3 بڑے اسپتالوں کا کنٹرول وفاق اور سندھ حکومت میں دوبارہ ٹھن گئی
سندھ حکومت نے 9 سال طویل قانونی جنگ کے بعد ایک بار پھر قانونی طریقہ کار اختیار کرنے کا عندیہ دے دیا
8 اپریل 2010 میں پارلیمان سے منظور کی جانے والی 18 ویں ترمیم کے 10 سال بعد بھی ایک پھر سندھ حکومت نے جناح اسپتال، قومی ادارہ برائے امراض قلب اور قومی ادارہ برائے اطفال صحت کو سندھ حکومت کے ماتحت کرنے کا مطالبہ کردیا۔
9 سال طویل قانونی جنگ جاری رہنے کے بعد پھر سے قانونی جنگ جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیدیا۔سپریم کورٹ اف پاکستان کے فیصلے کے مطابق تینوں اسپتالوں کو وفاق کے حوالے کردیا گیا جس کے بعد گزشتہ روز وفاقی حکومت نے بھی تینوں اسپتالوں کو دوبارہ وفاق کے زیر انتظام کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔جس پر صوبائی حکومت نے وفاق کے نوٹیفیکیشن پر پیر کو اپنے ردعمل میں ایک بار پھر سندھ حکومت کے ماتحت کیے جانے کا مطالبہ کردیا۔
9 سال طویل جاری قانونی جنگ کے بعد بھی سندھ حکومت کی تسلی نہ ہوسکی، صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ تینوں اسپتالوں کو سندھ حکومت کے ماتحت کیے جانے کے لیے نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں پہلے سے دائر ہے۔ وزیر صحت کے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان سے یہ تاثر سامنے ایا کہ ایک بار پھر حکومت سندھ اس معاملے پر قانونی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔
دریں اثنا جے پی ایم سی اور دیگر اداروں کی منتقلی کے معاملے پرصوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں وفاق کو اداروں کی واپسی کے لیے قانونی طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ وفاق کی طرف سے ایک آدمی آ کر چلتے پھرتے اداروں کا کنٹرول لے لے۔ وزیر صحت نے کہا کہ گورنمنٹ سے گورنمنٹ ٹرانسفر کے لیے دونوں سے طرف بیٹھ کر معاملات طے کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اداروں کا چارج لے۔اٹھارویں ترمیم کے بعد ہیلتھ سروسرز صوبوں کے پاس رہنا چاہیے، اس ضمن میں ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دے رکھی ہے۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ امید ہے اداروں کی واپسی کے بعد وفاق سندھ حکومت کی طرح بجٹ میں اضافہ کرتا رہے گا۔وفاق کی طرف سے اسپتالوں کی واپسی کی خواہش کو دیکھتے ہوئے سندھ میں پچھلے سال ایس آئی سی وی ڈی کے لیے قانون سازی کردی گئی تھی۔ عدالتی احکامات کے تحت وفاق کو ادارے ضرور واپس کیے جائیں گے لیکن ان پر لگے اخراجات و واجبات وفاق کو واپس بھی کرنا ہونگے۔
تینوں اسپتالوں کے معاملات کا فیصلہ جلد کیا جائے،سربراہان
صوبہ سندھ کے تین بڑے اسپتال قومی ادارہ برائے امراض قلب، قومی ادارہ صحت برائے اطفال اور جناح اسپتال کے سربراہان نے اسپتالوں کے معاملات صوبہ سندھ یا وفاقی حکومت کے ماتحت ہونے کے فیصلے میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے، فیصلے میں تاخیر ہونے سے اسپتال کے انتظامی امور متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
مطالبہ کیا کہ اسپتالوں کی منتقلی کا حتمی فیصلہ جلد کیا جائے،قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جمال رضا کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کے تین بڑے اسپتال جے پی ایم سی، این آئی سی ایچ اور این آئی سی وی ڈی کا کنٹرول صوبائی حکومت یا وفاقی حکومت کو دینے کا فیصلہ جلد کیا جائے۔
اسپتالوں کا کنٹرول سنبھالنے کا وفاق کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر،مرتضیٰ وہاب
ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اس مشکل ترین وقت میں بھی وفاقی حکومت غیر سنجیدہ فیصلے کررہی ہے لگتا ہے وفاقی حکومت کورونا سے نہیں بلکہ سندھ حکومت سے لڑنا چاہتی ہے، کورونا وائرس کے حوالے سے وفاقی حکومت نے عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے لہذا عوام اپنی اور اپنے اہل خانہ کی حفاظت خود کریں، ایک بار پھر وفاق کا سندھ کے 3بڑے اسپتالوں کا کنٹرول سنبھالنے کا فیصلہ کیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے ،کیسا بھی لاک ڈاؤن ہو وفاقی حکومت ایکشن لے ہم ساتھ کھڑے ہونگے۔
9 سال طویل قانونی جنگ جاری رہنے کے بعد پھر سے قانونی جنگ جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیدیا۔سپریم کورٹ اف پاکستان کے فیصلے کے مطابق تینوں اسپتالوں کو وفاق کے حوالے کردیا گیا جس کے بعد گزشتہ روز وفاقی حکومت نے بھی تینوں اسپتالوں کو دوبارہ وفاق کے زیر انتظام کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔جس پر صوبائی حکومت نے وفاق کے نوٹیفیکیشن پر پیر کو اپنے ردعمل میں ایک بار پھر سندھ حکومت کے ماتحت کیے جانے کا مطالبہ کردیا۔
9 سال طویل جاری قانونی جنگ کے بعد بھی سندھ حکومت کی تسلی نہ ہوسکی، صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ تینوں اسپتالوں کو سندھ حکومت کے ماتحت کیے جانے کے لیے نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں پہلے سے دائر ہے۔ وزیر صحت کے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان سے یہ تاثر سامنے ایا کہ ایک بار پھر حکومت سندھ اس معاملے پر قانونی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔
دریں اثنا جے پی ایم سی اور دیگر اداروں کی منتقلی کے معاملے پرصوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں وفاق کو اداروں کی واپسی کے لیے قانونی طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ وفاق کی طرف سے ایک آدمی آ کر چلتے پھرتے اداروں کا کنٹرول لے لے۔ وزیر صحت نے کہا کہ گورنمنٹ سے گورنمنٹ ٹرانسفر کے لیے دونوں سے طرف بیٹھ کر معاملات طے کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اداروں کا چارج لے۔اٹھارویں ترمیم کے بعد ہیلتھ سروسرز صوبوں کے پاس رہنا چاہیے، اس ضمن میں ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دے رکھی ہے۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ امید ہے اداروں کی واپسی کے بعد وفاق سندھ حکومت کی طرح بجٹ میں اضافہ کرتا رہے گا۔وفاق کی طرف سے اسپتالوں کی واپسی کی خواہش کو دیکھتے ہوئے سندھ میں پچھلے سال ایس آئی سی وی ڈی کے لیے قانون سازی کردی گئی تھی۔ عدالتی احکامات کے تحت وفاق کو ادارے ضرور واپس کیے جائیں گے لیکن ان پر لگے اخراجات و واجبات وفاق کو واپس بھی کرنا ہونگے۔
تینوں اسپتالوں کے معاملات کا فیصلہ جلد کیا جائے،سربراہان
صوبہ سندھ کے تین بڑے اسپتال قومی ادارہ برائے امراض قلب، قومی ادارہ صحت برائے اطفال اور جناح اسپتال کے سربراہان نے اسپتالوں کے معاملات صوبہ سندھ یا وفاقی حکومت کے ماتحت ہونے کے فیصلے میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے، فیصلے میں تاخیر ہونے سے اسپتال کے انتظامی امور متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
مطالبہ کیا کہ اسپتالوں کی منتقلی کا حتمی فیصلہ جلد کیا جائے،قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جمال رضا کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کے تین بڑے اسپتال جے پی ایم سی، این آئی سی ایچ اور این آئی سی وی ڈی کا کنٹرول صوبائی حکومت یا وفاقی حکومت کو دینے کا فیصلہ جلد کیا جائے۔
اسپتالوں کا کنٹرول سنبھالنے کا وفاق کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر،مرتضیٰ وہاب
ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اس مشکل ترین وقت میں بھی وفاقی حکومت غیر سنجیدہ فیصلے کررہی ہے لگتا ہے وفاقی حکومت کورونا سے نہیں بلکہ سندھ حکومت سے لڑنا چاہتی ہے، کورونا وائرس کے حوالے سے وفاقی حکومت نے عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے لہذا عوام اپنی اور اپنے اہل خانہ کی حفاظت خود کریں، ایک بار پھر وفاق کا سندھ کے 3بڑے اسپتالوں کا کنٹرول سنبھالنے کا فیصلہ کیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے ،کیسا بھی لاک ڈاؤن ہو وفاقی حکومت ایکشن لے ہم ساتھ کھڑے ہونگے۔