عدالتی فیصلے سے مطمئن ہیں یہ کسی کی ہار یا جیت نہیں شہزاد اکبر

معزز جج کی اہلیہ اور بچوں کو لندن فلیٹس اور منی ٹریل کی تفصیل جمع کرانا ہو گی، معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل دیکھے گی

کمشنر انکم ٹیکس 75 دن چیئرمین ایف بی آر کو میں رپورٹ دیں گے، حکومت پر کوئی الزام نہیں، شبلی فراز کے ساتھ پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ کا بہت اہم فیصلہ آیا ہے، یہ فیصلہ کسی کی ہارجیت نہیں،حکومت اس فیصلے سے مطمئن ہے جب کہ یہ بہت احسن فیصلہ ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ آرٹیکل9 کے تحت تین طریقوں سے کسی جج سے متعلق سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔ پہلا طریقہ، کوئی بھی شخص سپریم جوڈیشل کونسل کو معلومات دے سکتا ہے۔ دوسرا طریقہ، حکومت کی طرف سے صدر مملکت ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔ تیسرا طریقہ، سپریم جوڈیشل کونسل ازخود نوٹس لے سکتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کو نوٹسز بھیجے جائیں گے۔ جج صاحب کی اہلیہ اور بچوں کو لندن میں تین فلیٹس اور منی ٹریل کی تفصیل جمع کرانا ہو گی۔چیئرمین ایف بی آر کو 75دن میں کمشنر انکم ٹیکس رپورٹ دیں گے۔ چیئرمین ایف بی آر پابند ہوں گے کہ رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجیں، سپریم جوڈیشل کونسل چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ پر کارروائی کرے گی۔ ججز کے معاملات سپریم جوڈیشل کونسل کو دیکھنے چاہئیں، معزز جج صاحبان ہمارے آئینی حقوق کے پاسدار ہیں اورہمارے لئے محترم ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں صرف یہ وضاحت دینی تھی کہ عدالتی فیصلے میں حکومت پر کوئی الزام نہیں،جس دن ریفرنس بنا کر پیش کردیا اس کے بعد سے حکومتی کام ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کانسل اور متعلقہ ججوں کے درمیان ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی کی ہارجیت نہیں یہ وہ عمل ہے جو جمہوری معاشرے میں مکمل ہوتا ہے۔ بعض وکلا دوستوں نے متنازع بات کی لیکن 13 صحفات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلے میں کہیں بھی 'بدنیتی' کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔

 
Load Next Story