اسلام آباد ہائیکورٹ کا شوگرملزمالکان کیخلاف کارروائی روکنے کا حکم ختم کرنے کا عندیہ
حکم امتناع تو چینی سستی کرنے سے مشروط تھا جب چینی سستی ہی نہیں ہوئی تو حکم امتناع کیسا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ
ہائی کورٹ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کو ملنے والے حکم امتناع کو ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے رحیم یار خان سے گنے کے کاشتکار کی شوگر ملز کیس میں فریق بننے کی درخواست منظورکر لی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے شوگر ملز کیس میں رحیم یار خان سے گنے کے کاشتکار کی فریق بننے کی درخواست پر سماعت کی۔
فاضل جج نے دوران سماعت استفسار کیا کہ چینی 70 روپے فروخت کرنے کا کیا بنا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ خط و کتابت جاری ہے لیکن مارکیٹ میں چینی 70 روپے کلو دستیاب نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے پھر تو بات ہی ختم ہو گئی، حکم امتناع تو چینی کی قیمت کم کرنے سے مشروط تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا تو کیا عدالتی حکم امتناع ختم ہو گیا؟ چیف جسٹس نے کہا جب مشروط حکم امتناع پر عمل ہی نہیں ہوا تو پھر حکم امتناع کیسا، کیس کو پرسوں دوبارہ سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کیس جمعہ کو رکھنے کی استدعا کی اور کہا حکم امتناع میں چینی کی قیمتوں کے تعین کا معاملہ اہم تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس طرح قیمتوں کا تعین تو نہیں کر سکتی، یہ تو ایگزیکٹو کا کام ہے، جس کے بعد تاریخ سماعت 25 جون کے بجائے 19 جون کر دی گئی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 جون تک حکم امتناع دیا تھا تاہم اب کیس کی سماعت 19 جون کو مقرر کر دی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے شوگر ملز کیس میں رحیم یار خان سے گنے کے کاشتکار کی فریق بننے کی درخواست پر سماعت کی۔
فاضل جج نے دوران سماعت استفسار کیا کہ چینی 70 روپے فروخت کرنے کا کیا بنا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ خط و کتابت جاری ہے لیکن مارکیٹ میں چینی 70 روپے کلو دستیاب نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے پھر تو بات ہی ختم ہو گئی، حکم امتناع تو چینی کی قیمت کم کرنے سے مشروط تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا تو کیا عدالتی حکم امتناع ختم ہو گیا؟ چیف جسٹس نے کہا جب مشروط حکم امتناع پر عمل ہی نہیں ہوا تو پھر حکم امتناع کیسا، کیس کو پرسوں دوبارہ سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کیس جمعہ کو رکھنے کی استدعا کی اور کہا حکم امتناع میں چینی کی قیمتوں کے تعین کا معاملہ اہم تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس طرح قیمتوں کا تعین تو نہیں کر سکتی، یہ تو ایگزیکٹو کا کام ہے، جس کے بعد تاریخ سماعت 25 جون کے بجائے 19 جون کر دی گئی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 جون تک حکم امتناع دیا تھا تاہم اب کیس کی سماعت 19 جون کو مقرر کر دی گئی۔