رحمتیں اور برکتیں ہیں بیٹیاں

بیٹا نعمت ہے تو بیٹی رحمت اور اﷲ پا ک جسے چاہتا ہے

 نعمت سے نوازتا ہے اور جسے چا ہتا ہے رحمت سے نوازتا ہے اور جسے چاہتا یہ دونوں عطا فر ما دیتا ہے

اﷲ پاک نے ہمیں بے شما ر نعمتیں عطا فرمائی ہیں، وہی پاک پروردگار ہمیں بے حساب اور بن ما نگے بھی دیتا ہے۔ وہ ہر لمحے اپنی رحمتوں اور برکتوں سے ہمیں نوازتا رہتا ہے ہم اس پاک ذات کا جتنا شُکر ادا کر یں کم ہے۔ اگر ہم ایک پَل کے لیے اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہر طر ف اﷲ پاک کی رحمتیں اور نعمتیں ہی نظر آئیں گی۔ صحت، علم، دھن دولت، گھر، شان و شوکت، اولاد اور رشتے ناتے سب ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہیں اور یہ ہمارے لیے نعمتیں ہیں۔

ان سب میں سے پیاری نعمت اولاد ہے جو پاک پروردگار کی خاص عطا ہے۔ اﷲ پاک نے اولاد میں دو درجے رکھے ہیں، ان میں سے ایک نعمت اور دوسر رحمت ہے۔ بیٹا نعمت ہے تو بیٹی رحمت اور اﷲ پا ک جسے چاہتا ہے نعمت سے نوازتا ہے اور جسے چا ہتا ہے رحمت سے نوازتا ہے اور جسے چاہتا یہ دونوں عطا فر ما دیتا ہے اور کسی کو ان دونوں میں سے کچھ بھی نہیں دیتا۔ یہ بھی اس پاک ذات کی حکمت ہے۔

قرآن حکیم میں اﷲ پاک کا ارشاد گرامی کا مفہوم: ''آسمان اور زمین کی بادشاہت اﷲ ہی کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کر تا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دو نوں عنایت فرماتا ہے، جسے چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے۔ وہ جاننے والا اور قدرت والا ہے۔'' اب جب کہ خود اﷲ پاک نے فرما دیا ہے کہ فیصلے کا اختیار اس کے پاس ہے تو افسوس کا مقام یہ کہ ہمارے معاشرے میں اس بات کی فرمائش اور آرزو کی جا تی ہے کہ پہلے بیٹا ہی پیدا ہو اور بیٹی کی پیدائش پر منہ بنا لیا جاتا ہے۔ بیٹی کی پیدائش پر اتنی خوشی نہیں منائی جاتی جتنی بیٹے کی پیدائش پر منائی جاتی ہے۔

اور یہ تک کہا جاتا ہے کہ ہائے بیٹا پیدا ہوجائے تو ہمارا چشم چراغ، ہمارا وارث اور ہمارے بعد کو ئی ولی عہد آجائے گا۔ اور ایسے بہت کم ہی ہوں گے جو بیٹی کی خواہش کرتے ہوں گے۔ اکثر شادی شدہ جوڑوں اور ان کے گھر والوں کی دعائیں بیٹے کے لیے تو ہوتی ہیں لیکن بیٹی کی دعا بالکل ہی نہیں مانگی جاتی۔


جس گھر میں ایک سے زیادہ بیٹیاں پیدا ہوں تو ان بیٹیوں کی ماں کے ساتھ رویّوں میں تبدیلی آجاتی ہے۔ اور بات دوسری شادی، تشدد اور طلاق تک پہنچ جاتی ہے کہ تم نے بیٹیاں پیدا کیوں کیں۔ جب خو د اﷲ پاک نے اس بارے قرآن پاک میں بتا دیا ہے تو پھر یہ جہالت کیوں؟ ایسی جہالت تو ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ بھیانک شکلیں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جو اسلام سے قبل عرب معاشرے کی جہالت میں تھیں جس میں بیٹی کے پیدا ہو نے پر اسے زند ہ دفن کر دیا جاتا تھا۔ جب عرب کی جہالت کے اندھیرا حضور پاک ﷺ کے نُور سے ماضی کا حصہ بن گئے اور ہر سُو اسلام کی روشنی پھیل گئی اور ایسی رسومات بھی دم توڑ گئیں۔ جب ایک مرتبہ ایک بدو نے حضور پاک ﷺ کو اپنی بیٹی کے زندہ دفن کرنے کا واقعہ سنایا تو آپؐ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے تھے۔

اس زمانے کی جہالت اور آج کی جہالت کو دیکھا جائے تو اس میں کو ئی فر ق نہیں ہے۔ سائنس نے بہت ترقی کرلی ہے آلٹراساؤنڈ جو انسان کی اندرونی بیماری اور عورت کے شکم میں بچے کی صورت حال بتا سکتا ہے، اس کے ایجاد کرنے کا مقصد تو مثبت تھا کہ کسی بھی حاملہ عورت کے شکم میں بچے کی صورت حال کا جائزہ لے کر بروقت علاج کیا جاسکے لیکن اس کا بھی غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر مریض کے اصرار پر آلٹراساؤنڈ کے ذریعے یہ بتا دیتے ہیں کہ حاملہ کے شکم میں بیٹا ہے یا بیٹی۔ جن کے ہاں پہلے سے تین چار بیٹیاں ہوتی ہیں وہ اسقاط حمل کروا کے بچہ ضایع کروا دیتے ہیں۔ بیٹی کو پیدائش کے بعد زندہ دفن کرنے والے اور بیٹی کو پیدائش سے پہلے مارنے والے دونوں جہل میں برابر ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ اپنی دنیا اور آخرت بھی برباد کر تے ہیں۔

حضور پاک ﷺ کے ارشاد کا مفہوم: جس نے تین بیٹیوں یا تین بہنوں کی پرورش کی تو وہ جنّت میں میرے قریب ایسے ہوگا جیسے میری درمیان والی دونوں انگلیاں ہیں۔ کسی نے پوچھا: یا رسول اﷲ ﷺ! کسی کی دو بیٹیاں ہوں تو؟ آپؐ نے فرمایا: وہ بھی ایسے ہی میرے ساتھ ہوگا۔ حتی کہ آپؐ نے تو ایک بیٹی کے بارے میں بھی یہی فرمایا ہے۔ یہاں ایک اور بات بھی غور طلب ہے کہ جس کسی کی اولاد چھوٹے معصوم بچوں کی صورت میں فوت ہوجاتی ہے تو وہ قیامت کے دن اپنے ماں باپ کو دوزخ کی آگ سے بچائیں گے اور اپنے والدین کو جنّت میں لے جائیں گے۔ لیکن جنہوں نے اولاد کو خود قتل کیا ہو چاہے پیدائش سے پہلے یا بعد میں وہ بچے تو سوال کر یں گے ہمارا کیا قصور تھا۔۔۔۔ ؟ ہمیں کیوں مارا گیا کہ ہم بیٹیاں تھیں، بیٹے نہیں تھے۔۔۔ ؟ پھر اس وقت کیا جواب دیں گے۔۔۔؟

اولاد اﷲپاک کی خاص عنایت ہے چاہے وہ نعمت ہو یا رحمت۔ ہمیں ہر حال میں اﷲ کا شُکر ادا کرنا چاہیے۔
Load Next Story