’’اقبالؒ کے نزدیک جمہوریت اسلام کی صحیح ترجمانی کرتی ہے‘‘

جامعہ سرگودھا میں اقبالؒ کانفرنس، 10ہزار سے زائد طلبہ نے شرکت کی


محمد ثاقب الماس December 09, 2013
فرزند اقبالؒڈاکٹر جاوید، بہو ناصرہ جاوید اور وی سی جامعہ ڈاکٹر اکرم چوہدری کا کانفرنس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

برصغیر پا ک و ہند کے عظیم شاعر علامہ محمد اقبال ؒ کا شمار دنیا کے عظیم شاعروں میں ہوتا ہے۔

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے اپنی ساری زندگی نوجوانوں کو خود شناسی سے روشناس کرانے میں گزار دی۔ ان کی شاعری صرف برصغیر ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنا ایک الگ مقام رکھتی ہے۔ برصغیر میں مسلمانوں کی حالت دیکھی تو علامہ اقبال ؒ نے اپنی شاعری کے ذریعے قوم کو بیدار کیا۔ انہیں اپنی شناخت کرائی اور اپنی اصلیت سے روشناس کراتے ہوئے ایک الگ خود مختار ملک کا تصور دیا۔ مصور پاکستان نے صرف ایک خیال پیش نہیں کیا بلکہ اپنی شاعری کے ذریعے پوری قو م کو یکجا بھی کر دیا تاکہ اس خواب کی تعبیر کو ممکن بنایا جا سکے۔ یہ اقبالؒ ہی کی شاعری تھی، جس نے برِصغیر کے نوجوانوں کو ایک نئی سوچ ایک فکر دیا اور ہر نوجوان اقبالؒ کا شاہین بننے کا خواہاں ہوا۔ یہ علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری تھی جس سے سبق لے کر مختلف قوموں نے اپنا آپ سنوارا، اپنی اصلاح کی اور قوموں کی زندگی میں انقلاب آگیا۔ علامہ محمد اقبال ؒ ہر دور اور ہر قوم کے شاعر کہلوائے اور آج بھی ان کی شاعری نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ ان کی شاعری آج بھی تمام سکولوں کالجز میں نہ صرف پڑھائی جاتی ہے بلکہ ہر استاد، والدین کی خواہش ہے کہ اس کا بچہ اقبالؒ کا شاہین بنتے ہوئے آسمان کی بلندیوں کو چھو لے۔

اقبالؒ کا پیغام آج کی نسل تک پہنچانے کیلئے جامعہ سرگودھا نے فرزند اقبالؒ جسٹس (ریٹائرڈ) ڈاکٹر جاوید اقبال کو دعوت دی۔ جامعہ سرگودھا کے ہاکی گرائونڈ میں منعقد ہونے والی اقبالؒ کانفرنس میں علامہ محمد اقبالؒ کے دیوانے ان کے فرزند کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے امڈ آئے۔ ہاکی گرائونڈ میں 10 ہزار سے زائد طلباء اور طالبات نے علامہ اقبالؒ کی بہو اور ڈاکٹر جاوید اقبال کی شریک حیات جسٹس (ریٹائرڈ) ناصرہ جاوید اقبال کا پرتپاک استقبال کیا۔ مہمان پنڈال میں داخل ہوئے تو ان کی جھلک دیکھنے کیلئے بے تاب نوجوانوں نے کھڑے ہو کر تالیوں کی گونج میں ان کا استقبال کیا، تو جامعہ سرگودہا ان کے جوش اور محبت سے گونج اٹھی۔ شاہینوں نے اقبالؒ کے فرزند کا تاریخی استقبال کر کے ثابت کر دیا کہ آج کا نوجوان بھی علامہ محمد اقبالؒ سے دیوانہ وار محبت کرتا ہے اور ہر نوجوان اقبالؒ کا شاہین بننے کا خواہاں ہے۔



جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال تقریر کے لئے آئے تو ان کے چہرے پر بھی خوشی کے تاثرات عیاں تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقبال نے ہمیشہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیا۔ اپنی شاعری کے ذریعے وہ زیادہ تر نوجوان سے مخاطب رہے۔ انہوں نے نوجوانوں میں خودی کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ اسلام کی اصل روح کو بھی لوگوں تک پہنچایا۔ اقبالؒ کے نزدیک جمہوریت اسلام کی صحیح ترجمانی کرتی ہے۔ اقبالؒ نے ایک ہجوم کو اکٹھا کر کے اسے قوم بنایا اور اسے اپنے حقوق کی جدوجہد کرنے کا طریقہ بتایا۔ اقبالؒ نے نوجوان کو ظلم برداشت کرنے اور دب جانے کے بجائے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے اور اپنی صلاحیتوں پر یقین کرنے کا درس دیا۔ علامہ محمد اقبالؒ نے نوجوان کو خود شناسی کے ذریعے شاہین کا تصور دیتے ہوئے آسمان کی وسعتوں تک رسائی کی راہ دکھائی اور آج نوجوان انہی وسعتوں کو حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقبال کی بہو اور ڈاکٹر جاوید اقبال کی شریک حیات جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال نے کہا کہ اقبالؒ کی شاعری ہر رنگ ہر نسل اور قوم کیلئے پیغام ہے۔ قوموں نے اقبالؒ کی شاعری سے سبق لے کر اپنے مستقبل کا تعین کیا۔ جامعہ سرگودھا کے ہر نوجوان میں اقبالؒ کے شاہین کی جھلک موجود ہے۔ نوجوان اپنی صلاحیتوں پربھروسہ کرتے ہوئے اقبالؒ کے شاہین بنیں اور آسمان کو چھونے کے لئے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔ اپنے صدارتی خطبہ میں جامعہ سرگودھا کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری نے کہا کہ اقبالؒ کی شاعری قرآن سے ماخوذ ہے۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے اسلام کے پیغام کو دنیا بھر میں پہنچایا۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے صحیح معنوں میں قرآن کی ترجمانی کرتے ہوئے اسلام کے پیغام کو ہررنگ اور نسل تک پہنچایا اورفرزند اقبال کے والہانہ استقبال نے یہ بات ثابت کر دی کہ آج کا نوجوان علامہ محمد اقبالؒ سے بے پناہ محبت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اقبال کی شاعری اپنے اندر سبق رکھتی ہے اور نوجوان علامہ محمد اقبال کی شاعری کے ذریعے اپنے آپ کو پہچان کر اقبالؒ کے شاہین بننے کیلئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔



اس موقع پر ڈاکٹر حسین احمد پراچہ' طارق حبیب اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظہور الحسن ڈوگر' رجسٹرار بریگیڈیر (ر) رائو جمیل اصغر' ڈائریکٹر میانوالی کیمپس پروفیسر ڈاکٹر الیاس طارق' ڈائریکٹر بھکر کیمپس پروفیسر ڈاکٹر نواز طاہر' پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل' پروفیسر ڈاکٹر غلام یاسین' پروفیسر ڈاکٹر رشید احمد خان' پروفیسر ڈاکٹر ساجد بشیر' ڈاکٹر ناظرہ سلطانہ' کنٹرولر امتحانات چوہدری محمد اقبال' پرنسپل زرعی کالج پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال' پرنسپل انجینئرنگ کالج پروفیسر ڈاکٹر غلام یاسین چوہان' پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر اشرف خان نیازی' پرنسپل لاء کالج عبدالرشید خان سمیت تمام شعبوں کے صدور' اساتذہ' افسران اور یونیورسٹی سٹاف نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر جب فرزند اقبال پنڈال سے رخصت ہونے لگے تو بھی نوجوانوں نے انہیں کھڑے ہو کر تالیوں کی گونج میں رخصت کیا۔ جامعہ سرگودہا میں ہونے والی اس تقریب کے حوالے سے فرزند اقبال جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ سرگودہا کے نوجوانوں کا ولولہ اور جوش مثالی تھا اور منظم تقریب اور علامہ محمد اقبالؒ کیلئے والہانہ جوش انہیں ہمیشہ یاد رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ اقبالؒ کا پیغام ہر نوجوان تک پہنچے اور وہ اقبالؒ کا شاہین بن کر آسمان کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے مصور پاکستان کے تصور پاکستان کو دنیا کا بہترین ملک اور قوم کو بہترین قوم بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں