جانور سکھاتے ہیں۔۔۔
بے زبان مخلوق کی وہ صفات جن کا اختیار کرنا ضروری ہے
زمانہ قدیم سے جانور اور پرندے ہمارے ساتھی چلے آرہے ہیں۔ کرۂ ارض پر قدرتی توازن برقرار رکھنے کے لیے بائیوڈائیورسٹی کا حیاتیاتی اور ماحولیاتی کردار ناگزیر ہے۔ علاوہ ازیں یہ تخلیقات کچھ خصوصیات کی اور علامتی مطالب کی بھی حامل ہیں جو زندگی میں ہمارے لی ے بذریعہ مشاہدہ اور میل جول کے ضروری اسباق مہیا کرتی ہیں۔
اگر آپ گھر پر کوئی پالتو جانور رکھتے ہیں، جیسے بلی، کتا، طوطا وغیرہ تو یقینناً آپ اُن کی بعض خصلتوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، جن میں ہمارے لیے متعدد اسباق ہوتے ہیں جن کا اس تحریر میں احاطہ کیا گیا ہے۔ اُن خصوصیات کے اختیار کرنے اور اپنانے سے یقینی طور پر ہماری شخصیت سازی ہوتی ہے اور ہماری شخصیت میں نکھار آتا ہے۔ زیرنظر مضمون میں جانوروں، پرندوں اور حشرات الارض کی چند خصوصیات اور خصلتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کو پڑھنا آپ کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کرے گا۔
چند جانور اور پرندے انتہا ئی مستعد اور چالاک اور اچھے مشاہدہ کے حامل ہوتے ہیں، جیسے بندر، کوے، ڈولفن، شاہین اور چیل وغیرہ، یہ انتہا ئی متجسس لیکن محتاط بھی ہوتے ہیں، تاکہ صورت حال کا احاطہ کرکے اس کے مطابق عمل کریں کہ آگے نزدیک جانا ہے یا دور رہنا ہے، جیسی صورت حال درپیش ہو یہ ویسا ہی کرتے ہیں۔
شاہین اور چیلیں بہت تیز نگاہ کی حامل ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے زمین پر وہ اپنے شکار کو آسانی کے ساتھ تلاش کرلیتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ آسمان کی بے پناہ بلندی پر پرواز کر رہی ہوتی ہیں۔ وہ اپنی انہی خصوصیات کی بنا پر خطرے سے بچاؤ کے قابل بھی ہوتی ہیں۔ ہم اپنی معمول کی زندگی میں چوکس اور ہوشیار رہنے کا سبق اُن سے سیکھ سکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہوشیار رہنے اور مشاہدے کا حامل ہونے کی عادت اپنا لیں۔ مشاہدہ ہماری یادداشت تیز رکھتا ہے اور روز مرہ کی زندگی میں ہمیں جگہیں، لوگ اور چیزیں یاد رکھنے میں معاون ہے اور خطرہ سے بچاؤ میں بھی مددگار ہوتا ہے اور مشاہدات سیکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔
شیر، چیتا اور مگرمچھ ایسے جانور ہیں جو اپنے ہدف اور شکار پر بے حد توجہ ظاہر کرتے ہیں۔ اُن کی توجہ ہی کی وجہ سے اُن کا شکار اُن کے لیے آسان ٹارگٹ ہوتا ہے۔ یہ جانور ہمیں تعلیم دیتے ہیں کہ ہمیشہ اپنے ٹارگٹ پر فوکس رکھیں۔ یہاں تک کہ آپ کے اردگرد بہت زیادہ خلفشار ہی کیوں نہ ہو، کیوںکہ فوکس ہی کام یابی کی کلید ہے۔
بہت زیادہ جانور، پرندے اور حشرات الارض مختلف طریقوں سے نظم وضبط برقرار رکھتے ہیں۔ مگھ اور مرغابیاں دوران پرواز ''وی'' کی شکل بناتی ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو خصوصاً دوران ہجرت تمام پرندوں کے آگے ایک لیڈر ہوتا ہے اور بقیہ تمام اُس کے پیچھے نظم وضبط سے اُڑ رہے ہوتے ہیں۔ بعینہ شہد کی مکھیاں اور چیونٹیاں انتہائی نظم وضبط اور منظم انداز سے مشترکہ طور پر کام کر رہی ہوتی ہیں، جس سے اُنہیں اپنا کام بہ آسانی اجتماعی طور پر موثر طریقے سے کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اُن کی طاقت اور کام یابی کا راز اُن کی یک جہتی اور ٹیم ورک میں پوشیدہ ہے۔ شیر اور بھیڑیا بھی اپنا ایک لیڈر رکھتے ہیں اور بقیہ تمام اپنے لیڈر کی اطاعت کرتے ہیں، جس سے اُنہیں طاقت ملتی ہے۔ ان تمام باتوں سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم جہاں کہیں بھی، گھر، درس گاہ، کام کی جگہ اور عوامی مقام پر ہوں، نظم وضبط کے لیے ہمیں ان قواعدو ضوابط پر عمل کرنا ہے۔ یہ خصوصیت ایک گروپ کو باہم اکٹھا رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ روزمرہ زندگی میں ناکامی سے بچنے کے لیے اس انتہائی ضروری سبق کو ضرور اختیار کرنا ہوگا۔
جانور اور حشرات الارض جیسے چیونٹیاں، تتلیاں، مکڑے اُود بلاؤ بہت سخت محنت اور کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ آپ نے مکڑی کا جال دیکھا ہوا ہے کہ کتنا نازک ہوتا ہے کہ بعض اوقات ہوا، انسانوں یا جانوروں کی وجہ سے اُسے نقصان پہنچتا ہے، لیکن مکڑا کبھی آرام نہیں کرتا اور باربار اُس کی تعمیر میں مگن ہوجاتا ہے۔ بالکل ایسے ہی اُودبلاؤ پانی میں درختوں کی شاخوں، پتوں اور ٹہنیوں کی مدد سے بند بناتے ہوئے مشکلات کا شکار ہوتا ہے اور اکثر یہ بند ٹوٹ کر پانی میں بہہ جاتا ہے، لیکن اُودبلاؤ اس کی تعمیر ترک نہیں کرتا جب تک کہ وہ کام یاب نہیں ہوجاتا بند بنانے میں جُتا رہتا ہے۔
یہ جانور ہمیں سبق دیتے ہیں کہ ہمیں مشکل اور نامساعد حالات میں اُکتانا نہیں چاہیے اور بدستور جدوجہد سے ہمیں اپنی منزل کا تعاقب کرتے رہنا چاہیے۔ اگر آپ تعلیم یا اپنے کیریر میں ٹاپ پوزیشن سے آؤٹ ہو گئے ہیں تو اس چھوٹی مخلوق کا سبق ذہن میں رکھتے ہوئے اپنا کام مسلسل جاری رکھنا چاہیے، فتح آپ ہی کی ہو گی۔
موسم سرما اور بہار کے دوران بہت سے جانور اور پرندے ہزاروں میل کی مسافت طے کرکے ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرتے ہیں۔ مرغابیوں اور اُڑنے والے حشرات الارض میں خوداعتمادی ہوتی ہے کہ وہ دوران ہجرت ہزاروں میل کی مسافت طے کرلیں گے۔ دوران ہجرت ٹڈی دل دس ہزار کلومیٹر جب کہ بادشاہ تتلی اڑتالیس ہزار کلو میٹر کی مسافت طے کرلیتی ہیں اور یہ ہے وہ اسپرٹ جو اُنہیں رکے بغیر چلائے رکھتی ہے۔ آپ سانپ اور نیولے کی لڑائی کا سُن چکے ہیں یہ لڑائی سانپ کے لیے نیولے کی طاقت، حربوں اور مہارت کی بدولت مہلک ثابت ہوتی ہے، جس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی طاقت اور دست یاب وسائل پر بھروسا ہونا چاہیے اور کام یابیاں سمیٹنے کے لیے چیلینجز کو قبول کرنا چاہیے۔
ہم بخوبی جانتے ہیں کہ درخت اور پودے بارش، طوفان، دھوپ، گرمی اور سردی جیسے مختلف حالات کا مقابلہ کرتے ہیں اور بالآخر بہار میں پھول اور پھل پیدا کرتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی اُونٹ صحرا کی سختیاں برداشت کرکے بھی اُس میں باقی رہتا ہے۔ یہ جان دار چیزیں ہمیں سبق دیتی ہیں کہ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ زندگی کے سفر میںدرپیش چیلینجز قبول کرنے چاہیں۔ عارضی سختیوں سے گھبرانا نہیں چاہیے انہیں جاری رہنے دیں کیوںکہ ہمیشہ طوفان کے بعد چمک دار دھوپ نکلتی ہے۔
بعض جانوروں جیسے ڈولفن، کُتے، طوطے اور بلیوں میں دوستی کا جذبہ قابل ذکر ہے۔ یہ بہت وفادار جانور ہیں۔ اس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ خوش گوار زندگی گزارنے کے لیے دوستی کرنا، برقرار رکھنا اور نبھانا لازم ہے۔ بہت سے جانور اور پرندے اکٹھے کام کرتے ہوئے بھی آپس میں تعاون اور سلوک رکھتے ہیں۔ چہچہانے والی چڑیوں اور خوش مزاج موروں کی شرافت اور خوش مزاجی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ خوش گوار تعلقات رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم باہم شیرو شکر ہوکر رہیں۔
بہت سے جانور اور پرندے اپنی خوراک کے لیے صحیح طور پر ایکشن، کارروائی اور خطرے سے بچاؤ کے لیے تیار رہتے ہیں۔ شکاری جانور و پرندے اپنے شکار پر حملہ کرنے سے پہلے انتہائی خاموشی سے شکار کے قریب ہوتے ہیں اور پھر یکایک پکڑنے کے لیے اُس پر یلغار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر مگر مچھ اُس وقت تک پانی میں رہتا ہے جب تک شکار اُس کے قریب آ نہیں جاتا۔ جوں ہی شکار قریب آتا ہے تو یہ مضبوطی سے بغیر کسی زیادہ کوشش کے اُسے پکڑ لیتا ہے۔ چیونٹیاں سردی کے لیے اپنی خوراک ذخیرہ کرتی ہیں اور ہائبر نیشن سے پہلے زیادہ خوراک کھاتی ہیں۔
بالکل ایسے ہی گلہریاں خزاں سے پہلے بہت خوراک کھاتی ہیں اور اپنے آپ کو موسم سرما کے لیے تیار کرتی ہیں، جب خوراک آسانی سے دست یاب نہیں ہوتی۔ طویل مسافت کے لیے مہاجر پرندے بھی اپنے آپ کو تیار رکھنے کے لیے زیادہ خوراک لیتے ہیں تاکہ دوران سفر اپنی توانائی برقرار رکھ سکیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جانور اور پرندے سخت اوقات کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھتے ہیں اور ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ زندگی میں مستقبل کے امتحانوں اور آزمائشوں کے لیے وقت سے پہلے تیار رہنا چاہیے۔
گھونگا بہت آہستہ اپنے جسم کو گھسیٹتے ہوئے چلتا ہے لیکن وہ مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔ کچھوا بھی آہستہ چلتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے اُنہیں کوئی جلدی نہیں کیوںکہ جلدی کام خرابی کا۔ اس سے ہمیں یہ تعلیم ملتی ہے کہ ہمیں اچھے مواقع کے ملنے کا انتظار کرنا چاہیے چوںکہ وقت گزرنے کے ساتھ اچھے مواقع میسر آتے رہتے ہیں۔ چیونٹیاں خوراک کی تلاش میں حرکت میں رہتی ہیں، جس میں ہمارے لیے سبق ہے کہ ہمیں صبرواستقلال کے ساتھ ساتھ مواقع تلاش کرنے چاہیں۔ دوسرا ہمیں ہر گز مایوس نہیں ہونا چاہیے اگر کام یابی کا حصول کچھ طویل وقت لیتا ہے تو گھبرا کر راستہ نہیں بدل لینا چاہیے۔
اگر آپ گھر پر کوئی پالتو جانور رکھتے ہیں، جیسے بلی، کتا، طوطا وغیرہ تو یقینناً آپ اُن کی بعض خصلتوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، جن میں ہمارے لیے متعدد اسباق ہوتے ہیں جن کا اس تحریر میں احاطہ کیا گیا ہے۔ اُن خصوصیات کے اختیار کرنے اور اپنانے سے یقینی طور پر ہماری شخصیت سازی ہوتی ہے اور ہماری شخصیت میں نکھار آتا ہے۔ زیرنظر مضمون میں جانوروں، پرندوں اور حشرات الارض کی چند خصوصیات اور خصلتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کو پڑھنا آپ کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کرے گا۔
چند جانور اور پرندے انتہا ئی مستعد اور چالاک اور اچھے مشاہدہ کے حامل ہوتے ہیں، جیسے بندر، کوے، ڈولفن، شاہین اور چیل وغیرہ، یہ انتہا ئی متجسس لیکن محتاط بھی ہوتے ہیں، تاکہ صورت حال کا احاطہ کرکے اس کے مطابق عمل کریں کہ آگے نزدیک جانا ہے یا دور رہنا ہے، جیسی صورت حال درپیش ہو یہ ویسا ہی کرتے ہیں۔
شاہین اور چیلیں بہت تیز نگاہ کی حامل ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے زمین پر وہ اپنے شکار کو آسانی کے ساتھ تلاش کرلیتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ آسمان کی بے پناہ بلندی پر پرواز کر رہی ہوتی ہیں۔ وہ اپنی انہی خصوصیات کی بنا پر خطرے سے بچاؤ کے قابل بھی ہوتی ہیں۔ ہم اپنی معمول کی زندگی میں چوکس اور ہوشیار رہنے کا سبق اُن سے سیکھ سکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہوشیار رہنے اور مشاہدے کا حامل ہونے کی عادت اپنا لیں۔ مشاہدہ ہماری یادداشت تیز رکھتا ہے اور روز مرہ کی زندگی میں ہمیں جگہیں، لوگ اور چیزیں یاد رکھنے میں معاون ہے اور خطرہ سے بچاؤ میں بھی مددگار ہوتا ہے اور مشاہدات سیکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔
شیر، چیتا اور مگرمچھ ایسے جانور ہیں جو اپنے ہدف اور شکار پر بے حد توجہ ظاہر کرتے ہیں۔ اُن کی توجہ ہی کی وجہ سے اُن کا شکار اُن کے لیے آسان ٹارگٹ ہوتا ہے۔ یہ جانور ہمیں تعلیم دیتے ہیں کہ ہمیشہ اپنے ٹارگٹ پر فوکس رکھیں۔ یہاں تک کہ آپ کے اردگرد بہت زیادہ خلفشار ہی کیوں نہ ہو، کیوںکہ فوکس ہی کام یابی کی کلید ہے۔
بہت زیادہ جانور، پرندے اور حشرات الارض مختلف طریقوں سے نظم وضبط برقرار رکھتے ہیں۔ مگھ اور مرغابیاں دوران پرواز ''وی'' کی شکل بناتی ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو خصوصاً دوران ہجرت تمام پرندوں کے آگے ایک لیڈر ہوتا ہے اور بقیہ تمام اُس کے پیچھے نظم وضبط سے اُڑ رہے ہوتے ہیں۔ بعینہ شہد کی مکھیاں اور چیونٹیاں انتہائی نظم وضبط اور منظم انداز سے مشترکہ طور پر کام کر رہی ہوتی ہیں، جس سے اُنہیں اپنا کام بہ آسانی اجتماعی طور پر موثر طریقے سے کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اُن کی طاقت اور کام یابی کا راز اُن کی یک جہتی اور ٹیم ورک میں پوشیدہ ہے۔ شیر اور بھیڑیا بھی اپنا ایک لیڈر رکھتے ہیں اور بقیہ تمام اپنے لیڈر کی اطاعت کرتے ہیں، جس سے اُنہیں طاقت ملتی ہے۔ ان تمام باتوں سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم جہاں کہیں بھی، گھر، درس گاہ، کام کی جگہ اور عوامی مقام پر ہوں، نظم وضبط کے لیے ہمیں ان قواعدو ضوابط پر عمل کرنا ہے۔ یہ خصوصیت ایک گروپ کو باہم اکٹھا رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ روزمرہ زندگی میں ناکامی سے بچنے کے لیے اس انتہائی ضروری سبق کو ضرور اختیار کرنا ہوگا۔
جانور اور حشرات الارض جیسے چیونٹیاں، تتلیاں، مکڑے اُود بلاؤ بہت سخت محنت اور کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ آپ نے مکڑی کا جال دیکھا ہوا ہے کہ کتنا نازک ہوتا ہے کہ بعض اوقات ہوا، انسانوں یا جانوروں کی وجہ سے اُسے نقصان پہنچتا ہے، لیکن مکڑا کبھی آرام نہیں کرتا اور باربار اُس کی تعمیر میں مگن ہوجاتا ہے۔ بالکل ایسے ہی اُودبلاؤ پانی میں درختوں کی شاخوں، پتوں اور ٹہنیوں کی مدد سے بند بناتے ہوئے مشکلات کا شکار ہوتا ہے اور اکثر یہ بند ٹوٹ کر پانی میں بہہ جاتا ہے، لیکن اُودبلاؤ اس کی تعمیر ترک نہیں کرتا جب تک کہ وہ کام یاب نہیں ہوجاتا بند بنانے میں جُتا رہتا ہے۔
یہ جانور ہمیں سبق دیتے ہیں کہ ہمیں مشکل اور نامساعد حالات میں اُکتانا نہیں چاہیے اور بدستور جدوجہد سے ہمیں اپنی منزل کا تعاقب کرتے رہنا چاہیے۔ اگر آپ تعلیم یا اپنے کیریر میں ٹاپ پوزیشن سے آؤٹ ہو گئے ہیں تو اس چھوٹی مخلوق کا سبق ذہن میں رکھتے ہوئے اپنا کام مسلسل جاری رکھنا چاہیے، فتح آپ ہی کی ہو گی۔
موسم سرما اور بہار کے دوران بہت سے جانور اور پرندے ہزاروں میل کی مسافت طے کرکے ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرتے ہیں۔ مرغابیوں اور اُڑنے والے حشرات الارض میں خوداعتمادی ہوتی ہے کہ وہ دوران ہجرت ہزاروں میل کی مسافت طے کرلیں گے۔ دوران ہجرت ٹڈی دل دس ہزار کلومیٹر جب کہ بادشاہ تتلی اڑتالیس ہزار کلو میٹر کی مسافت طے کرلیتی ہیں اور یہ ہے وہ اسپرٹ جو اُنہیں رکے بغیر چلائے رکھتی ہے۔ آپ سانپ اور نیولے کی لڑائی کا سُن چکے ہیں یہ لڑائی سانپ کے لیے نیولے کی طاقت، حربوں اور مہارت کی بدولت مہلک ثابت ہوتی ہے، جس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی طاقت اور دست یاب وسائل پر بھروسا ہونا چاہیے اور کام یابیاں سمیٹنے کے لیے چیلینجز کو قبول کرنا چاہیے۔
ہم بخوبی جانتے ہیں کہ درخت اور پودے بارش، طوفان، دھوپ، گرمی اور سردی جیسے مختلف حالات کا مقابلہ کرتے ہیں اور بالآخر بہار میں پھول اور پھل پیدا کرتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی اُونٹ صحرا کی سختیاں برداشت کرکے بھی اُس میں باقی رہتا ہے۔ یہ جان دار چیزیں ہمیں سبق دیتی ہیں کہ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ زندگی کے سفر میںدرپیش چیلینجز قبول کرنے چاہیں۔ عارضی سختیوں سے گھبرانا نہیں چاہیے انہیں جاری رہنے دیں کیوںکہ ہمیشہ طوفان کے بعد چمک دار دھوپ نکلتی ہے۔
بعض جانوروں جیسے ڈولفن، کُتے، طوطے اور بلیوں میں دوستی کا جذبہ قابل ذکر ہے۔ یہ بہت وفادار جانور ہیں۔ اس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ خوش گوار زندگی گزارنے کے لیے دوستی کرنا، برقرار رکھنا اور نبھانا لازم ہے۔ بہت سے جانور اور پرندے اکٹھے کام کرتے ہوئے بھی آپس میں تعاون اور سلوک رکھتے ہیں۔ چہچہانے والی چڑیوں اور خوش مزاج موروں کی شرافت اور خوش مزاجی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ خوش گوار تعلقات رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم باہم شیرو شکر ہوکر رہیں۔
بہت سے جانور اور پرندے اپنی خوراک کے لیے صحیح طور پر ایکشن، کارروائی اور خطرے سے بچاؤ کے لیے تیار رہتے ہیں۔ شکاری جانور و پرندے اپنے شکار پر حملہ کرنے سے پہلے انتہائی خاموشی سے شکار کے قریب ہوتے ہیں اور پھر یکایک پکڑنے کے لیے اُس پر یلغار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر مگر مچھ اُس وقت تک پانی میں رہتا ہے جب تک شکار اُس کے قریب آ نہیں جاتا۔ جوں ہی شکار قریب آتا ہے تو یہ مضبوطی سے بغیر کسی زیادہ کوشش کے اُسے پکڑ لیتا ہے۔ چیونٹیاں سردی کے لیے اپنی خوراک ذخیرہ کرتی ہیں اور ہائبر نیشن سے پہلے زیادہ خوراک کھاتی ہیں۔
بالکل ایسے ہی گلہریاں خزاں سے پہلے بہت خوراک کھاتی ہیں اور اپنے آپ کو موسم سرما کے لیے تیار کرتی ہیں، جب خوراک آسانی سے دست یاب نہیں ہوتی۔ طویل مسافت کے لیے مہاجر پرندے بھی اپنے آپ کو تیار رکھنے کے لیے زیادہ خوراک لیتے ہیں تاکہ دوران سفر اپنی توانائی برقرار رکھ سکیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جانور اور پرندے سخت اوقات کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھتے ہیں اور ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ زندگی میں مستقبل کے امتحانوں اور آزمائشوں کے لیے وقت سے پہلے تیار رہنا چاہیے۔
گھونگا بہت آہستہ اپنے جسم کو گھسیٹتے ہوئے چلتا ہے لیکن وہ مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔ کچھوا بھی آہستہ چلتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے اُنہیں کوئی جلدی نہیں کیوںکہ جلدی کام خرابی کا۔ اس سے ہمیں یہ تعلیم ملتی ہے کہ ہمیں اچھے مواقع کے ملنے کا انتظار کرنا چاہیے چوںکہ وقت گزرنے کے ساتھ اچھے مواقع میسر آتے رہتے ہیں۔ چیونٹیاں خوراک کی تلاش میں حرکت میں رہتی ہیں، جس میں ہمارے لیے سبق ہے کہ ہمیں صبرواستقلال کے ساتھ ساتھ مواقع تلاش کرنے چاہیں۔ دوسرا ہمیں ہر گز مایوس نہیں ہونا چاہیے اگر کام یابی کا حصول کچھ طویل وقت لیتا ہے تو گھبرا کر راستہ نہیں بدل لینا چاہیے۔