بورڈ نے شائقین کو ’’5سالہ‘‘ منصوبے میں الجھا دیا
سسٹم میں احتساب، شفافیت، اصول اور پیشہ ورانہ مہارت لانے کا ’’عزم‘‘
LONDON:
کرکٹ بورڈ نے شائقین کو ''5سالہ'' منصوبے میں الجھا دیا جب کہ اعلیٰ حکام سسٹم میں احتساب، شفافیت، اصول اور پیشہ ورانہ مہارت لانے کا ''عزم'' کرتے ہوئے بڑے اہداف دہرانے لگے۔
اگست 2018 میں تقرری پانے والے پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی اور گذشتہ سال فروری میں چارج سنبھالنے والے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کے کنٹریکٹ کی مدت 3،3سال ہے، مگر انھوں نے بورڈ کا 5 سالہ پلان جاری کردیا،اتفاق سے یہ منظر عام پر بھی اس روز آیا جب احسان مانی کی وزیراعظم اور چیف پیٹرن عمران خان سے ملاقات ہوئی۔
پریس ریلیز کے مطابق 5 سالہ حکمت عملی کا مقصد پی سی بی کو دنیا بھر میں ایک بلند پایہ اور معتبر بورڈ کے طور پر سرفراز کرنا ہے، بورڈ آف گورنرز اس حکمت عملی کی منظوری دے چکا۔ ''ہماری قوم کو متاثر اور متحد کرنے کا 5 سالہ منصوبہ'' کے عنوان سے اس دستاویز میں اسٹریٹجک اور کارپوریٹ مقاصد بیان کیے گئے ہیں۔
مردوں، خواتین اور مختلف ایج گروپ پر مشتمل قومی ٹیموں کی ترقی اور نچلی سطح پر کھیل کی پذیرائی کے لیے ایک منظم ڈھانچہ اور لائحہ عمل پیش کیا گیا،ان مقاصد پر عملدرآمد کے لیے ایک جامع ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔
یہ دعویٰ بھی کیا گیاکہ احتساب، شفافیت، اصولوں اور پیشہ وارنہ مہارت کا کردار کلیدی ہوگا، پائیدار کارپوریٹ گورننس، میرٹ پرمبنی ڈومیسٹک ٹیموں کی تشکیل، ہائی پرفارمنس سینٹرز کے ذریعے ٹیموں کو مستقل ٹاپ پرفارمرز میں بدلنا، گراس روٹ سے نوجوان کھلاڑیوں کو مرکزی دھارے میں شامل کرنا بھی اس میں شامل ہے، خواتین کرکٹ کے فروغ کیلیے کام کیا جائے گا، آمدنی کے ذرائع کو بڑھانا، کرکٹ ایسوسی ایشنز کو استحکام دینا،/کمرشل منصوبے تیار کرنا بھی پلان کا حصہ ہیں، پاکستان سپر لیگ کی تشہیر، ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے تسلسل اور دیگر بورڈز سے جاری بات چیت کے سلسلے کو برقرار رکھا جائے گا۔
پی سی بی کے مطابق ان نکات کو ایک ایک ہدف میں تقسیم کر کے سینئر مینجمنٹ میں شامل اراکین کے حوالے کردیا گیا،وہ اس پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہوں گے۔ مانیٹرنگ کے مربوط نظام سے اس کی پیشرفت کا ماہوار جائزہ لیا جائے گا۔
چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ یہ پانچ سالہ منصوبہ 2019 میں تیار کرلیا گیا،بورڈ آف گورنرز کی منظوری کا انتظار کیا جا رہا تھا، اسٹریٹجک منصوبوں کی کاغذی طور پر اہمیت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک انفرادی طورپر اسے تسلیم کرتے ہوئے جوابدہ نہیں ہوا جاتا۔ انھوں نے کہا کہ پی سی بی دنیا کے اعلیٰ ترین کرکٹ بورڈز میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ کئی تنازعات کی وجہ سے پی سی بی کے اعلیٰ حکام دباؤ کا شکار ہیں، اس قسم کے منصوبے اپنی اہمیت ظاہر کرنے کی پالیسی کا حصہ ہیں، اس سے وہ عہدے کی میعاد مکمل ہونے سے قبل ہی اضافے کی کوشش کریں گے۔
کرکٹ بورڈ نے شائقین کو ''5سالہ'' منصوبے میں الجھا دیا جب کہ اعلیٰ حکام سسٹم میں احتساب، شفافیت، اصول اور پیشہ ورانہ مہارت لانے کا ''عزم'' کرتے ہوئے بڑے اہداف دہرانے لگے۔
اگست 2018 میں تقرری پانے والے پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی اور گذشتہ سال فروری میں چارج سنبھالنے والے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کے کنٹریکٹ کی مدت 3،3سال ہے، مگر انھوں نے بورڈ کا 5 سالہ پلان جاری کردیا،اتفاق سے یہ منظر عام پر بھی اس روز آیا جب احسان مانی کی وزیراعظم اور چیف پیٹرن عمران خان سے ملاقات ہوئی۔
پریس ریلیز کے مطابق 5 سالہ حکمت عملی کا مقصد پی سی بی کو دنیا بھر میں ایک بلند پایہ اور معتبر بورڈ کے طور پر سرفراز کرنا ہے، بورڈ آف گورنرز اس حکمت عملی کی منظوری دے چکا۔ ''ہماری قوم کو متاثر اور متحد کرنے کا 5 سالہ منصوبہ'' کے عنوان سے اس دستاویز میں اسٹریٹجک اور کارپوریٹ مقاصد بیان کیے گئے ہیں۔
مردوں، خواتین اور مختلف ایج گروپ پر مشتمل قومی ٹیموں کی ترقی اور نچلی سطح پر کھیل کی پذیرائی کے لیے ایک منظم ڈھانچہ اور لائحہ عمل پیش کیا گیا،ان مقاصد پر عملدرآمد کے لیے ایک جامع ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔
یہ دعویٰ بھی کیا گیاکہ احتساب، شفافیت، اصولوں اور پیشہ وارنہ مہارت کا کردار کلیدی ہوگا، پائیدار کارپوریٹ گورننس، میرٹ پرمبنی ڈومیسٹک ٹیموں کی تشکیل، ہائی پرفارمنس سینٹرز کے ذریعے ٹیموں کو مستقل ٹاپ پرفارمرز میں بدلنا، گراس روٹ سے نوجوان کھلاڑیوں کو مرکزی دھارے میں شامل کرنا بھی اس میں شامل ہے، خواتین کرکٹ کے فروغ کیلیے کام کیا جائے گا، آمدنی کے ذرائع کو بڑھانا، کرکٹ ایسوسی ایشنز کو استحکام دینا،/کمرشل منصوبے تیار کرنا بھی پلان کا حصہ ہیں، پاکستان سپر لیگ کی تشہیر، ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے تسلسل اور دیگر بورڈز سے جاری بات چیت کے سلسلے کو برقرار رکھا جائے گا۔
پی سی بی کے مطابق ان نکات کو ایک ایک ہدف میں تقسیم کر کے سینئر مینجمنٹ میں شامل اراکین کے حوالے کردیا گیا،وہ اس پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہوں گے۔ مانیٹرنگ کے مربوط نظام سے اس کی پیشرفت کا ماہوار جائزہ لیا جائے گا۔
چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ یہ پانچ سالہ منصوبہ 2019 میں تیار کرلیا گیا،بورڈ آف گورنرز کی منظوری کا انتظار کیا جا رہا تھا، اسٹریٹجک منصوبوں کی کاغذی طور پر اہمیت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک انفرادی طورپر اسے تسلیم کرتے ہوئے جوابدہ نہیں ہوا جاتا۔ انھوں نے کہا کہ پی سی بی دنیا کے اعلیٰ ترین کرکٹ بورڈز میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ کئی تنازعات کی وجہ سے پی سی بی کے اعلیٰ حکام دباؤ کا شکار ہیں، اس قسم کے منصوبے اپنی اہمیت ظاہر کرنے کی پالیسی کا حصہ ہیں، اس سے وہ عہدے کی میعاد مکمل ہونے سے قبل ہی اضافے کی کوشش کریں گے۔