چوہدری نثار کا عام انتخابات میں انگوٹھوں کی تصدیق کی بحث ختم کرنے کیلئے پارلیمانی رہنماؤں کو خط

نادرا میں معمول کے تبادلوں کو جان بوجھ کر انگوٹھوں کی تصدیق سے جوڑا گیا جودرست نہیں، وزیرداخلہ کا خط


ویب ڈیسک December 08, 2013
تصدیق کا عمل شاید ممکن نہیں کیوں کہ عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال ہی نہیں کی گئی تھی، چوہدری نثار۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارنے ایک خط کے ذریعے انگوٹھوں کے نشانات پر مقناطیسی سیاہی سے ووٹوں کی تصدیق پر جاری بحث کو ختم کرنے اوراس کا مستقل حل ڈھونڈنے کےلیے پالیمانی رہنماؤں کو ایک مشترکہ اجلاس بلانے کی پیشکش کی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خط میں لکھا گیاہے کہ ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات سے تصدیق کامسئلہ کچھ دنوں سے مسلسل میڈیا اور عوام میں زیر بحث ہے جب کہ اسی معاملے پر مختلف عدالتوں میں مقدمات بھی چل رہے ہیں لیکن اس طرح تصدیق کا عمل شاید ممکن نہیں کیوں کہ عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال ہی نہیں کی گئی تھی، نادرا میں معمول کے تبادلوں کو جان بوجھ کر انگوٹھوں کی تصدیق سے جوڑا گیا جودرست نہیں۔

چودھری نثار نے مقناطیسی سیاہی کے حوالے سے اس خط میں کچھ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان میں 2013 سمیت کسی بھی الیکشن میں مقناطیسی سیاہی استعمال کی گئی ہے؟ اور اگر عام انتخابات میں پہلی مرتبہ مقناطیسی سیاہی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس کی خریداری اوراس کو پولنگ اسٹیشنز پر بروقت پہنچانا کس کی ذمہ داری تھی؟ وزیر داخلہ نےاپنے سوالات میں مزید کہا کہ اگر متعلقہ حکام مقناطیسی سیاہی پہنچانے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف نگران حکومت اور الیکشن کمیشن نے کیا کارروائی کی؟ جب کہ اگر مقناطیسی سیاہی کی عدم موجودگی میں ووٹوں کی تصدیق ممکن نہیں تھی تو اس پر بحث شروع کرانے کا ذمہ دار کون ہے؟ان کے کیامقاصد ہیں؟ وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ انگوٹھوں سے تصدیق کےلیے نادرا کو آلات کی خریداری کےلیے اربوں روپے کی ضرورت تھی لیکن یہ آلات خریدے بغیر ہی ووٹوں کی تصدیق کا عمل شروع کرادیاگیا۔

چودھری نثار نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ نادرا کسی ایک آدمی کانام نہیں بلکہ پوراادارہ ہے یہاں قابل لوگ کام کرتے ہیں اور ۔کسی ایک آدمی کی محبت میں کسی کی طرف سے بھی اہم مسئلے کوسیاسی سرکس کاحصہ بنانا کسی طور بھی مناسب نہیں۔ انہوں نے اس خط میں اسمبلی میں اپنے 5 دسمبر کے اس خطاب کا حوالہ بھی دیا جس میں ان کہناتھا کہ موجودہ حکومت کسی قسم کی سیاہی کی خریداری میں نہ ملوث ہے جب کہ اس کی تمام ترذمہ داری الیکشن کمیشن اور میرہزارخان کھوسو کی حکومت کی تھی۔

خط کے آخر میں چودھری نثار نےلکھا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کے سربراہ اس مسئلے پر اپنی رائے دیں تاکہ اس مسئلے سے نمٹاجاسکے۔ انہوں نے اس مسئلے پر تمام پارلیمانی لیڈروں کا اجلاس بلانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں