سورج گرہن سے متعلق توہم پرستی جدید دورمیں بھی برقرار
سی ویو پر 3 بچوں کو ریت میں دبایاگیا، بچوں کا نچلا دھڑ معذوری کا شکار تھا
سورج گرہن سے متعلق توہم پرستی کا رجحان آج کے جدید معاشرے میں بھی برقرار ہے۔
دنیا کے مختلف ملکوں سمیت پاکستان میں سورج گرہن کے موقع پر جسمانی معذور بچوں کو ساحل سمندر کی ریت میں دبایا جاتا ہے والدین کو امید ہوتی ہے کہ اس عمل کے کرنے سے متاثرہ بچے یا افراد ٹھیک ہوجائیں گے اور ان کی معذوری میں کمی آجائے گی۔
سورج گرہن کے دوران کراچی کے ساحل سی ویو پر بھی 3 خاندان صبح 9 بجے سے سورج گرہن کا انتظار کررہے تھے اور سورج گرہن سے کچھ وقت قبل مختلف عمر کے 3 بچوں کو ساحلی ریت میں دبادیا گیا، تینوں بچوں کا نچلا دھڑ معذوری کا شکار تھا۔
بچوں کے والدین کاکہناتھاکہ بزرگوں سے سناہے کہ سورج گرہن کے دوران متاثرہ افراد کو سمندر کے کنارے ریت میں دبادیا جائے اور سورج گرہن کے دورانیے میں انھیں ریت میں ہی دبے رہنے دیا جائے تو معذوری کا شکار افراد ٹھیک ہوجاتے ہیں اپنے بچوں کی معذوری کے خاتمے کیلیے اس طریقے پر عمل کررہے ہیں۔
اس موقع پر 8 سالہ بچے کے والدین نے بتایا کہ انھوں نے گزشتہ بار بھی سورج گرہن کی د وران بچے کو زمین میں دبایا تھا جس کے بعد بچے کی معذوری میں کمی آئی تھی۔
جسمانی معذوری کے شکار20 سالہ محمد ولید کے والد کا کہنا تھا کہ انھوں نے دوسروں سے سن کر پہلی بار بچے کو زمین میں دبایا ہے اور صبح 9بجے سے سورج گرہن کا انتظار کررہے تھے، گزشتہ بار سورج گرہن کا دورانیہ کم تھا جو اس بار زیادہ ہے اس لیے امید ہے کہ بچے کی معذوری میں کمی آئے گی۔
سورج گرہن کے دوران کھلی روشنی میں زمین میں دبائے جانے والے چھوٹے بچے مٹی سے کھیلتے نظر آئے ایک بچے کو پانی کی لہروں کے قریب زمین میں دبایا گیا تھا جہاں وہ پانی کی لہروں سے لطف اندوز ہوتا رہا تاہم 20سال کا محمد ولید جو جسمانی معذوری کے ساتھ ذہنی معذوری کا بھی شکار ہے اس صورتحال سے انتہائی تکلیف کا شکار رہا اسے گردن تک گہرا گڑھا کھود کر دبایا گیا تھا اور اس کیلیے سانس لینا بھی دوبھر ہورہا تھا دوسری جانب اس کے چہرے کا رخ بھی سورج کی جانب رکھا گیا تھا اور سورج کی براہ راست روشنی اس کی آنکھوں پر پڑرہی تھی اور وہ تکلیف کی وجہ سے نڈھال ہوکر والد کی جانب رحم طلب نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
محمد ولید کے والد کیلیے بھی بچے کی یہ تکلیف پریشانی کاباعث تھی لیکن ٹوٹکے کے ذریعے بچے کی شفا کی امید پر والد نے بھی دل پر پتھر رکھ کر بچے کی اذیت برداشت کی جو سورج گرہن کا دورانیہ مکمل ہونے پر ختم ہوئی۔
سورج اور چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے تعلق نہیں، علمائے کرام
کراچی میں 21 جون کو صبح 9 بجکر 26 منٹ سے11بجے تک ہونے والے جزوی سورج گرہن کے حوالے سے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سورج اور چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں علمائے کرام کا کہنا تھا کہ حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم سورج یا چاند کو گرہن لگنے کے دوران نوافل ادا کیا کرتے تھے۔
سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہو سکتا، ماہرین طب
معروف فزیشن پروفیسر ریاض احمد کا اتوار کو کراچی میں ہونے والے سورج گرہن کے حوالے سے کہنا تھا کہ سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہوسکتا۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سورج گرہن سائنسی عمل ہے جو کسی کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا، سائنسی طور پر اس کی کوئی توجیہ نہیں ملتی، نہ ہی اس حوالے سے کوئی مثال سامنے آئی ہے کہ کسی ذہنی معذور بچے نے اس سے شفا پائی ہو۔
دنیا کے مختلف ملکوں سمیت پاکستان میں سورج گرہن کے موقع پر جسمانی معذور بچوں کو ساحل سمندر کی ریت میں دبایا جاتا ہے والدین کو امید ہوتی ہے کہ اس عمل کے کرنے سے متاثرہ بچے یا افراد ٹھیک ہوجائیں گے اور ان کی معذوری میں کمی آجائے گی۔
سورج گرہن کے دوران کراچی کے ساحل سی ویو پر بھی 3 خاندان صبح 9 بجے سے سورج گرہن کا انتظار کررہے تھے اور سورج گرہن سے کچھ وقت قبل مختلف عمر کے 3 بچوں کو ساحلی ریت میں دبادیا گیا، تینوں بچوں کا نچلا دھڑ معذوری کا شکار تھا۔
بچوں کے والدین کاکہناتھاکہ بزرگوں سے سناہے کہ سورج گرہن کے دوران متاثرہ افراد کو سمندر کے کنارے ریت میں دبادیا جائے اور سورج گرہن کے دورانیے میں انھیں ریت میں ہی دبے رہنے دیا جائے تو معذوری کا شکار افراد ٹھیک ہوجاتے ہیں اپنے بچوں کی معذوری کے خاتمے کیلیے اس طریقے پر عمل کررہے ہیں۔
اس موقع پر 8 سالہ بچے کے والدین نے بتایا کہ انھوں نے گزشتہ بار بھی سورج گرہن کی د وران بچے کو زمین میں دبایا تھا جس کے بعد بچے کی معذوری میں کمی آئی تھی۔
جسمانی معذوری کے شکار20 سالہ محمد ولید کے والد کا کہنا تھا کہ انھوں نے دوسروں سے سن کر پہلی بار بچے کو زمین میں دبایا ہے اور صبح 9بجے سے سورج گرہن کا انتظار کررہے تھے، گزشتہ بار سورج گرہن کا دورانیہ کم تھا جو اس بار زیادہ ہے اس لیے امید ہے کہ بچے کی معذوری میں کمی آئے گی۔
سورج گرہن کے دوران کھلی روشنی میں زمین میں دبائے جانے والے چھوٹے بچے مٹی سے کھیلتے نظر آئے ایک بچے کو پانی کی لہروں کے قریب زمین میں دبایا گیا تھا جہاں وہ پانی کی لہروں سے لطف اندوز ہوتا رہا تاہم 20سال کا محمد ولید جو جسمانی معذوری کے ساتھ ذہنی معذوری کا بھی شکار ہے اس صورتحال سے انتہائی تکلیف کا شکار رہا اسے گردن تک گہرا گڑھا کھود کر دبایا گیا تھا اور اس کیلیے سانس لینا بھی دوبھر ہورہا تھا دوسری جانب اس کے چہرے کا رخ بھی سورج کی جانب رکھا گیا تھا اور سورج کی براہ راست روشنی اس کی آنکھوں پر پڑرہی تھی اور وہ تکلیف کی وجہ سے نڈھال ہوکر والد کی جانب رحم طلب نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
محمد ولید کے والد کیلیے بھی بچے کی یہ تکلیف پریشانی کاباعث تھی لیکن ٹوٹکے کے ذریعے بچے کی شفا کی امید پر والد نے بھی دل پر پتھر رکھ کر بچے کی اذیت برداشت کی جو سورج گرہن کا دورانیہ مکمل ہونے پر ختم ہوئی۔
سورج اور چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے تعلق نہیں، علمائے کرام
کراچی میں 21 جون کو صبح 9 بجکر 26 منٹ سے11بجے تک ہونے والے جزوی سورج گرہن کے حوالے سے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سورج اور چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں علمائے کرام کا کہنا تھا کہ حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم سورج یا چاند کو گرہن لگنے کے دوران نوافل ادا کیا کرتے تھے۔
سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہو سکتا، ماہرین طب
معروف فزیشن پروفیسر ریاض احمد کا اتوار کو کراچی میں ہونے والے سورج گرہن کے حوالے سے کہنا تھا کہ سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہوسکتا۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سورج گرہن سائنسی عمل ہے جو کسی کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا، سائنسی طور پر اس کی کوئی توجیہ نہیں ملتی، نہ ہی اس حوالے سے کوئی مثال سامنے آئی ہے کہ کسی ذہنی معذور بچے نے اس سے شفا پائی ہو۔