ارطغرل اور اللہ پر توکل کا درس

ارطغرل غازی اور اس کے جاں نثاروں کی سب سے بڑی خاصیت یہ تھی کہ وہ نبی پاکؐ سے بے پناہ عقیدت و محبت رکھتے تھے

ارطغرل ڈرامہ اللہ پر توکل کرنے کی اعلیٰ ترین مثال قائم کرنے کی تلقین کررہا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

آج کل سوشل میڈیا پر ترکی کے ڈرامے ''ارطغرل غازی'' پر خوب بحث ہورہی ہے۔ ارطغرل غازی کوئی ناول، کہانی یا صرف ڈرامہ ہی نہیں بلکہ اسلامی تاریخ پر مبنی ایک حقیقت ہے۔ ایک ایسے بہادر قبیلے اور اس کے سردار ارطغرل غازی کی داستان حقیقت ہے جس نے ہمیں حقیقی اسلامی قدروں سے روشناس کروانے اور ہماری تاریخ کو اجاگر کرنے میں مدد دی ہے۔ ارطغرل غازی کی کہانی دراصل اللہ کے مجاہد کی ہر وقت اور ہر گھڑی اپنے اللہ پر یقین اور بھروسے کی داستان ہے۔ جو ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کے راستے میں ثابت قدم رہنے والوں اور اس کی ذات کاملہ پر یقین اور بھروسہ رکھنے والے اللہ کے بندوں کے حصے میں لازوال فتوحات اور بے مثال کامیابیاں لکھ دی جاتی ہیں۔

ارطغرل غازی کی داستان بھی ایک ایسے مجاہد کی عظیم داستان ہے جس نے اپنی تلوار کو ہمیشہ مظلوموں کی مدد اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کےلیے اسے نیام سے نکالا۔ اور پھر تقریباً چھ سو سال تک ترکوں کی تلواریں امت مسلمہ کی سربلندی اور تحفظ کےلیے اٹھتی رہیں، جن کا مقصد صرف اور صرفـ اللہ تعالیٰ کی زمین پر اللہ تعالیٰ کے نظام کا قیام اور نفاذ تھا۔

ارطغرل غازی اور اس کے جاں نثاروں کی سب سے بڑی خاصیت یہ تھی کہ وہ نبی پاکؐ سے بے پناہ عقیدت و محبت رکھتے تھے۔ کسی بھی مشکل میں مایوسی کا شکار ہوتے دکھائی نہیں دیتے تھے۔ بلکہ اللہ سے مدد مانگتے تھے۔ اپنے مقصد میں کامیاب ہونے، ظلم کے خلاف ڈٹ جانے اور کسی بھی مشکل سے نکلنے کےلیے اپنے ایمان کی قوت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اللہ سے اپنے قدموں کو اس کی راہ پر مضبوطی سے ڈٹے رہنے کی دعا کرتے تھے۔ کیونکہ جب مومن اللہ سے مدد مانگتا ہے تو وہ کبھی اسے خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا۔ یہ اللہ پر توکل ہی تھا کہ 313 مجاہدین غزوہ بدر میں ایک ہزار مشرکین پر غالب آگئے تھے۔

یہ ڈرامہ اللہ پر توکل کرنے کی اعلیٰ ترین مثال قائم کرنے کی تلقین کررہا ہے۔ ابن عربی کے دعا مانگنے کا طریقہ بہت ہی عمدہ ہے کہ مشکل ہو یا پریشانی، ہمت نہ ہارو اور اپنے رب پر توکل کرتے رہو۔ وہی ہے جو صرف بہتر ہی نہیں بلکہ بہترین عطا کرنے والا ہے۔ وہ اللہ جس نے حضرت یونسؑ کو مچھلی کے پیٹ میں محفوظ رکھا، وہ مالک جس نے حضرت ایوبؑ کو طویل بیماری کے بعد شفایاب کیا۔ وہ رب جس نے حضرت یوسفؑ کو بحفاظت کنویں سے نکالا اور بعد میں اس بچے کو مصر کا بادشاہ بنایا۔ وہ پروردگار جس نے حضرت عیسیٰ کو بغیر باپ کے پیدا کیا۔ وہ پاک ذات جس نے آگ کو حضرت ابراہیمؑ پر ٹھنڈا کردیا۔ وہ خالق جس کے حکم کے بغیر ہم سانس لینے کے بھی پابند نہیں، جو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اس پاک ذات پر توکل ہی انسان کو ہر پریشانی، مشکل اور مصیبت سے نکالنے کا باعث ہے۔

قرآن کریم میں بھی بار بار اللہ پر توکل یعنی بھروسہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
''جب تم کسی کام کرنے کا عزم کرلو تو اللہ پر بھروسہ کرو''(سورۃ اٰل عمران 159)

''جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اللہ اس کےلیے کافی ہوجاتا ہے''(سورۃ الطلاق 3)
''تم اس ذات پر بھروسہ کرو جو زندہ ہے، جسے کبھی موت نہیں آئے گی''(سورۃ الفرقان 58)

ہمارے پیارے نبی پاک حضرت محمدؐ نے بھی اللہ پر بھروسہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ حضور پاکﷺ نے ارشاد فرمایا ''اگر تم اللہ پر توکل کرتے ہو جیساکہ توکل کرنے کا حق ہوتا ہے تو اللہ تم کو ایسے رزق عطا فرماتے ہیں جیسا کہ پرندوں کو دیتا ہے کہ صبح سویرے خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس لوٹتے ہیں''۔

ارطغرل غازی اور اس کے ساتھیوں کا اللہ پر یقین ہی انھیں ہر مصیبت سے بچانے اور راستے بنانے کی وجہ تھا۔ اگر آپ ڈرامے پر غور کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ انھیں جو بھی اسباب مہیا تھے انھوں نے اسے اختیار کرتے ہوئے اپنے اللہ پر بھروسہ کیا اور ہر مشکل اور آزمائش میں سرخرو ہوتے گئے۔ کہاوت مشہور ہے کہ حیلہ کرو تو وسیلہ بنتا ہے۔ ہر اچھے کام میں اللہ کی مدد شامل ہوتی ہے۔ کیونکہ انسان جس چیز کی توقع کرتا ہے وہی حاصل کرتا ہے۔ اس لیے ان کو اپنی خواہشات اور صلاحیتوں کے ساتھ اپنی محنت اور اللہ پر مکمل یقین تھا، جو ان کی کامیابی کی ایک اہم وجہ تھی۔

آپ بھی اپنے اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کریں۔ اللہ پر بھروسہ اور یقین ہی ہمارا زندگی کا وہ سہارا ہے جو ہماری امیدوں کو ہمیشہ زندہ رکھتا ہے۔ اس کی رضا میں راضی رہنا سیکھئے۔ اس کی دی گئی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کیجئے۔ ہر مشکل میں اس پر بھروسہ کرتے ہوئے اس سے مدد طلب کیجئے۔ اس سے بڑی خوشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ اللہ کبھی اپنے بندوں کو تنہا نہیں چھوڑتا۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ مسائل، مشکلات، آزمائشیں اور الجھنیں انسانی زندگی کا حصہ ہیں۔ ان سے چھٹکارا پانے یا نجات حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت، اس کی بندگی، اس کی مخلوق کی خدمت، حق کا ساتھ دینا، مظلوم کی مدد اور انصاف کرنے میں ہی ہے۔ اللہ ہم سب کو بھی خود پر توکل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل کرے (آمین)۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story