مقامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان
پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 8 ہزار500 اور سندھ میں 8 ہزار 200 روپے کی سطح تک پہنچ گئی
صرف ایک روزہ کاروباری سیشن کے دوران پنجاب میں فی من روئی کی قیمت ریکارڈ 300 روپے کے اضافے سے 8 ہزار500 روپے جب کہ سندھ میں 8 ہزار 200روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کی جانب سے روئی خریداری سرگرمیوں غیر معمولی دلچسپی کے باعث مقامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب ہوگیا۔ صرف ایک روزہ کاروباری سیشن کے دوران پنجاب میں فی من روئی کی قیمت ریکارڈ 300 روپے کے اضافے سے 8 ہزار500 روپے جبکہ سندھ میں 8 ہزار 200روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔
کاٹن جنرز کے مطابق سندھ کے ساحلی علاقوں میں پھٹی کی چنائی بھرپور انداز میں شروع ہونے اور نیا کاٹن جننگ سیزن کے بھی بروقت آغاز سے برآمدکنندہ ٹیکسٹائل ملوں کے لیے معیاری روئی کی دستیابی میں بہتری آنے سےٹیکسٹائل ملز مالکان نئی روئی کی خریداری میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ فعال جننگ فیکٹریوں میں تیار ہونے والی تمام روئی ایڈوانس کی بنیاد پر فروخت ہو رہی ہیں جو نئے سیزن کی روئی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نےآئندہ چند روز کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید تیزی کی توقع ظاہر کرتے ہوئےبتایا کہ پھٹی کی بھر پور چنائی کے باعث فی الوقت سندھ میں 10 سے زائد جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں جبکہ پنجاب میں 4 جننگ فیکٹریاں فعال ہوچکی ہیں اور آئندہ چند روز میں مزید جننگ فیکٹریاں بھی فعال ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روئی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے رحجان کے ساتھ ہی پھٹی کی قیمتوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے، سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمتوں میں300روپے تا 400روپےکا اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کے نتیجے میں فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمتیں 4 ہزار400 روپے سے4 ہزار600روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال کپاس کی بھر پور کاشت کے باعث سندھ کے بیشتر ساحلی علاقوں میں پھٹی کی بھر پور جبکہ پنجاب کے بعض علاقوں میں پھٹی کی جزوی چنائی شروع ہو چکی ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کی جانب سے روئی خریداری سرگرمیوں غیر معمولی دلچسپی کے باعث مقامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب ہوگیا۔ صرف ایک روزہ کاروباری سیشن کے دوران پنجاب میں فی من روئی کی قیمت ریکارڈ 300 روپے کے اضافے سے 8 ہزار500 روپے جبکہ سندھ میں 8 ہزار 200روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔
کاٹن جنرز کے مطابق سندھ کے ساحلی علاقوں میں پھٹی کی چنائی بھرپور انداز میں شروع ہونے اور نیا کاٹن جننگ سیزن کے بھی بروقت آغاز سے برآمدکنندہ ٹیکسٹائل ملوں کے لیے معیاری روئی کی دستیابی میں بہتری آنے سےٹیکسٹائل ملز مالکان نئی روئی کی خریداری میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ فعال جننگ فیکٹریوں میں تیار ہونے والی تمام روئی ایڈوانس کی بنیاد پر فروخت ہو رہی ہیں جو نئے سیزن کی روئی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نےآئندہ چند روز کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید تیزی کی توقع ظاہر کرتے ہوئےبتایا کہ پھٹی کی بھر پور چنائی کے باعث فی الوقت سندھ میں 10 سے زائد جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں جبکہ پنجاب میں 4 جننگ فیکٹریاں فعال ہوچکی ہیں اور آئندہ چند روز میں مزید جننگ فیکٹریاں بھی فعال ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روئی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے رحجان کے ساتھ ہی پھٹی کی قیمتوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے، سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمتوں میں300روپے تا 400روپےکا اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کے نتیجے میں فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمتیں 4 ہزار400 روپے سے4 ہزار600روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال کپاس کی بھر پور کاشت کے باعث سندھ کے بیشتر ساحلی علاقوں میں پھٹی کی بھر پور جبکہ پنجاب کے بعض علاقوں میں پھٹی کی جزوی چنائی شروع ہو چکی ہے۔