طیارہ حادثہ اے اے آئی بی نے جہاز کے ملبے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا

کراچی ایئرپورٹ پر ملبے کو جہاز کے اصل ڈیزائن کے مطابق شکل دی جارہی ہے، ابتدائی رپورٹ رواں ماہ آنے کا امکان


Staff Reporter June 19, 2020
سی اے اے نے مکینوں کے مطالبے پر امراض سے بچاؤ کیلیے طیارہ حادثے کے مقام پر خصوصی اسپرے مہم شروع کردی فوٹو: فائل

ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے (اے اے آئی بی)نے پی آئی اے کے بدقسمت طیارے کے ملبے پر مختلف زاویوں سے تحقیقات شروع کردی۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ ماہ 22 مئی کو ماڈل کالونی جناح گارڈن کی رہائشی آبادی پر گر کر تباہ ہونیوالے ایئربس 320 ساختہ طیارے کے ملبے پر پاکستانی تحقیقات ادارے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی)نے مختلف پہلووں سے تحقیقات کا آغاز کردیا (واضح رہے کہ جہاز کا مکمل ملبہ گذشتہ ہفتے جائے حادثہ سے ایئرپورٹ کے قریب منتقل کیا جاچکا ہے)، ذرائع کے مطابق اے اے آئی بی طیارے کے ڈائیگرام کے ذریعے باریک بینی سے تیکنیکی طور پر تحقیق کررہی ہے۔

کراچی ایئرپورٹ پر شاہین ہینگر کے سامنے پی آئی اے کے طیارے کے تباہ شدہ ملبے کو جہاز کے اصل ڈیزائن کے مطابق ڈائیگرام کی شکل دی جارہی ہے،تباہ شدہ طیارے کے ملبے کو حتی الامکان ایئر بس 320کی شکل کے مطابق ڈائیگرام کی شکل دی جائے گی،ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ادارے کی جانب سے طیارے کے تباہ شدہ انجن اور پروں کی خصوصی جانچ کی جارہی ہے، بدقسمت طیارے کے انجنوں کو رن وے پر لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران رگڑلگی تھی جس کی وجہ سے انجن میں چنگاریاں بھی نکلی تھیں،اور بعدازاں کپتان کی ٹاور سے ہونے والی گفتگو میں جہاز کے انجن بند ہونے کا کہا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق فرانس میں بلیک باکس کے ڈی کوڈ ہونے اور ڈائیگرام کی ترتیب کے بعد تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں منظر عام پر آنے کے امکانات ہیں۔دریں اثنا سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے طیارہ حادثے کے مقام پر خصوصی اسپرے مہم شروع کردی۔

کراچی ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق ماڈل کالونی،جناح گارڈن پر پی آئی اے کے جائے حادثہ کے مقام کی رہائشی آبادی کی گلیوں میں جمعرات کی صبح سے اسپرے مہم کا آغاز کردیا گیا جو کئی روز تک جاری رہے گی،سی اے اے انتظامیہ کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ٹیموں نے طیارہ حادثے کی جگہ اور متاثرہ گھروں اور اطراف میں اسپرے کیا جبکہ حادثے کے مقام کو سینیٹائزکرنے کے اقدامات بھی کیے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔