خالصتان ریفرنڈم کی رجسٹریشن سے بھارتی حکومت پریشان

بھارتی حکومت امرتسرمیں شری اکال تخت صاحب کے جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ کو عہدے سے ہٹانے کے لئے دباؤ ڈالنے لگی

4 جولائی سے دنیا بھر میں ریفرنڈم کے لئے آن لائن رجسٹریشن شروع ہوجائے گی فوٹو: فائل

دنیا بھرکی سکھ تنظیموں کی طرف سے 4جولائی سے خالصتان کے لیے ریفرنڈم ٹوئنٹی 20 کی رجسٹریشن شروع کرنے کے اعلان سے بھارتی حکومت کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

سکھوں کے لئے علیحدہ ملک خالصتان کی تحریک سے جڑی دنیابھرکی سکھ تنظیموں خاص طور پر سکھ فار جسٹس نے 4 جولائی سے خالصتان کے لئے ریفرنڈم ٹوئنٹی 20 کی رجسٹریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ ریفرنڈم کے لئے ووٹنگ نومبر2020 میں ہوگی۔ خالصتان تحریک سے جڑے اہم سکھ رہنما اوربرٹس سکھ کونسل برطانیہ کے رکن سردارسربجیت سنگھ بنور نے ایکسپریس کوبتایا کہ ہم خالصتان گولی کے ذریعے نہیں بلکہ پرامن جمہوری طریقے سے لینا چاہتے ہیں، اس کے لئے ہم دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کی رائے جاننا چاہتے ہیں کہ وہ خالصتان چاہتے ہیں یا نہیں، اس مقصد کے لئے ہم نے ریفرنڈم ٹوئنٹی 20 کا اعلان کیا تھا۔ 4 جولائی سے دنیا بھر میں ریفرنڈم کے لئے آن لائن رجسٹریشن شروع ہوجائے گی جبکہ نومبرمیں ووٹنگ کروائی جائیگی۔


اس اعلان کے بعد بھارتی حکومت کی تشویش بڑھ گئی ہے ،رواں ماہ 6 جون کو شری اکال تخت صاحب پر بھارتی فوج کے حملے کی برسی کے موقع پر شری اکال تخت صاحب کے جتھ دارگیانی ہرپریت سنگھ نے کہا تھا کہ خالصتان ہر سکھ کا خواب ہے، اگربھارت انہیں خالصتان دیتا ہے تووہ لے لیں گے، ان کے اس بیان پر بھارت میں ان کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرنے اور پھانسی دینے جیسے مطالبات سامنے آئے ہیں سکھوں کی سب سے بڑی نمائندہ جبکہ شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی پر بھارتی حکومت کی طرف سے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ گیانی ہرپیت سنگھ کو ان کی ذمہ داری سے ہٹایاجائے۔ حالانکہ اسی پریس کانفرنس میں شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان بھائی گوبند سنگھ لنگووال بھی موجود تھے اورانہوں نے بھی گیانی ہرپیت سنگھ کے بیان کی حمایت کی تھی،گیانی ہرپریت سنگھ کے خلاف بھارتی حکومت کی کسی بھی کارروائی کےخطرہ کی پیش نظران کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے

سکھ فارجسٹس تنظیم کے ایک رہنما نے بتایا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے کینیڈاوربرطانیہ کی حکومتوں کو خطوط لکھے گئے ہیں جن میں ان سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ممالک میں سکھ تنظیموں کو بھارت کے خلاف کسی تحریک اور جدوجہد سے روکیں لیکن دونوں حکومتوں نے ان خطوط میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پرامن احتجاج سکھوں کا حق قرار دیا ہے۔ سکھ فار جسٹس کے رہنماؤں نے بتایا کہ وہ سکھوں کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی آواز بھی بلند کریں گے، اگر خالصتان بنتا ہے تو اس کے پاکستان کے دوستانہ اور انتہائی قریبی تعلقات ہوں گے۔
Load Next Story