تعلیمی نظام
(طارق احمد، شعبہ ابلاغ عامہ، جامعہ کراچی)
مکرمی! کسی بھی ملک کو ترقی و خوشحالی جیسی نعمت کا شرف حاصل ہوتا ہے تو وہ صرف تعلیم ہی کی بدولت، چونکہ تعلیم ہی ایک ایسی چیز ہے جو انسان میں شعور پیدا کرتی ہے۔ اگر تعلیم کے ساتھ ساتھ نظام تعلیم بھی اچھا ہو تو پھر کیا کہنے۔ مغربی ممالک صرف اور صرف اپنی تعلیم کی بدولت ہی آج دنیا میں سرخرو ہیں اور ہم اپنے نظام تعلیم کی بدولت کشمکش کا شکار ہیں، ہم نے اپنے تعلیمی نظام کو تین حصوں میں بانٹ رکھا ہے اور یہ نظام تعلیم عوام کے درمیان بہت بڑا فرق پیدا کررہا ہے۔ چونکہ ہمارے یہاں ایک نظام تعلیم نہیں ہے اور نہ ہی ایسا نظام تعلیم بنایا جاتا ہے جو طویل عرصے تک ملک کے مفاد میں ہو۔ برسوں سے چلنے والے نظام تعلیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے بجائے ہمیں اپنے پرانے اساتذہ کو جدید طرز تعلیم سے آشنا کرنا ہوگا۔ نظام تعلیم پورا تبدیل کرنے کے بجائے ان میں ایسی شقوں کا اضافہ کرنا چاہیے جو تعلیم کی بہتری کی ضامن ہوں اور ہمارے معاشرے میں قابل قبول ہوں اور معاشرتی ضروریات کو پورا کرسکے کیونکہ ہر معاشرے کی اقدار و رویہ ایک دوسرے سے بالکل الگ ہوتا ہے۔ کسی بھی ملک میں تعلیمی نظام اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب وہ نظام اس ملک و قوم کے رویے کے بالکل عین مطابق ہو۔