نہ ہونے کی وجہ سے ایک وقت کی روٹی پوری کرنا بھی مشکل ہوچکا ہے۔ ایسے میں وفاقی بجٹ میں فنڈ کی رقم میں اضافہ کرنا انتہائی مثبت اقدام ہے۔ ہمیں امید ہے کہ صوبائی حکومتیں بھی اس سلسلہ میں مثبت کردار پیش کرینگی۔


اداکار شان، احسن خان اور گلوکار وارث بیگ نے کہا کہ آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کی رقم ناکافی تھی ، اس کو بڑھا کر حکومت نے فنکار دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں فنکار برادری سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، ایسے میں یہ فیصلہ ہمارے اور ساتھی فنکاروں کے چہروں پر مسکراہٹ لے کر آیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ فنون لطیفہ کے دیگر شعبوں کی ترقی کیلئے بھی عمران خان کی حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ہمارے وفود اکثر اعلی حکومتی سے ملاقات کے دوران متعدد تجاویز دے چکے ہیں اگر ان ہر عملدرآمد ہوجائے تو یقیناً اس سے بہتری آئے گی اور فنکار برادری پاکستان کا سافٹ امیج اپنے کام کے دنیا بھر میں متعارف کرواسکیں گے۔

اداکار عمران عباس، ہمایوں سعید ، عدنان صدیقی اور عمران اشرف نے کہا کہ فن و ثقافت کسی بھی ملک و قوم کی شناخت ہوتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو دنیا بھر میں فن وثقافت کے شعبوں سے وابستہ فنکاروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہیاور انہیں ایک خاص مقام حاصل ہوتا ہے۔ اس مرتبہ وفاقی حکومت نے جو اقدام کیا ہے اس کو دیکھ کر یہ امید پیدا ہونے لگی ہے کہ شاید شوبز سے وابستہ ہزاروں، لاکھوں فنکاروں، تکنیکاروں کی بھی اب سنی جائے گی۔

فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کا یہ اقدام قابل ستائش ہے۔ واقعی ہی موجودہ صورتحال میں فنکاروں کی بڑی تعداد مالی بحران کا شکار ہوئی ہے، ایسے میں ان کی سپورٹ کیلئے قائم کردہ فنڈ سے ان کی معاونت ہوگی، جوکہ احسن اقدام ہے۔

اداکارہ ریما، مدیحہ شاہ ، یمنی زیدی، مہوش حیات، ماورا حسین، صبا قمر، ریشم، زارا نور عباس اور ثناء￿ نے کہا کہ دنیا بھر میں جس طرح مختلف شعبوں کے افراد کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی پیکج رکھے جاتے ہیں، اسی طرح شوبز کے شعبے کو بھی ترجیحی بنیادوں پر اہمیت دی جاتی ہے ،لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں فنون لطیفہ کو وہ مقام نہیں ملتا،جس کا یہ شعبہ اور اس سے وابستہ افراد حقدار ہیں۔ ایک فنکار کس طرح سے اپنے کردار میں حقیقت کے رنگ بھر کر فلم بینوں اور ناظرین کو انٹرٹین کرتا ہے، یہ بات کوئی نہیں سوچتا۔ ہمیں تو یہ پتہ ہے کہ ایک فنکار بنتا نہیں بلکہ پیدا ہوتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے ہی اپنے فن کے زریعے خلق خدا کی خدمت کرتا ہے۔ بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ یہ کونسا مشکل کام ہے۔ مگر بہت سے لوگ اس بات سے اتفاق کرینگے کہ یہ دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے۔ ایکٹنگ اور تکنیکی شعبوں کے ماہرین جب شب و روز محنت کرتے ہیں تو پھر ایک فلم، ڈرامہ اور گیت تیار ہوپاتا ہے۔ تبھی تو لوگ انٹرٹین ہوپاتے ہیں۔

جہاں تک بات فنکاروں کی فلاح و بہبود کی ہے تو ہمیشہ ہی فنکار برادری کو یہ شکایت رہی ہے کہ حکومت نے ان کیلئے کچھ نہیں کیا۔ ایسے میں آرٹسٹ ویلفئیر فنڈ کیلئے ایک ارب کی رقم بہت اہم فیصلہ ہے، لیکن ہماری حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ کورونا وائرس کے دور میں شوبز کے تمام شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ایسے میں جس طرح دیگر شعبوں کو ایس او پیز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ،اگر شوبز انڈسٹری کو بھی یہ اجازت مل جائے تو اکثریت فنڈ سے نہیں بلکہ خود کما کر عزت کے ساتھ اپنی فیملی کی دیکھ بھال کر سکتی ہے۔

سٹیج اداکار شکیل صدیقی اور طاہر انجم نے کہا کہ فنکاروں کی ویلفیئر کیلئے مختص رقم میں اضافہ بہت اچھا فیصلہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر ایسے مواقع پیدا کئے جائیں کہ جن سے فنکاروں کو بہتر روزگار مل سکے تو پھر کسی کو مدد کی ضرورت نہیں ہوگی، ہم امید کرتے ہیں کہ اس سلسلہ میں حکومت ضرور بہتر اقدامات کرے گی۔ اداکار طاہر انجم نے کہا کہ ایک ارب روپے کی رقم کا تو اعلان ہوچکا ہے لیکن یہ رقم مستحق فنکاروں کی بجائے پی ٹی وی اور پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے اعلی افسران کھا جائینگے۔ پہلے بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے اور اب بھی ایسا ہوگا۔ اگر حکمران واقعی ہی چاہتے ہیں کہ اس رقم کو فنکاروں تک پہنچایا جائے تو پھر اس کیلئے بننے والی کمیٹی میں ایسے فنکاروں کو شامل کیا جائے جو اس حوالے سے ایمانداری کے ساتھ صرف مستحق فنکاروں کو رقم دیں، کہیں یہ نہ ہو کہ جو فنکار سال بھر کام کرکے لاکھوں، کروڑوں کماتے ہیں، وہی اس رقم کو حاصل کر رہے ہوں۔

گلوکارہ میگھا، خوشبو اور ندا چوہدری نے صدر مملکت اور وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے جس طرح فنکاروں کی مالی مدد کے لیے 25کروڑ روپے سے ایک ارب روپے رقم مختص کی اس پر وہ ان کی شکر گزار ہیں۔میگھا نے کہا کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ وفاق کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صوبائی حکومتوں بھی فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے فنڈز میں اضافہ کریں گی۔ انہوں نے میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے ان کا یہ مطالبہ حکومت تک پہنچایا۔ چیئرمین پاکستان فلم ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن چودھری اعجاز کامران نے بھی وفاقی حکومت کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فنکاروں کے دل جیت لئے ہیں۔ فنکار برادری اس پر خوش ہوگی۔انہوں امید ظاہر کی کہ فلم انڈسٹری کے بارے میں بھی حکومت احسن اقدام کرے گی۔

غزل گائیک استاد غلام علی، عابدہ پروین ، عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی، عارف لوہار، شفقت امانت علی خاں اور ندیم عباس لونے والہ نے آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ میں اضافے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے غریب طبقے کا درد محسوس کرتے ہوئے ان کی بات سنی ہے۔ یہ بہت اچھا فیصلہ ہے، اس سے مالی مشکلات سے دوچار فنکاروں کی مدد ہوگی،لیکن اس کیلئے کچھ ایسے اقدامات بھی ضروری ہیں، جس سے صرف اور صرف مستحق فنکاروں تک یہ رقم پہنچ سکے۔ اس سے پہلے بہت سے ایسے فنکاروں کو یہ رقم ملتی رہی ہے، جو اس کے حقدار نہیں تھے۔ لہذا اس حوالے سے خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے شوبز سرگرمیاں نہیں ہو رہی ہیں اور اسی وجہ سے میوزک انڈسٹری بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ویلفیئر فنڈ کی رقم فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کی طرح میوزک کے شعبے سے وابستہ افراد تک بھی پہنچائی جائے۔ اس شعبے سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرتے ہیں۔

ہدایتکار ناصر ادیب، شہزاد رفیق اور پرویز کلیم کا کہنا تھا کہ نیک نیتی کے ساتھ جو فیصلے کئے جاتے ہجں،ان کے نتائج ہمیشہ مثبت آتے ہیں۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ہمارا ملک جہاں شدید مالی بحران کا شکار ہے، وہیں کورونا وائرس نے بھی ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے لیکن اس کے باوجود 75 کروڑ روپے کا اضافہ بہت عمدہ اقدام ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس فیصلے نے شوہر انڈسٹری میں امید کی کرن دکھا دی ہے کہ جلد ہی فنون لطیفہ کے تمام شعبوں کو بہتر مواقع ملیں گے اور اس شعبے کی رونقیں دوبارہ بحال ہوسکیں گی۔پاکستان شوبز انڈسٹری کی تاریخ گواہی دیتی ہے کہ اس شعبے نے ہمیشہ وسائل کی بے پناہ کمی کے باوجود اپنی مدد کے تحت معیاری اور منفرد کام کیا ہے۔ اس لئے اگر ان کو حکومت کی سپورٹ اور سرپرستی حاصل ہو جائے تو ہم بڑی تیزی کے ساتھ انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکیں گیاور یہ ہمارے پڑوسی ملک کیلئے خاصا تکلیف دہ ہوگا جو اپنی فلموں اور ڈراموں کے زریعے منفی پراپیگنڈہ کرکے ہمارے ملک اور قوم کو بدنام کررہاہے۔

اداکار عرفان کھوسٹ، فردوس جمال، ناصر چنیوٹی اور لیلی نے کہا کہ اچھی خبریں کو سننے کو کان ترس گئے تھے۔ جدھر دیکھو کورونا وائرس کا خوف اور اس کے اثرات کی صورت میں بے روزگاری نے زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے۔ ایسے میں وفاقی بجٹ میں جس طرح سے یہ اقدام سامنے آیا ہے، واقعی ہی اس کو سن کا اطمینان محسوس ہورہا ہے، ہم سب اس فیصلے پر بہت خوش ہیں اور دعاگو ہیں کہ آللہ تعالیٰ ہمارے اس پاک وطن کو اور پوری دنیا کو اس وباء سے بچائے۔

معروف فیشن ڈیزائنر ایچ ایس وائی، نگہت چوہدری، وہاب شاہ اور نعمان جاوید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے پوری قوم کو بہت توقعات ہیں۔ اس فیصلے نے مستحق فنکاروں کی اداسیوں میں بہت حد تک کمی کی ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ فنڈ کی رقم کو شفاف انداز میں مستحق فنکاروں تک پہنچانے کے اقدامات کئے جائیں۔ اگر ایسا ہوگیا تو اس سے بڑھ کر کچھ اور نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے ملک کی معاشی حالت اچھی نہیں اور نہ ہی حکومت کے خزانے میں پیسہ ہے،ایسے میں ہمیں مل کر ملکی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ آج مسائل ہیں لیکن مستقبل میں بہتری ہوگی اور ہمارا ملک ایک مثالی ملک بن کر سامنے آئے گا۔
Load Next Story