آل پارٹیز کانفرنس 18ویں ترمیم پر مشترکہ موقف حاصل کرنے میں کامیاب

کراچی، حیدرآباد، سکھر، گھوٹکی اور لاڑکانہ کے مختلف مقامات کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے


عامر خان June 17, 2020
فوٹو : فائل

عید الفطر کے موقع پرعوام کی جانب سے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں اور ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے اسمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کے تحت ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی، حیدرآباد، سکھر، گھوٹکی اور لاڑکانہ کے مختلف مقامات کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر بتدریج عمل درآمد کیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا جس طرح ناجائز فائدہ اٹھایا گیا اس نے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگادیا ہے۔ شہریوں کی جانب سے کورونا کو ایک مذاق سمجھ لیا گیا ہے اور محدود لوگ ہی ماسک پہنے نظرآتے ہیں۔ حکومتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونا انتظامیہ کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔

وزیراطلاعات سندھ پہلے ہی تنبیہ کرچکے ہیں کہ اگر عوام نے ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو حکومت سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔ ادھر وفاقی وزیر اسد عمر نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر روزہ مرہ کے معمولات اسی طرح جاری رہے تو جولائی میں ملک کے اندر کورونا کیسز کی تعداد سے 10لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہے۔ طبی ماہرین جو پہلے ہی لاک ڈاؤن میں نرمی کے خلاف تھے اب انہوں نے واضح طور کہنا شروع کر دیا ہے کہ صورت حال انتہائی گمبھیر صورت حال اختیار کرتی جا رہی ہے۔

ملک کا نظام صحت اس قابل نہیں ہے کہ اتنے مریضوں کا بوجھ اٹھا سکے۔حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احسا س کرنا ہوگا بصور ت دیگر آج حکومت نے چند مقامات کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے آنے والے دنوں میں پورا ملک لاک ڈاؤن کی طرف جا سکتا ہے۔

کورونا وائرس نے ہر شعبہ زندگی کو متاثر کیا تو جدید ٹیکنالونی نے نئی راہیں متعین کر دی ہیں۔ سندھ اسمبلی نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے پاکستان میں ایک اور نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ سندھ اسمبلی میں احتیاطی تدابیر کے تحت اجلاس کے قواعد و ضوابط تبدیل کردیے گئے۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ممبرز جن کی رپورٹ مثبت ہے وہ بجٹ سیشن میں حصہ لیں اور وہ ممبرز بھی جن کی عمر زیادہ ہے انہیں اسمبلی نہیں آنا پڑے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سافٹ وئیر کے ذریعے گھر سے بیٹھ کر بھی تقریر کی جا سکتی ہے، ممبرز کو ای میل پر لاگ ان آئی ڈی آجائے گی۔ اگرکسی نے اپنی آئی ڈی کسی دوسرے کو دی تو وہ اس کا خود ذمہ دارہوگا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17 جون بدھ کو بجٹ پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے نہ صرف ہمارے لوگوں کو متاثر کیا ہے بلکہ اس نے آئندہ سال کے بجٹ تخمینے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی نازک حالت کے باوجود میں صوبے کے غریب عوام کو بجٹ میں ریلیف دینے کی پوری کوشش کروں گا۔ ادھر ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ بجٹ اجلاس میں 25 فیصد ارکان اسمبلی شرکت کر سکیں گے جبکہ باقی ارکان بجٹ سیشن میں آن لائن شرکت کریں گے۔ آن لائن شرکت کے لیے سندھ اسمبلی کے رولز میں ترمیم کی منظوری دی جائے گی۔

سندھ اسمبلی اجلاس میں گورنر کے اختیارات محدود کرنے کا مسودہ قانون بھی منظور کر لیا گیا ہے،جس کے بعد وزیر اعلی کے مشیروں کی تقرری کے لیے گورنر کی توثیق کی ضرورت نہیں ہوگی۔اجلاس میں سندھ میں مشیران کی تقرری اور تنخواہ سے متعلق اختیارات کے بل میں ترامیم بھی منظور کی گئیں۔

سندھ کرونا ایمرجنسی ریلیف ایکٹ بھی ایوان سے منظور کر لیا گیا، جس سے کرونا ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس کے تحت دی گئی رعایتوں کو قانونی تحفظ مل گیا۔ سندھ وبائی امراض ترمیمی ایکٹ بھی منظور ہو گیا، وبائی امراض ترمیمی ایکٹ کی خلاف ورزی پر جرمانہ 10 لاکھ روپے تک کیا گیا ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق حکومت سندھ نے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے دوسرے صوبوں کے لیے ایک نئی راہ متعین کردی ہے۔سندھ اسمبلی کے متعدد ارکان کورونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں،جس کے بعد ضروری ہوگیا تھا کہ بجٹ سیشن کے حوالے سے اس طرح کے اقدامات کیے جائیں،جس کے ذریعہ تمام ارکان کی اجلاس میں شمولیت یقینی بنائی جاسکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی کثیر الجماعتی کانفرنس میں شامل جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم، صوبائی خودمختاری، این ایف سی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرینگے اور صوبہ سندھ اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔ وفاق صوبوں کی مشاورت سے نئے سرے سے این ایف سی کمیشن تشکیل دے۔

اسٹیل ملز کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں طے کیا جائے۔کرونا وائرس سے تحفظ کیلئے وفاق اور صوبے مزید اقدامات کریں۔ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت منعقدہ کانفرنس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، مسلم لیگ ن کے شاہ محمد شاہ، ایم کیو ایم پاکستان کے خواجہ اظہارالحسن، محمد حسین، پی ایس پی سے شبیر قائمخانی، جے یو آئی(ف)سے مولانا راشد محمود سومرو، جماعت اسلامی سے ممتاز حسین سہتو، ٹی ایل پی سے پارلیمانی لیڈرمفتی قاسم فخری،سندھ ترقی پسند پارٹی سے ڈاکٹر قادر مگسی، عوامی جمہوری پارٹی کے ڈاکٹر وشنو مل، اے این پی،پختونخواہ عوامی ملی پارٹی،سنی تحریک،مسلم لیگ ق، عوامی جمہوری پارٹی، جمعیت علما پاکستان،ایس این پی، ایم ڈبلیو ایم، شیعہ علما کونسل سمیت 18 جماعتوں کے رہنماں نے شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر بلائی گئی اس کانفرنس سے پارٹی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور تقریباً جماعتوں نے 18ویں ترمیم اوراین ایف سی کے حوالے سے ایک مشترکہ موقف اپنا کر صوبے کا پیغام بڑے واضح انداز میں وفاق تک پہنچادیا ہے۔

سندھ حکومت نے وفاقی بجٹ کو مایوس کن قرار دے کر اس مسترد کردیا ہے۔وزیراطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ اور ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ میں صوبوں باالخصوص سندھ کے ساتھ وفاق کا رویہ درست نہیں ہے۔ سندھ کواس کے شیئرسے 234 ارب روپے کم دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے صوبہ کی ترقی پرمنفی اثرپڑے گا۔ جبکہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی اور حلیم عادل شیخ صوبائی حکومت کے برعکس وفاقی بجٹ کو بہترین قراردیا ہے۔ادھرمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے سندھ بجٹ میں کراچی کی ترقی کے لیے مجموعی بجٹ کا 40 فیصد مختص کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

وفاقی حکومت نے کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کاکنٹرول صوبے سے واپس لیتے ہوئے دستیاب مشینری کا حساب بھی مانگ لیا ہے جبکہ جناح اسپتال،این آئی سی وی ڈی،این آئی سی ایچ میں نئی بھرتیوں پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا اس فیصلے پر وفاقی حکومت کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھاکہ مشکل ترین وقت میں بھی وفاقی حکومت غیر سنجیدہ فیصلے کر رہی ہے۔ لگتا ہے وفاقی حکومت کورونا سے نہیں بلکہ سندھ حکومت سے لڑنا چاہتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |