اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں شاہ محمود قریشی

عرب ممالک کے دباوٴ میں آکر ہرگز اپنی پالیسی پر نظر ثانی نہیں کر رہے، وزیر خارجہ کی قومی اسمبلی میں وضاحت


ویب ڈیسک June 16, 2020
وزیر خارجہ نے حزب اختلاف کے نقطہ اعتراض پر حکومتی موقف کی وضاحت کی۔ فوٹو، فائل

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں جاری اجلاس کے دوران حزب اختلاف کی جانب سے وضاحت طلب کرنے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں۔ ہم دو ریاستی نظریہِ کے کل بھی حمایتی تھے آج بھی ہیں۔فلسطین پر ہمارا وہی موقف ہے جو پاکستان کا موقف ہے۔ عرب ممالک کے دباوٴ میں آکر ہرگز اپنی پالیسی پر نظر ثانی نہیں کر رہے۔ پاکستان مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرے اس بیان پر اعتراض کیا گیا کہ بھارت کے سیکیورٹی کونسل کا رکن بننے سے کوئی قیامت نہیں آئے گی۔ واضح کرنا چاہتا ہوں بھارت کے مستقل رکن بننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان اور بھارت سات سات مرتبہ سیکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن رہ چکے ہیں۔ غیر مستقل رکن بنتے رہتے ہیں۔ بھارت سیکیورٹی کونسل کا غیر مستقل رکن بن بھی گیا تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت سلامتی کونسل کا رکن بن بھی گیا تو کوئی قیامت نہیں ٹوٹے گی، وزیرخارجہ

واضح رہے منگل کے روز قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں حزب اختلاف کے رہنما خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق وزیر خارجہ سے منسوب بیان سامنے آیا ہے، اسی طرح انہوں نے بھارت کی سیکیورٹی کونسل کی رکنیت کے حوالے سے بھی ایک بیان دیا، ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ بیانات وزیر خارجہ کے ہیں لیکن کم از کم انہیں اس کی کی وضاحت کرنی چاہیے۔ اس کے بعد حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بعدازاں وزیر خارجہ نے اس حوالے سے حکومتی مؤقف واضح کیا۔

وزیر خارجہ کے بیان پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر خارجہ کے جواب کا شکر گزار ہوں۔ اگر شروع میں یہ وضاحت کردی جاتی تو تلخی نہ ہوتی۔ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے اس پر ابہام نہیں ہونا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں