آؤٹ آف ٹرن ترقیدائر درخواستوں کی سماعت ملتوی
آرڈیننس کے اجرا سے صورتحال تبدیل ہوگئی،اقبال درانی،تحریری دلائل جمع کرانیکا حکم.
سپریم کورٹ نے سندھ سول سروس ترمیمی آرڈیننس کے اجرا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث ابزارپشن ایکٹ (انضمام کے قانون) کے خلاف دائردرخواستوں کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی ہے۔
جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اطہر سعید پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بدھ کو سماعت شروع کی تو سیکریٹری سروسز اقبال درانی نے عدالت کو بتایا کہ افسران کی آئوٹ آف ٹرن ترقی اور انضمام کے حوالے سے گورنرسندھ نے ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے جس سے صورتحال تبدیل ہوگئی ہے،
عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ اپنے تحریری دلائل جمع کرادیں اور سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی، دریں اثنا جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں4 رکنی لارجر بینچ نے سندھ ہائی کورٹ کے ججوں عرفان سعادت خان اور غلام سرورکورائی کی تقرری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف سرکار کی اپیل کی سماعت (آج)جمعرات کیلیے ملتوی کردی ہے۔
بدھ کو وفاق کی جانب سے کوئی نمائندہ بینچ کے روبرو پیش نہیں ہوا ، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار ججوں کے خلاف پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے عہدوں پر بحال کرنے کا حکم دیا تھا،تاہم وفاق نے وزارت قانون کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے ۔
جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اطہر سعید پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بدھ کو سماعت شروع کی تو سیکریٹری سروسز اقبال درانی نے عدالت کو بتایا کہ افسران کی آئوٹ آف ٹرن ترقی اور انضمام کے حوالے سے گورنرسندھ نے ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے جس سے صورتحال تبدیل ہوگئی ہے،
عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ اپنے تحریری دلائل جمع کرادیں اور سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی، دریں اثنا جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں4 رکنی لارجر بینچ نے سندھ ہائی کورٹ کے ججوں عرفان سعادت خان اور غلام سرورکورائی کی تقرری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف سرکار کی اپیل کی سماعت (آج)جمعرات کیلیے ملتوی کردی ہے۔
بدھ کو وفاق کی جانب سے کوئی نمائندہ بینچ کے روبرو پیش نہیں ہوا ، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار ججوں کے خلاف پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے عہدوں پر بحال کرنے کا حکم دیا تھا،تاہم وفاق نے وزارت قانون کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے ۔