سردی کی لہر میں اضافے سے سوپ کی فروخت بڑھ گئی
شہر کے مختلف علاقوں میں سوپ کی صرف ان دکانوں ، اسٹالوں اور ٹھیلوں پر رش ہے، جن کا ذائقہ منفرد اور مزیدار ہے
سردی کی لہر میں اضافے کے بعد چکن چائنیز کارن سوپ کی فروخت بڑھ گئی ۔
کراچی میں امن و امان کی مخدوش صورت حال ، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ، سردی تاخیر سے شروع ہونے اور مہنگائی کے سبب رواں برس عارضی طور پر سوپ کا کام کرنے والے افراد نے کاروبار کو خیرآبادکہہ دیا، شہر کے مختلف علاقوں میں سوپ کی صرف ان دکانوں ، اسٹالوں اور ٹھیلوں پر رش ہے، جن کا ذائقہ منفرد اور مزیدار ہے،یہ سوپ فروخت کرنے والے برسوں سے اس کام سے وابستہ ہیں،شہر میں امن وامان کی خراب صورت حال کے باعث رات گئے تک کھلی رہنے والی سوپ کی دکانیں اور ٹھیلے اب ایک بجے تک بند ہوجاتے ہیں، شہر میں چند سال قبل تک شہری اہلخانہ کے ہمراہ رات گئے تک سوپ اور یخنی پینے کیلیے دکانوں اور اسٹالوں کا رخ کرتے تھے ، لیاقت آباد میں صرف ایک سوپ کے اسٹال پر سوڈانی سوپ دستیاب ہوتا ہے ۔
ایکسپریس سروے کے مطابق کیماڑی ، اولڈ سٹی ایریا ، رنچھور لائن ،صدر ، لسبیلا ،اورنگی ٹاؤن ، خلافت چوک ناظم آباد ، ڈاکخانہ لیاقت آباد ، کریم آباد ، عائشہ منزل ، عزیز آباد ،گلشن اقبال ، ابوالحسن اصفہانی روڈ ،ملیر ،کورنگی ، لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی، سہراب گوٹھ ،سائٹ اور نیوکراچی سمیت مختلف علاقوں میں مارکیٹوں ،بس اسٹاپوں اور عوامی مقامات پر سوپ کی دکانیں اور اسٹالز قائم ہیں ، بیشتر مقامات پر سوپ ٹھیلوں پر فروخت کیا جارہا ہے، لیاقت آباد میں ہارون سوپ کے مالک سید خالد حبیب نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ گذشتہ 23 برسوں سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں،کراچی میں سوپ کی 2500 سے 3000 ہزار دکانیں ،اسٹالز اورٹھیلے ہیں،جہاں 2 اقسام کے سوپ فروخت ہوتے ہیں ، ان میں ایک چکن کارن چائنز سوپ اور دوسرا مرغی کی یخنی شامل ہے،یہ سیزن نومبر میں شروع ہوتا ہے اور فروری میں اختتام پذیرہو جاتا ہے، نوجوان، بچے اورخواتین چائنزسوپ جبکہ بزرگ اور مرد یخنی شوق سے پیتے ہیں ، کراچی میں کبھی سبزیوں کا سوپ بھی ٹھیلوں پر فروخت کیا جاتا تھا ۔
یہ سوپ گاجر ، بند گولی ، شملہ مرچ ، ادرک ، لہسن ، انڈے اور ٹماٹر کو ابال کر تیار کیا جاتا ہے، ڈیڑھ گھنٹے میں یہ سوپ تیار ہو جاتا ہے ، اس سوپ کی تیاری کے بعد اس پر ابلی ہوئی مرغی کا ریشہ ڈالا جاتا ہے، پھر اس سوپ میں چلی ساس اور سرکہ ملایا جا تا ہے، کالی مرچ اور نمک چھڑک کر پیا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ سبزیوں کا سوپ اب صرف بڑے ہوٹلوں میں دستیاب ہوتا ہے یا گھروں میں خواتین تیارکرتی ہیں، چکن کارن سوپ کیلیے سب سے پہلے دیسی یا فارمی مرغی کو 80 ڈگری سینٹی گریڈ پر 2گھنٹے تک ابالا جاتا ہے،اس کی یخنی تیار کی جاتی ہے،پھر اس میں پسی ہوئی مکئی ، کارن فلار اور انڈوں کو شامل کیا جاتا ہے اور پھر اس کو مقدار کے لحاظ سے2 سے 4 گھنٹے تک پکایا جاتا ہے اور چائنز سوپ تیارہوجاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مرغی کی یخنی کی تیاری میں سب سے پہلے دیسی یا فارمی مرغی کو چھیل کر ابالا جاتا ہے،ہم یخنی کی تیاری میں دیسی مرغی استعمال کرتے ہیں ،جو 330 روپے کلو ہے ،مرغی کو چھیل کر اس کی جلد سمیت ابالا جاتا ہے پھر مرغی کی یخنی میں 34 اقسام کے مصالحہ جات استعمال ہوتے ہیں اور 4 اقسام کی دیسی جڑی بوٹی بھی ڈالی جاتی ہے اور پھر4گھنٹے تک پکنے کے بعد یہ یخنی تیار ہوجاتی ہے ، انھوں نے بتایا کہ اس کام کو صبح 9 بجے شروع کیا جاتا ہے اور شام 5 بجے تک سوپ تیار ہوجاتے ہیں اور پھر اسے اسٹیل کی بالٹیوں میں یخنی اور سوپ کو اسٹال پر منتقل کردیا جاتا ہے ، سوپ کی فروخت کا آغاز رات 8 بجے سے شروع ہوتا ہے ، جو حالات کے پیش نظر اب رات 12 سے ایک بجے تک محدود ہو گیا ہے ۔
کراچی میں امن و امان کی مخدوش صورت حال ، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ، سردی تاخیر سے شروع ہونے اور مہنگائی کے سبب رواں برس عارضی طور پر سوپ کا کام کرنے والے افراد نے کاروبار کو خیرآبادکہہ دیا، شہر کے مختلف علاقوں میں سوپ کی صرف ان دکانوں ، اسٹالوں اور ٹھیلوں پر رش ہے، جن کا ذائقہ منفرد اور مزیدار ہے،یہ سوپ فروخت کرنے والے برسوں سے اس کام سے وابستہ ہیں،شہر میں امن وامان کی خراب صورت حال کے باعث رات گئے تک کھلی رہنے والی سوپ کی دکانیں اور ٹھیلے اب ایک بجے تک بند ہوجاتے ہیں، شہر میں چند سال قبل تک شہری اہلخانہ کے ہمراہ رات گئے تک سوپ اور یخنی پینے کیلیے دکانوں اور اسٹالوں کا رخ کرتے تھے ، لیاقت آباد میں صرف ایک سوپ کے اسٹال پر سوڈانی سوپ دستیاب ہوتا ہے ۔
ایکسپریس سروے کے مطابق کیماڑی ، اولڈ سٹی ایریا ، رنچھور لائن ،صدر ، لسبیلا ،اورنگی ٹاؤن ، خلافت چوک ناظم آباد ، ڈاکخانہ لیاقت آباد ، کریم آباد ، عائشہ منزل ، عزیز آباد ،گلشن اقبال ، ابوالحسن اصفہانی روڈ ،ملیر ،کورنگی ، لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی، سہراب گوٹھ ،سائٹ اور نیوکراچی سمیت مختلف علاقوں میں مارکیٹوں ،بس اسٹاپوں اور عوامی مقامات پر سوپ کی دکانیں اور اسٹالز قائم ہیں ، بیشتر مقامات پر سوپ ٹھیلوں پر فروخت کیا جارہا ہے، لیاقت آباد میں ہارون سوپ کے مالک سید خالد حبیب نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ گذشتہ 23 برسوں سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں،کراچی میں سوپ کی 2500 سے 3000 ہزار دکانیں ،اسٹالز اورٹھیلے ہیں،جہاں 2 اقسام کے سوپ فروخت ہوتے ہیں ، ان میں ایک چکن کارن چائنز سوپ اور دوسرا مرغی کی یخنی شامل ہے،یہ سیزن نومبر میں شروع ہوتا ہے اور فروری میں اختتام پذیرہو جاتا ہے، نوجوان، بچے اورخواتین چائنزسوپ جبکہ بزرگ اور مرد یخنی شوق سے پیتے ہیں ، کراچی میں کبھی سبزیوں کا سوپ بھی ٹھیلوں پر فروخت کیا جاتا تھا ۔
یہ سوپ گاجر ، بند گولی ، شملہ مرچ ، ادرک ، لہسن ، انڈے اور ٹماٹر کو ابال کر تیار کیا جاتا ہے، ڈیڑھ گھنٹے میں یہ سوپ تیار ہو جاتا ہے ، اس سوپ کی تیاری کے بعد اس پر ابلی ہوئی مرغی کا ریشہ ڈالا جاتا ہے، پھر اس سوپ میں چلی ساس اور سرکہ ملایا جا تا ہے، کالی مرچ اور نمک چھڑک کر پیا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ سبزیوں کا سوپ اب صرف بڑے ہوٹلوں میں دستیاب ہوتا ہے یا گھروں میں خواتین تیارکرتی ہیں، چکن کارن سوپ کیلیے سب سے پہلے دیسی یا فارمی مرغی کو 80 ڈگری سینٹی گریڈ پر 2گھنٹے تک ابالا جاتا ہے،اس کی یخنی تیار کی جاتی ہے،پھر اس میں پسی ہوئی مکئی ، کارن فلار اور انڈوں کو شامل کیا جاتا ہے اور پھر اس کو مقدار کے لحاظ سے2 سے 4 گھنٹے تک پکایا جاتا ہے اور چائنز سوپ تیارہوجاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مرغی کی یخنی کی تیاری میں سب سے پہلے دیسی یا فارمی مرغی کو چھیل کر ابالا جاتا ہے،ہم یخنی کی تیاری میں دیسی مرغی استعمال کرتے ہیں ،جو 330 روپے کلو ہے ،مرغی کو چھیل کر اس کی جلد سمیت ابالا جاتا ہے پھر مرغی کی یخنی میں 34 اقسام کے مصالحہ جات استعمال ہوتے ہیں اور 4 اقسام کی دیسی جڑی بوٹی بھی ڈالی جاتی ہے اور پھر4گھنٹے تک پکنے کے بعد یہ یخنی تیار ہوجاتی ہے ، انھوں نے بتایا کہ اس کام کو صبح 9 بجے شروع کیا جاتا ہے اور شام 5 بجے تک سوپ تیار ہوجاتے ہیں اور پھر اسے اسٹیل کی بالٹیوں میں یخنی اور سوپ کو اسٹال پر منتقل کردیا جاتا ہے ، سوپ کی فروخت کا آغاز رات 8 بجے سے شروع ہوتا ہے ، جو حالات کے پیش نظر اب رات 12 سے ایک بجے تک محدود ہو گیا ہے ۔