وفاقی کابینہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی منظوری بجلی چوری پر طویل قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں

حکومت اورسپریم کورٹ این آر اوکیس میں عدالتی فیصلے پرعملدرآمدکامسئلہ آئین کے مطابق ملکر حل کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم


Monitoring Desk/Numainda Express September 06, 2012
حکومت اورسپریم کورٹ این آر اوکیس میں عدالتی فیصلے پرعملدرآمدکامسئلہ آئین کے مطابق ملکر حل کرنا چاہتے ہیں،دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائینگے،اقلیتوں کا احترام یقینی بنائینگے،وزیراعظم۔ فوٹو: فائل

وفاقی کابینہ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل اور بجلی چوری پر طویل قید اور بھاری جرمانے کی سزائوں کے بلوں کی منظوری دے دی ہے۔

جبکہ وزیراعظم راجاپرویز اشرف نے کہا ہے کہ حکومت، اتحادی اور سپریم کورٹ این آر او کیس میںعدالتی فیصلے پر عدم عملدرآمد کے مسئلے کو ملکر آئین کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں توانائی بحران سمیت12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ کابینہ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور ان کی جائیداد ضبط کرنے سے متعلق انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2012 کی منظوری دی۔

دہشت گردوں اور مشکوک افراد کی نگرانی اور ان سے متعلق معلومات تک رسائی کیلیے فیئرٹرائل بل 2012 کی بھی منظوری دی گئی ان قوانین کے تحت تحت ای میل موبائل پیغامات سے ہراساں کرنے اور دہشت گردوںکی مالی معاونت کرنے والوںکے خلاف کارروائی کی جاسکے گی اور مجرموں کی ضمانت پر رہائی کے عمل کی روک تھام کی جاسکے گی۔ تحقیقاتی اداروں کو تحقیقات کیلیے خاصے اختیارات مل جائیںگے۔

اے پی پی کے مطابق کابینہ نے بجلی کی چوری کی روک تھام کیلیے دو مسودہ قوانین کی منظوری دی جن میں ڈرافٹ الیکٹرسٹی ترمیمی بل 2012اور فوجداری قانون ترمیمی بل 2012 شامل ہیں، بجلی کی چوری کے جرم کو ناقابل ضمانت قراردیاگیاہے اور اس حوالے سے سزائوںمیں اضافہ کیا گیاہے۔ مخصوص کیسز میں اس جرم میں ملوث افراد کو بغیر وارنٹ گرفتارکیا جا سکے گا۔

فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2012کے مطابق بجلی کی ٹرانسمیشن کے نظام میں گڑبڑاور جعلسازی کرنے کے جرم کی سزا تین سال قید بامشقت اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا اور ترسیلی نظام میں خلل گڑبڑ اور جعلسازی کرنے پر دو سال قید اور تیس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہوگی، گھریلو صارفین کی جانب سے بجلی کے میٹروں میں ٹمپرنگ، اس کے نامناسب استعمال یا جعلسازی پر ایک سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔

صنعتی یا زرعی صارفین کی جانب سے بجلی کے میٹروں میں ٹمپرنگ، نامناسب استعمال یا جعلسازی پر کئی سال قید یا 60 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکیں گی جبکہ بجلی کی ٹرانسمیشن لائینز، ڈسٹری بیوشن لائنز یا بجلی کے میٹروں کو نقصان پہنچانے کے جرم پر7سال قید اور جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے جو30 لاکھ روپے سے کم نہیں ہوگا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ موجودہ قانونی نظام میں بجلی کی چوری پر معمولی سزائیں ہیں تاہم نئے قوانین سے بجلی چوروں کو طویل قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں دی جا سکیں گی۔ قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا حکومت، اس کی اتحادی جماعتیں اور سپریم کورٹ این آر او کیس میںعدالت عظمٰی کے فیصلہ پر عدم عملدرآمد کے مسئلہ کو مل کر آئین اور قانون کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔

توہین عدالت کے مقدمہ میں میرا عدالت میں پیش ہونا اس امر کا بین ثبوت ہے کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ موجودہ آزاد عدلیہ کا کریڈٹ پیپلزپارٹی کو بھی جاتا ہے ۔ انھوں نے کہا صدر زرداری انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کو جلد قانونی شکل دینے کے خواہاں ہیں۔ وزیر اعظم نے خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی ان گھنائونی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ پرویز اشرف نے قانون نافذکرنیوالے اداروں پر زوردیا کہ وہ سکیورٹی کو مزید مضبوط بنائیں، بلوچستان سمیت پورے ملک میں امن وامان کی صورتحال کوبہتر بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔

انھوں نے کہا حکومت توانائی بحران سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ کابینہ نے ترکی اور سری لنکا کے ساتھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق مفاہمت کی یادداشتوں کی منظوری دی اور قانون ساز اداروں میں غیر مسلموں کی نشستوں کے معاملے پر کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا۔ اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا حلیف جماعتوں کی قیادت کی دانشمندانہ پالیسیوں اور حکمت عملی کے باعث موجودہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔

بی بی سی کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستیں بڑھانے کے مجوزہ ترمیمی بل کے مسودے کی منظوری بھی دی گئی جس کے تحت قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستوں کا کوٹہ دس سے بڑھا کر چودہ کر دیا جائے گا جبکہ تمام صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی ایک، ایک نشست بڑھائی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں