قبرستان آنیوالی میتوں میں 40 فیصد اضافہ سردخانے بھر گئے
اموات کی شرح بڑھ گئی، یومیہ 150 سے زائد شہری موت کے منہ میں جارہے ہیں
کراچی میں تیزی سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جب کہ سردخانے میتوں سے بھر گئے ہیں۔
کراچی میں تیزی سے اموات کی شرح بڑھی ہے یومیہ 150 سے زائد شہری موت کے منہ میں جارہے ہیں، گزشتہ سال مئی میں 1800 سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھی مئی 2020 میں ہلاکتیں 280 سے زائد ہوگئیں لیکن اب صورتحال مزید خراب ہورہی ہے صرف 10 دن میں یکم جون سے 10 جون تک بلدیہ عظمیٰ کے قبرستانوں میں1404 افراد کی تدفین کی گئی ہے بلد یہ عظمیٰ کے قبرستانوں کی تعداد 32 ہے لیکن کراچی میں مجموعی طور پر 203 قبرستان ہیں۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق کراچی میں تمام قبرستانوں میں آنے والی میتوں میں روازنہ 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، کراچی میں بیمار شہری اسپتال جانے کے بجائے گھروں میں ہی طبی امداد لینے کو فوقیت دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے، جون اور جولائی کے مہینوں میں ہمیشہ کراچی میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے لیکن بلدیہ عظمیٰ کے قبرستانو ں میں روزانہ 150 افراد کی تدفین کی جارہی ہے جو 40 فیصد اضافہ بنتا ہے جو تشویشناک ہے۔
کراچی میں بڑے سردخانے ایدھی سینٹر، چھیپا ، خدمت خلق فاؤنڈیشن نجی سرد خانے مکمل طور پر بھرچکے ہیں، کراچی میں کورونا کی وبا خوف ناک انداز سے پھیل رہی ہے تشخیصی صلاحیت کم ہونے کے سبب ٹیسٹ کے لیے شہری در در کی ٹھوکریں کھانے کی بجائے گھروں پر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں، کورونا کی علامات میں مبتلا شہری اپنے اہل خانہ کو وائرس سے متاثر کررہا ہے ،کراچی میں شہریوں کی بڑی تعداد کورونا سے متاثر ہوچکی ہے۔
کراچی میں رمضان کے دوران کورو نا سے روز 2 سے 3 اموات ہوتی تھیں اب ان کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے ،شہر میں جاری اس صورتحال پر وفاقی اور سندھ حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی، اید ھی کے ایک رضاکار کاکہنا تھا کہ سردخانے میتوں سے بھرچکے ہیں ہلاکتیں معمول سے 40 فیصد بڑھ گئی ہیں ان میں کورونا ، دل کے امراض اور دیگر امراض سے متاثر افراد بھی شامل ہیں روزانہ مریضوں کے بجائے میتیں اٹھارہے ہیں جن میں اکثریت 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی ہے۔
جگہ کم پڑنے کی وجہ سے اب میتوں کو اس مقام پر رکھا جارہا ہے جہاں لاوارث میتیں رکھی جاتی تھیں ، 15 روز کے دوران کورونا وائرس کے پھیلے خوف کے باعث بیمار شہری اسپتال نہیں جارہے ہیں، بلدیہ عظمی کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ کراچی میں جس انداز سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں وہ تشویشناک بات ہے صرف 10 دن میں 1400 افراد کی بلدیہ عظمی کے 32 قبرستانوں میں تدفین کی گئی ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کراچی کے تمام نجی اور سرکاری 203 قبرستانو ں میں کتنے افراد کی تدفین ہوئی ہوگی۔
صرف بلدیہ عظمی کے قبرستانوں میں 150 سے زائد افراد کی روز تدفین کی جارہی ہے جو پہلے 50 سے 70 افراد کے قریب تھی، وادی حسین قبرستان بلدیہ عظمیٰ کے تحت نہیں، وہاں پہلے 6 میتیں روز تدفین کے لیے لائی جاتی تھیں لیکن گزشتہ 15 روز سے 15 سے 18 افراد کی تدفین کی جارہی ہے، شعبہ طب کے سینئر ڈاکٹر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ماہ جون میں ہلاکتیں، گرمی، دل کے امراض، کورونا اور دیگر امراض کی وجہ سے ہورہی ہے۔
تشویشناک بات ہے کہ کراچی میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ، بہت سے شہری بدنامی کے خوف سے کورونا وائرس کا ذکر نہیں کررہے ہیں، کورونا کی تشخیص کے لیے حکومت کے پاس بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کر نے کی صلاحیت نہیں، غریب شہری 10 ہزار رو پے کا کورونا ٹیسٹ کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
کراچی میں تیزی سے اموات کی شرح بڑھی ہے یومیہ 150 سے زائد شہری موت کے منہ میں جارہے ہیں، گزشتہ سال مئی میں 1800 سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھی مئی 2020 میں ہلاکتیں 280 سے زائد ہوگئیں لیکن اب صورتحال مزید خراب ہورہی ہے صرف 10 دن میں یکم جون سے 10 جون تک بلدیہ عظمیٰ کے قبرستانوں میں1404 افراد کی تدفین کی گئی ہے بلد یہ عظمیٰ کے قبرستانوں کی تعداد 32 ہے لیکن کراچی میں مجموعی طور پر 203 قبرستان ہیں۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق کراچی میں تمام قبرستانوں میں آنے والی میتوں میں روازنہ 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، کراچی میں بیمار شہری اسپتال جانے کے بجائے گھروں میں ہی طبی امداد لینے کو فوقیت دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے، جون اور جولائی کے مہینوں میں ہمیشہ کراچی میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے لیکن بلدیہ عظمیٰ کے قبرستانو ں میں روزانہ 150 افراد کی تدفین کی جارہی ہے جو 40 فیصد اضافہ بنتا ہے جو تشویشناک ہے۔
کراچی میں بڑے سردخانے ایدھی سینٹر، چھیپا ، خدمت خلق فاؤنڈیشن نجی سرد خانے مکمل طور پر بھرچکے ہیں، کراچی میں کورونا کی وبا خوف ناک انداز سے پھیل رہی ہے تشخیصی صلاحیت کم ہونے کے سبب ٹیسٹ کے لیے شہری در در کی ٹھوکریں کھانے کی بجائے گھروں پر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں، کورونا کی علامات میں مبتلا شہری اپنے اہل خانہ کو وائرس سے متاثر کررہا ہے ،کراچی میں شہریوں کی بڑی تعداد کورونا سے متاثر ہوچکی ہے۔
کراچی میں رمضان کے دوران کورو نا سے روز 2 سے 3 اموات ہوتی تھیں اب ان کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے ،شہر میں جاری اس صورتحال پر وفاقی اور سندھ حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی، اید ھی کے ایک رضاکار کاکہنا تھا کہ سردخانے میتوں سے بھرچکے ہیں ہلاکتیں معمول سے 40 فیصد بڑھ گئی ہیں ان میں کورونا ، دل کے امراض اور دیگر امراض سے متاثر افراد بھی شامل ہیں روزانہ مریضوں کے بجائے میتیں اٹھارہے ہیں جن میں اکثریت 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی ہے۔
جگہ کم پڑنے کی وجہ سے اب میتوں کو اس مقام پر رکھا جارہا ہے جہاں لاوارث میتیں رکھی جاتی تھیں ، 15 روز کے دوران کورونا وائرس کے پھیلے خوف کے باعث بیمار شہری اسپتال نہیں جارہے ہیں، بلدیہ عظمی کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ کراچی میں جس انداز سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں وہ تشویشناک بات ہے صرف 10 دن میں 1400 افراد کی بلدیہ عظمی کے 32 قبرستانوں میں تدفین کی گئی ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کراچی کے تمام نجی اور سرکاری 203 قبرستانو ں میں کتنے افراد کی تدفین ہوئی ہوگی۔
صرف بلدیہ عظمی کے قبرستانوں میں 150 سے زائد افراد کی روز تدفین کی جارہی ہے جو پہلے 50 سے 70 افراد کے قریب تھی، وادی حسین قبرستان بلدیہ عظمیٰ کے تحت نہیں، وہاں پہلے 6 میتیں روز تدفین کے لیے لائی جاتی تھیں لیکن گزشتہ 15 روز سے 15 سے 18 افراد کی تدفین کی جارہی ہے، شعبہ طب کے سینئر ڈاکٹر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ماہ جون میں ہلاکتیں، گرمی، دل کے امراض، کورونا اور دیگر امراض کی وجہ سے ہورہی ہے۔
تشویشناک بات ہے کہ کراچی میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ، بہت سے شہری بدنامی کے خوف سے کورونا وائرس کا ذکر نہیں کررہے ہیں، کورونا کی تشخیص کے لیے حکومت کے پاس بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کر نے کی صلاحیت نہیں، غریب شہری 10 ہزار رو پے کا کورونا ٹیسٹ کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔