21 سال سے سکھوں کے مقدس مقام پرسیوا کرنے والا مسلمان

سید اظہرعباس 1999 سے مسلسل گوردوادوارہ ڈیرہ صاحب لاہورمیں سیواداری کررہے ہیں


آصف محمود June 17, 2020
پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی بھی سید اظہر عباس کی خدمات کا اعتراف کرتی ہے فوٹو: فائل

گوردودواہ ڈیرہ صاحب میں موجود سید اظہرعباس گزشتہ 21 سال سے ناصرف سکھوں کے اس مقدس مقام کی سیواکررہے ہیں بلکہ مذہبی رسومات اور درشن کے لئے دنیا بھر سے آنے والے سکھوں اور ہندوؤں کی بھی خدمت کرتے ہیں۔


سید اظہرعباس نے بتایا کہ پاکستان میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے بھارت سمیت دنیابھرسے سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں اور وہ گورودوارہ ڈیرہ صاحب میں بھی لازمی حاضری دیتے ہیں۔ خاص طورپرجب بھارت سے سکھ اورہندویاتری آتے ہیں توان کا واہگہ بارڈرپرہی استقبال کرنا ہوتا ہے، یہ تمام ذمہ داری ان کے سپردہوتی ہے۔ پھریہاں ڈیرہ صاحب میں قیام کے دوران مہمانوں کی رہائش ، ان کے لنگرکااہتمام بھی وہ کرواتے ہیں۔


سید اظہرعباس جنہیں سب لوگ شاہ جی کے نام سے جانتے ہیں ،انہوں نے بتایا کہ کسی غیرمسلم کی عبادت گاہ میں رہنا اور وہاں سیواداری کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا ہے۔ مجھے ہرکام میں سکھوں کے رسم و رواج اور عقیدے کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ گوردوارہ صاحب میں ننگے سرآنا منع ہے اس لیے وہ ناصرف خود ہروقت سر کو ڈھانپ کر رکھتے ہیں بلکہ یہاں جو دوسرے غیرسکھ آتے ہیں ان سے بھی اس پرعمل کروایا جاتا ہے۔ اسی طرح سکھ سگریٹ اور پان کو برا سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو بھی یقنی بنایا ہے کہ گزشتہ 21 سالوں میں آج تک کسی نے گوردوارہ صاحب کی عزت واحترام پرحرف نہیں آنے دیا ہے۔


ایک سوال کے جواب میں شاہ جی نے بتایا کہ جب مختلف ممالک سے سکھ یاتری آتے ہیں توان سے مذہب کے موضوع پربھی بات ہوتی ہے، ان کا اپنا مذہبی عقیدہ ہے اورمیرا اپنا ایمان اورعقیدہ ہے۔ اس لئے میں نے کبھی ان کے ساتھ مذہب کے معاملے پر بحث نہیں کی ہے۔ خودجب نمازپڑھنی ہوتی ہے تواپنے دفترکے اندرہی نماز پڑھ لیتا ہوں۔ شاہ جی کی سب سے بڑی خدمت یہ ہے کہ وہ 1999 سے آج تک 64 ایسے بھارتی شہریوں کی لاشیں عزت اوراحترام کے ساتھ واپس بھیج چکے ہیں جن کا پاکستان میں مذہبی یاتراکے دوران انتقال ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ جب کسی سکھ یاہندویاتری کی موت ہوجاتی ہے تو میری اولین کوشش یہ ہوتی ہے کہ اس کی ڈیڈباڈی کو واپس بھیجا جائے، اس کے لئے کاغذات کی تیاری ، پھرمرنیوالے کی لاش کوغسل دیکراسے پھولوں سے سجایاجاتا ہے اورپھرتابوت واپس بھیجاجاتا ہے، بھارت سمیت دنیا بھرسے آنے والے سکھ اور ہندویاتری سید اظہرعباس کی تعریف کئے بغیر نہیں رہتے جنہوں نے بین المذاہب بھائی چارے کی ایک مثال قائم کررکھی ہے۔ سیداظہرعباس کے علاوہ پاکستان میں مختلف گرودواروں اور مندوں میں مسلمان خدمات سرانجام دے رہیں جومذہبی انتہاپسندوں اورنفرت پھیلانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔


پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی بھی سیداظہرعباس کی خدمات کا اعتراف کرتی ہے، کمیٹی کے پردھان سردارستونت سنگھ اورسیکرٹری سردارامیرسنگھ کا کہنا ہے سکھ پنتھ اور گورودوارے کی جتنی خدمت اورسیوا سید اظہرعباس نے کی ہے شاید کسی سکھ کو بھی یہ نصیب نہیں ہواہوگا،انہوں نے ہمیشہ سکھوں کی مذہبی روایات کومدنظررکھتے ہوئے پیاراورمحبت کا پیغام دیا ہے۔ بھارت کی شرومنی کمیٹی کاکہنا ہے جب بھی ہمارے جتھے پاکستان آتے ہیں سید اظہرعباس بارڈرپران کا استقبال کرتے ہیں،ان کی خدمات کو تمام سکھ سلام پیش کرتے ہیں۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں