
بھارتی نیوز چینل کے مطابق لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین اور بھارت کے مابین ہونے والی چھڑپ میں 20 فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل چینی فوج کے ساتھ جھڑپ کے دوران کرنل سمیت 3 بھارتی فوجی ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔
20 Indian soldiers martyred in violent face-off with China at LAC in Ladakh's Galwan Valley#chinaindiaborder #China #LadakhBorder #IndiaChinaFaceOff https://t.co/qecbnvCkFe pic.twitter.com/kq5aO9Egwf
— India TV (@indiatvnews) June 16, 2020
بھارتی میڈیا کے مطابق لداخ میں چینی اور بھارتی فوج کے مابین ایک بار پھر کشیدگی ہوئی جس کے بعد ایل اے سی کی گیلوان وادی میں بھارت اور چینی فوج کے درمیان شدید جھڑپوں میں بھارتی فوج کے کرنل سمیت 2 جوان ہلاک ہوئے جب کہ بعدازاں بھارتی نیوز چینل نے بتایا کہ کشیدگی میں مارے جانے والے بھارتی فوجیوں خی تعداد 20 ہوچکی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کشیدہ صورت حال کے بعد بھارت اور چین کے فوجی حکام کے درمیان صورتحال معمول پر لانے کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 2 بار سرحد کی خلاف ورزی کی اور چینی اہل کاروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دونوں اطراف کی سرحدی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ بھارتی فوج نے جھڑپوں میں اپنے کرنل اور دو سپاہیوں کی ہلاکت کی باضابطہ تصدیق کی تھی جس کے مطابق ہلاک ہونے والا کرنل سنتوش بابو 16 بہار رجمنٹ کا کمانڈنگ آفیسر تھا۔
''34 بھارتی فوجی لاپتا''
انڈیا ٹی وی کی جانب سے 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر سامنے آنے سے قبل برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی فوج کے ذرائع کے مطابق بھارت کے 34 سے زائد فوجی لاپتا ہیں۔ ان لاپتا ہونے والے فوجیوں کے زندہ یا مردہ ہونے کی حتمی اطلاعات موصول نہیں ہوئی تھیں۔
چین کو پہنچے والا نقصان
Based on what I know, Chinese side also suffered casualties in the Galwan Valley physical clash. I want to tell the Indian side, don’t be arrogant and misread China’s restraint as being weak. China doesn’t want to have a clash with India, but we don’t fear it.
— Hu Xijin 胡锡进 (@HuXijin_GT) June 16, 2020
چین کے اخبار گلوبل ٹائمز کے انگریزی ایڈیش کے ایڈیٹر ہو ژی جن نے تصدیق کی ہے کہ اس تصادم میں چین کو بھی نقصان اٹھانا پڑا ہے تاہم بھارتیوں کو تکبرکا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اور چین کے تحمل کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔ چین بھارت سے تصادم نہیں چاہتا لیکن مقابلے سے گھبراتا بھی نہیں۔ ٹیلی گراف کا گلوبل ٹائمز کے ایک سینیئر رپورٹر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس تصادم میں چین کے پانچ فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوئے ہیں۔
چین کا سفارتی سطح پر احتجاج
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ذرائع کے مطابق بیجنگ میں چینی نائب وزیر خارجہ لاؤ ژاؤ ہوئی اور چین میں تعینات بھارتی سفیر وکرم مسری کے مابین ملاقات ہوئی ہے۔ اس سے قبل بھارتی سفیر نے تصدیق کی تھی کہ چین نے بھارت کی جانب سے سرحد کی خلاف ورزی پر احتجاج سے انہیں آگاہ کیا ہے تاہم انہیں باقاعدہ طور پر طلب نہیں کیا گیا۔
بھارت کے دفاعی حلقوں میں ہلچل
دونوں ممالک کی افواج کے مدمقابل آںے اور اور جانی نقصان کے بعد بھارت کے دفاعی حلقوں میں ہلچل مچ چکی ہے۔ منگل کی شام دہلی میں بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی رہائش گاہ پر بھارت کے چیف آف ڈیفینس اسٹاف بپن راوت اور آرمی چیف ایم ایم نروان نے ہنگامی ملاقات کی۔
دوسری جانب بھارت کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی بھارتی حکومت کے خلاف ردّعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔ دائیں بازو کی قوم پرست جماعت شیو سینا کی ترجمان نے ٹوئٹ کیا ہے کہ بھارتی حکومت پراپیگنڈہ کرنے کے بجائے لداخ میں جاری صورت حال پر واضح تفصیلات فراہم کرے۔
بھارت کی وزارت برائے امور خارجہ نے اس معاملے پر میڈیا کے سوالات کا جواب دینے کے لیے 6 نکاتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ''ہم سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے اور مسائل کو مذاکرات سے حل کرنے کا پختہ عزم رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ بھارت کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔'' علاوہ ازیں بیان میں بھارت کی جانب سے سرحدکی خلاف ورزی کرنے کی بھی تردید کی گئی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔